”محفلِ میلادِ مصطفی“

سعدیہ مسکان(فیصل آباد)
میں اک عام سی انسان،بہت گہنگار،خطاکار،اپنے اعمال پر نادم و شرمسار مگر الحمد لله مسلمان اور خاتم النبی سیدالمرسلین کی امتّی جو نبی اپنی امت کی مغفرت کے لیے رو رو کر دعاٸیں مانگا کرتے تھے ۔حضور ہم نادم و شرمسار ہیں ہم آپ کی محبتوں کا حق ادا نہیں کر پارہے۔حضور ہم اپنے فراٸض بھُلا کر دنیا کی رنگینیوں میں کہیں بہت دور کھو چکے ہیں۔حضور ہم گمراہی کے آخری دہانوں کو چھو رہے ہیں مگر یا نبی ہم آپ سے محبت کے دعویدار ہیں حضور ہماری زبانیں درود و سلام سے تر رہتی ہیں آپ سے محبت ہماری گھٹی میں شامل ہے۔ہم راہ راست پر آنا چاہتے ہیں اک نظر کرم کے طلبگار ہیں۔حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی پیداٸش سے قبل اور بعد از پیداٸش آپ کے معجزے اور عرش و فرش پر مچنے والی دھوم کو ہم کبھی ایک ہی نشت میں بیان نہیں کر سکتے۔اگر اس تفصیل کی طرف جاٶں تو میں اپنے اصل موضوع سے ہٹ جاٶں گی۔آپ صلى الله عليه واله وسلم کی تعریف لکھنے کے لیے اگر تمام جہانوں کے سمندروں میں سیاہی رواں ہو جاۓ تو وہ بھی کم ہے ایسی ذات جس کی تعریف خود پاک پروردگار کرتا ہے ہم گنہگار لوگ کہاں انصاف کر پاٸیں گے۔جس قدر ہم ترقی یافتہ ہو چکے ہیں اُسی قدر لوگوں میں انتشار اور اختلاف پایا جاتا ہے لوگ آپس میں اس بات پر لڑے جا رہے ہیں کہ کیا میلاد النبی منانا جاٸز ہے یا نہیں؟گلیوں بازاروں کو سجانا لاٸٹیں لگانا کیا یہ ٹھیک ہے ؟
حضرت سید احمد زین دحلان مکی رح لکھتے ہیں”حضور اقدس کی شبِ ولادت کی خوشی کرنا،میلاد شریف پڑھنااور حاضرین مجلس کو کھانا پیش کرنا یہ تعظیمِ رسول صلى الله عليه واله وسلم میں سے ہے۔“(الدر الحسنیہ،ص 18)
علامہ ابن جوزی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں”نبی کریم صلى الله عليه واله وسلم کے سچے عاشق ہی ولادت شریف کی خوشی میں بہت سی دعوتیں کرتے ہیں۔“(سنل الھدی و الرشاد ٣٢٠/١)
ارے او نادانو! کس بات کا جھگڑا ہے کیوں آپس میں جھگڑتے ہو؟وہ ہستی جن کے لیے کاٸنات تخلیق کی گٸ جو محبوبِ خدا ہیں ۔جن کی آمد پر عرشِ بریں سجایا گیا جن کے لیے محفل کونین سجی ہے ۔وہ خدا کی محبوب ذات جس پر وحدہ لا شریک خود درود و سلام بھیجتے ہیں اور ہمیں بھی حکم دیا گیا ہے۔
قرآن مجید میں درودوسلام بھیجنے کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے۔”بے شک اللّہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں رسول پر،اے ایمان والو! تم بھی ان پر درودوسلام بھیجا کرو“۔(سورة احزاب)
وہ پاک ہستی جن کی تعریف و مدحت میں مقدس کتاب قرآن پاک نازل ہوٸی۔وہ ہستی جو تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین ہیں۔جن کی تمام تر حیات ہمارے لیےاسوہ حسنہ ہے۔آپ محسن انسانیت ہیں۔تو تم ان کی حیاتِ مبارکہ سے راہنماٸی حاصل کرو۔سنتِ رسول پر عمل کر کے خود کو ان کے سچے اور پکے عاشق ثابت کرو۔دُکھیوں کے دکھ محسوس کرو۔یتیموں کو سینے سے لگاٶ۔بے آسراٶں کا سہارا بن جاٶ۔سچ بولو انصاف کرو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرو۔جن پیسوں سے گلیاں سجاتے ہو بازار بند کر کے لوگوں کی مشکلیں بڑھاتے ہو وہی پیسے جمع کر کے کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کردو۔بھوکوں ،غریبوں کے لیے کھانے کا انتظام کردو ۔جشن ولادت کی آڑ میں کیکوں کے اوپر نعلین پاک اور مسجد نبوی کی تصاویر بنا کے جب کیک کاٹتے ہو ان پر چھریاں چلاتے ہوۓ تمہارے کلیجوں پر آریاں کیوں نہیں چلتیں؟تم لوگوں کو خدا کا واسطہ ہے جن محبتوں کا ہم اپنی جانیں قربان کر کے بھی دین نہیں دے سکتے،حق ادا نہیں کر سکتے ان کے ساتھ ایسا سلوک مت کرو۔خود کو سنت رسول کی پیروی کرنے والے بنا لو۔اپنی اولادوں کے دلوں کو محبتِ رسول کی آماجگاہیں بنادو۔انہیں ہر حال میں صبح وشام،دن،رات حضور پر درود پڑھنا سکھاٶ۔انہیں دنیا سے ذیادہ دین کی تعلیم دلواٶ۔ان کے سینوں میں قرآن پاک نقش کر دو ۔حافظ قرآن بنا کے اپنی اور ان کی آ خرت سنوار لو انہیں یہ باور کروادو کہ محبت رسول کے بغیر ہمارا ایمان نامکمل ہے ہم نامکمل ہیں۔مسلمانوں کچھ ہوش کے ناخن لو نفرتیں نہیں محبتیں عام کرو اپنے سینوں کو اپنے گھروں کو درود پاک کی برکتوں سے منور کرلو فلاح پاجاٶ گے بخش دیے جاٶ گے۔
Comments are closed.