کرکٹ میں ہارکےذمہ دار ملک دشمن ہیں

شکیل رشید ( ایڈیٹر ،ممبئی اردو نیوز)
اتوار کے روز، ٹی -20 کرکٹ کے ورلڈ کپ کے ایک مقابلے میں ،نیوزی لینڈ کی ٹیم کے ہاتھوں ہندوستانی ٹیم کی شکست پر ،کرکٹ کے ہندوستانی شائقین کا مایوسی اورغم و غصے کا اظہار بجا تھا،وہ اپنی ٹیم سے جیت کی امید لگائے بیٹھے تھے لیکن ان کی ٹیم ہار گئی ،وہ بھی بری طرح سے۔ظاہر ہے کہ ہار کو کوئی برداشت نہیں کر سکتا ،ہندوستانی شائقین نے بھی اسے برداشت نہیں کیا ۔لیکن ایک اہم سوال یہ ہےکہ ٹیم ہاری کیوں؟ وراٹ کوہلی کی قیادت میں جو ٹیم مقابلے میں حصہ لینے کے لیے گئی ہے ،اسے کمزور نہیں کہا جا سکتا ،اس ٹیم نے ماضی قریب میں کئی بڑی ٹیموں کو آسانی کے ساتھ ہرایا ہے ،جیسے کہ انگلینڈ کی ٹیم کو ۔ مزید ایک سوال ہے جو پہلے سوال کا ہی ایک حصہ ہے ،کیوں پہلے ہی سےیہمان لیا جائے کہ ہندوستان کی ٹیم ہارے گی نہیں ،جیتے گی ہی؟ ایک سوال مزید ہے ، کیا مایوسی اور غم وغصے کے اظہار کے لیے یہ ضروری ہے کہ کھلاڑیوں کواور ان کے اہلِ خانہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی جائیں ؟ یہ تین سوال کسی بھی ٹیم کی ہار اور جیت کی وجوہ کو سمجھنےمیں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،اور ہندوستان کی حالیہ دو شکستوں میں بھی ان سوالوںکا کردار اہم رہا ہے ۔ پاکستان کے سابق تیز گیند باز شعیب اختر نے اپنے ایک بیان میںپہلے سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے،ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ٹیم کی ہار کا سبب ’ میڈیا ‘ ہے ۔ ان کی بات تقریباً درست ہے ،بس اس میں اتنا اضافہ اور کیا جانا چاہیے کہ ’ میڈیا ‘ کے ساتھ ’ سوشل میڈیا ‘ بھی اس ہار کا سبب ہے ،بلکہ ’ سوشل میڈیا‘ اس ہار کا سب سے بڑا سبب ہے۔ شعیب اختر کے مطابق ’میڈیا ‘ نے۔۔۔وہ ہندوستانی میڈیا کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔لوگوں کے سامنے یہ تصویر پیش کی جیسے کہ ہندوستانی ٹیم کسی بھی ٹیم سے ہار نہیں سکتی جبکہ یہ کھیل ہے اور اس میں کوئی بھی جیت سکتا ہے اور کسی کی بھی ہار ممکن ہے۔ جب ’ میڈیا ‘ نے اپنی ٹیم کی تصویر ’ ناقابلِ تسخیر ‘ کے طور پر پیش کی تو لوگوں کی توقعات دوبالا ہو گئیں ،اور پاکستان کے ہاتھوں شکست کے نتیجے میں ان کے خواب چکنا چور ہو گئے ۔ ممکن تھا کہ اگر پہلا مقابلہ پاکستان کی ٹیم سے نہ ہو کر کسی اور ٹیم سے ہوتا اور ہندوستان ہار جاتا ،تو لوگوں کو اس قدر صدمہ نہ ہوتا ،لیکن کیا کیا جائے کہ ہندوستان اور پاکستان کے مقابلے کو دونوں ہی طرف کےاخبارات اور ٹی وی چینلوں نے ،اپنی جیبیں بھرنے کے لیے ، اس قدر جذباتی بنا دیا ہے ،اور مقابلے کو کھیل کی بجائے ’ مذہبی جنگ ‘ بنا کر کچھ اس طرح سے پیش کیا ہے کہ ،دونوں ہی ملکوں کے شائقین ہار کو ’ذاتی ‘ یا ’ قومی ‘ ہار سمجھنے لگے ہیں ۔ ہندوستان میں سوشل میڈیا پر جو زعفرانی ٹولہ ہے ،وہ سارے معاملے کو ہندو -مسلم بنانے میں ،اور جو سبز ٹولہ ہے وہ پاکستان کی جیت پر آتش بازی کرنے میں یا ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے ،ان افراد کو اس کی کوئی فکر نہیں ہوتی کہ ان کی حرکتیںعام لوگوں پر کس قدر منفی اثرات مرتب کریں گی ،کیسے سماج میں دراڑ ڈالیں گی ۔ پاکستان سے ہار کے بعد ’ میڈیا ‘ کا کردار گھناونا تھا ،وہ اپنی ٹیم کے ساتھ کھڑا ہوا نظر نہیں آیا ، بالخصوص الیکٹرانک میڈیا ۔ سینئر کرکٹ کھلاڑیوں نے اپنی ٹیم پر جم کر تنقید کی ،مثبت تنقید نہیں ،انتہائی منفی تنقید ۔اس کے اثرات ٹیم پر پڑے ۔ تیز گیند باز محمد شامی کو جس طرح سے سنگھ اور بی جے پی کی ٹرول کمپنی نے نشانہ بنایا ،اس نے بھی ٹیم پر اپنا اثر ڈالا ۔ شامی کی حمایت میں بولنے والوں کو ، جن میں کپتان وراٹ کوہلی بھی تھے ،سوشل میڈیا پر گالیاں دی گئیں ،دھمکیاں دی گئیں ،اور یہ تک کہا گیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم نیوزی لینڈ سے ہار جائے۔ وراٹ کوہلی اور انوشکا شرما ایک نو مہینے کی بچی کے والدین ہیں ،سوشل میڈیا پر دھمکی دی گئی کہ اس کا ریپ کیا جائے گا! کیا کوئی یہ اندازہ کر سکتا ہے کہ یہ ٹولہ جو خود کو ’ قوم پرست‘ گردانتا ہے ،وہ اس قدر گر سکتا ہے کہ اس کپتان کو ،جس نے ہندوستان کو بہت سارے مقابلوں میں جیت دلوائی ،صرف اس لیے کہ وہ پاکستان کے خلاف ہارے اور شامی کی حمایت میں بولے ،ایسی شرمناک دھمکی دے سکتا ہے! افسوس کہ یہی ہوا ،اور نتیجتاً ہندوستانی کھلاڑی دباؤ میں آئے اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ہار گئے ۔ میدان پر اتوار کے روز جو ٹیم کھیلنے کو اتری تھی اس کے چہرے سے مایوسی جھلک رہی تھی ، وہ تھکی ہوئی لگ رہی تھی ، یوں لگ رہا تھا جیسے کہ اسے بےسہارا چھوڑ دیا گیا ہو۔ اور وہ بے سہارا ہی تھی کہ کوئی اس کے پیچھے کھڑا نہیں تھا ۔نہ وزیراعظم نریندر مودی نہ امیت شاہ ۔اور نہ ہی امیٹ شاہ کے بیٹے جئے شاہ جو انڈین کرکٹ کے سربراہ ہیں ۔یہ ہوگا نہیں ،لیکن ہونا یہی چاہیے کہ جو سوشل میڈیا پر ٹیم کو ،کھلاڑیوں کو اور وراٹ کوہلی کو دھمکیاں دے رہے تھے ان کے خلاف ’ ملک سے غداری ‘ کا معاملہ درج کیا جائے ،یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ٹیم کے ’ حوصلے ‘ کو پست کیا اور ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ہار گئی ۔ یہ سب ملک دشمن ہیں ۔
Comments are closed.