ہندی مسلمانوں کا دینی مستقبل خطرے میں!

 

 

مفتی عبدالتواب اناوی

جامعہ اسلامیہ بانگرمئو ضلع اناؤ (یوپی)

 

اس بات سے ہم سب بخوبی واقف ہیں کہ تقریباً دو سال سے ملکی سطح پر معاشی حالات، بد سے بدتر صورت اختیار کرتے جارہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ معیشت کے بہران نے معاشرے کے ہر فرد کی کمر توڑ دی ہے، ہر شخص تنگی کے ہمراہ، گذر بسر پر مجبور ہے، لیکن اس کے باوجود بفضلہ تعالیٰ ہر چھوٹے بڑے شخص کا نظام زندگی متاثر ہوکر ہی سہی مگر چل ضرور رہا ہے، الحمدللہ معاشرے میں تقریباً ہر ایک شخص کھانے پہننے سے لیکر شادی بیاہ تک تمام امور زندگی سابقہ معمول سے متصل طئے کرتا نظر آرہا ہے، لیکن ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈیوں ( مدارس اسلامیہ) کا گودا مسلسل خشک ہوتا جارہا ہے، تقریباً دو سال ہونے کو ہیں انہیں آپ کا باضابطہ تعاون حاصل نہ ہو سکا جس کی وجہ سے اولاً اہل مدارس قرض میں ڈوبے، بعدہ تدریجاً اساتذہ کو مستقلاً چھٹیاں دینے پر مجبور ہوے، اور جو چند ایک نفوس کسی طرح اب تک بچے ہوئے ہیں، اور بہر صورت ظلمت وقت کو مٹانے اور ضلالت کی تند و تیز آندھیوں سے ٹکرانے کا حوصلہ لئے ہوئے ہیں، اور کسی حد تک علمی چراغ روشن کئے ہوئے آپ کے درمیان قلعہ بند ہیں، افسوس کہ اب وہ خستہ حال چراغ بھی بے روغن ہو چکے ہیں، قریب ہے کہ ان کی بتیاں بھی خاکستر ہوں اور وہ ہمیشہ کیلئے گل ہوجائیں!

مدارسِ اسلامیہ کی اس ناگفتہ بہ صورتِ حال کے پیش نظر کیا اسلام کے جیالوں کے ذہن و قلب میں یہ سوال گردش نہیں کرتا کہ مذکورہ ان چراغوں کے بجھنے کے بعد کیا ہوگا، امت مسلمہ ظلمتِ دہر میں اجالا کہاں سے لائے گی، کفر وشرک اور ضلالت کے طوفانوں سے کیسے ٹکرائے گی، لادینیت کی تاریکیوں میں اسے حق کی روشنی کون دیگا، اس کے نونہالوں کو قرآنی علوم سے آراستگی اور دینی شعور و آگہی سے کون نوازے گا، ان میں حق گوئی و بے باکی کا جذبہ کون پروان چڑھائے گا، معاشرے کے سسکتے اور سلگتے مسائل کا تصفیہ کون کرے گا؟

مسلمانو! اگر مذکورہ سوالات ہمارے صفحہِ دماغ پر نقش ہوکر ہمارے قلب و جگر کو لرزاں بر اندام نہیں کر رہے ہیں تو یاد رکھو وہ ایام بہت دور نہیں ہیں جب ہم ہزار بار چاہنے کے باوجود کفر و ضلالت سے خود کو بچا سکیں گے نہ اپنی اولاد اور معصوم نونہالوں کو، خدارا ڈرئیے اور بچائیے خود کو اور اپنے ماتحتوں کو اس برےوقت کے آنے سے قبل، جس کے آنے کے بعد ہم بے بس ہوکر چاہتے ہوئے بھی کچھ نہ کر سکیں گے۔

اس لئے اس وقت ہماری سب سے بڑی ضرورت یہ ہیکہ ہمارا ہر فرد مدارسِ دینیہ کے رابطے میں آئے، ان سے رشتہ اور تعلق مضبوط کرے، ہر ممکن تعاون فراہم کرے اور دنیا پر ثابت کردے کہ مدارس ہماری قوم کا سرمایہِ افتخار ہیں، جنہیں ہم فاقہ کشی کے عالم میں بھی زندہ رکھنا جانتے ہیں۔

 

(رابطہ نمبر: 9452031636)

Comments are closed.