Baseerat Online News Portal

غیراسلامی مذہبی تقریبات پرمبارکبادی

السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں؟
غیر ایمان والے بھائیوں کو اُن کے تہوار میں مبارک بادی دینا جائز ہے یانہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی؟
محمد فیاض عالم ،
بھوپال

 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

*الجواب حامدا ومصلیا و مسلما امابعد*

مسلمان ہونے کی بناپر ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے پکے یقین اور درڑھ وشواس کے مطابق ملنے جُلنے والے ہر شخص کو دوزخ سے بچاکر جنت میں داخل کرنے کی کوشش کریں۔ (1)
اور کسی ایسے کام میں کسی کا تعاون اور مدد نہ کریں جس سے وہ شخص جنت سے محروم ہوکر دوزخ کاحق دار بنے۔ (2)
ایک اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کو معبود ماننا یا کئی ایک خدا ماننا اتنا بڑا جرم اور اپرادھ ہے کہ ایسے شخص کی کسی صورت میں بخشش اور مغفرت نہیں ہوگی۔ دو تین خدا ماننے والا ہمیشہ ہمیش کے لیے دوزخ کی آگ میں جلے گا(3)
دیگرمواقع کی طرح تہواروں کے موقع پر بھی کفریہ اور مشرکانہ عقائد کے حامل افراد کو اخلاق ومحبت اور نرمی و شائستگی کے ساتھ ایک اللہ کی عبادت وبندگی کی تعلیم اور ان تک پیغامِ توحید و رسالت کو پہونچا کر انہیں دوزخ اور نرک سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
نہ کہ ان کے مشرکانہ عقیدے وعمل میں مبارک باد پیش کرکے خدا کو ناراض کرنے والے ان کے عمل وعقیدے میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔انہیں دین حق کی بات سمجھانے کے بجائے اگر ہم ان کے خلافِ اسلام مذہبی رسوم و مناسک پر انہیں تہنیت وتبریک پیش کریں گے تو یہی نہیں کہ وہ حوصلہ پاکر مشرکانہ عقیدے میں مزید جری ہوں گے؛ بلکہ توحید ورسالت پر ہمارا ایمان بھی کمزور ہوجائے گا۔
اس لیے ایسے موقعوں پر مبارک بادی دینے کو کفر کہا گیاہے۔ (4)
اگر کہیں ہم دعوتی کام نہ کرسکیں اور مجبوری کی وجہ سے مشرکانہ تہواروں کے سلسلے میں اپنے ملنے والے محروم الاسلام افراد سے کچھ خوش کن کلمات کہنے کی حاجت پیش آجائے تو ان کی ہدایت کے لیے کوئی دعائیہ جملہ بولاجائے(5)
مشرکانہ اعمال و مناسک میں مبارکبادی دینے یا کسی بھی قسم کی شمولیت سے اجتناب کرنا فرض اور واجب کے درجے میں ضروری ہے(6)

(1) كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللہ. (آل عمران:110)
(2) وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ(المائدہ:2)
(3) اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿لقمان:13﴾
اِنَّ اللّـٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ ۚ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّـٰهِ فَقَدِ افْـتَـرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا (النساء:48)
(4) اجتمع المجوس یوم النیروز، فقال مسلم:خوب سیرت منھاند،یکفر۔(الفتاویٰ البزازیۃ: ج6؍ص33 )
(5) عن قتادہ قال: التسلیم علی اھل الکتاب اذادخلت علیھم بیوتھم ان تقول؛ السلام علی من اتبع الھدیٰ (شعب الایمان للبیھقی، فصل فی رد السلام علی اھل الذمۃ: ج6؍ص462۔ رقم الحدیث: 8904و،8907)
واما التسلیم علی اھل الذمۃ فقد اختلفوا فیہ، قال بعضھم:لابأس بان یسلم علیھم، وقال بعضھم لا یسلم علیھم، وھذا اذالم یکن للمسلم حاجۃ الی الذمی، واذا کان لہ حاجۃ فلابأس بالتسلیم علیہ،۔۔و لابأس برد السلام علی اھل الذمۃ ولایزداد علی قولہ "وعلیکم”
(الفتاوی الھندیۃ؛ ج5؍ ص325۔ کتاب الکراھۃ)
(6) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: خالفوالمشرکین۔ (مشکوۃ،باب الترجل،برقم الحدیث :380)
فقط
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: (مفتی) محمد اشرف قاسمی
خادم الافتاء: مہدپور،ضلع اُجین(ایم پی)
[email protected]
9؍ربیع الاول 1443ھ
16؍اکتوبر2021ء

تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری،
مہدپور، اجین۔

*اعلان*

حضرت مفتی محمد اشرف صاحب قاسمی کے مقالات، فتاواجات اور مختلف عنوانات پر تحقیقی واصلاحی تحریروں سے استفادہ کے لیے مفتی صاحب کے درج ذیل ٹیلیگرام چینل کو جوائین کریں۔۔
https://t.me/joinchat/U2cuCarYg0LZ0e2
(ڈاکٹر)محمداسرائیل قاسمی ،
آلوٹ،ضلع رتلام۔ ایم پی۔

Comments are closed.