عید میلاد النبی کو عالمی تہوار مناٸیں

 

جمشید خان قادری ۔۔۔۔۔

ربیع النور شریف کا مہینہ ضوفگن ہوتے ہی عاشقان مصطفی کے چہرے کھل جاتے ہیں، مومنوں کی عید ہوجاتی ہے، خلق خدا اس بابرکت ماہ کو بڑےہی مقدس دن کے طورپر مناتی ہے، کیونکہ آمد رسول ﷺ کی وجہ سے چاردانگ عالم میں بہار آگٸی وہ پیارا رسول ہمیں ملا جس کے ذریعے قرآن ملا، رحمان ملا، ایمان ملا بلکہ جنت کا مژدہ ملا یقینا اس تہوار کو عالمی تہوار کے طور پر منانا چاہیے، ١٧ اپریل ٥٧١ ع کو نبی رحمت کونین کے مختارﷺنے اپنے قدوم میمنت لزوم سے اس جہاں کو منور فرمایا آپکی تشریف آٶری سے قبل دنیا ایک عجیب دور سے گزر رہی تھی، بچیوں پہ ظلم و تشدد کی روایات عام تھی، کمزور طبقہ دنیا میں رہنے کاحق کھو چکاتھا، عورتوں پر ظلم وجبر کی داستانیں رقم کی جارہی تھی، حقیقی مالک کا تصور کاالعدم ہوچکا تھا گویا کہ ہر قبیلے ہرکنبے کا الگ خدا تھا اونٹوں، گھوڑوں کی ریس ایک ایسے فتنے کو جنم دیتی تھی جو مہ وسال تک محیط نہیں بلکہ نسلوں میں منتقل ہوجاتی تھی، الغرض جو غریب ہوتا وہ اپنی غربت کے آخری پاٸدان پہ ہی رہتا یا پھر بر بناٸے غربت صفحٸہ ہستی سے مٹ جاتا، نومولود کمزور بچہ مصروروماں کی ان پہاڑیوں سے نیچے پھینک دیا جاتا، کیا قصور ننھے بچوں کا

پھینکے توآواز آتی کہ کمزور بچہ ہے اسے دنیا میں جینے کا کوٸی حق نہیں ہے ،بچی کی ولادت کو منحوس سمجھا جاتا تھا، بعض اوقات ننھی بچیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا الغرض دنیا عجیب وغریب سسٹم سے چل رہی تھی کونین کے مختار نے ﷺ ساری براٸیوں کا قلع قمع کردیا تمام خرافات کا سد باب کیا ۔۔۔

خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گٸے

کیا نظر تھی جس نے مردوں کومسیحا کردیا

جہاں تاریک تھا ظلم کدہ تھا سخت کالا تھا

کوٸی پردے سے کیا نکلا کہ گھرگھر میں اجالا تھا

Comments are closed.