سعودی عرب میں روز روزمرہ کی زندگی سے متعلق بدلتے قوانین

(باشندے اور مقیم غیرملکی آگہی رکھیں، ورنہ مشکلات پیش آ سکتی ہیں)
محمد رضی الرحمن (ینبع، مدینہ منورہ)
پچھلے ہفتہ دس دنوں میں ٹریفک سے متعلق اور رہائشی پرمٹ (اقامہ) سے متعلق کئی قوانین میں تبدیلیاں آئی ہیں، جن سے سعودی عرب کے شہریوں کو اور یہاں مقیم غیر ملکیوں کو واقف رہنا ضروری ہے؛ ورنہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ٹریفک محکمہ کا پہلے سے ہی یہ قانون تھا کہ دس سال سے کم عمر کے بچے کو آپ اگلی یعنی فرنٹ سیٹ پر نہیں بیٹھا سکتے ہیں؛ لیکن پہلے کسی قدر اس قانون میں نرمی تھی اور صرف ٹریفک پولیس کو یہ اختیار تھا کہ وہ اس قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کریں؛ لیکن اب سڑکوں پر جو نئے اپڈیٹ شدہ (updated) کیمرے لگے ہیں، ان کیمروں میں یہ آپشن بھی رکھا گیا ہے کہ اگر دس سال سے کم کا بچہ اگلی سیٹ پر بیٹھا ہو، تو وہ کیمرہ اس کی نشاندہی خود کار (آٹومیٹک) طریقے پر کر کے جرمانہ اس شخص کو بھیج دے گا، جس کے نام سے یہ گاڑی ہے۔
ٹریفک سے متعلق دوسرا ایک قانون جو ان دنوں بدلا ہے؛ لیکن اس کا نفاذ (implementation) چند ہفتوں کے بعد ہو گا، وہ یہ ہے کہ گاڑی جس شخص کے نام سے ہے اس کا ڈرائیونگ لائسنس، سڑک پر گاڑی کو چلانے کے لیے سال دو سال کے دورانیہ پر گاڑی کی کروائے جانے والی ٹیکنیکل جانچ -جنہیں یہاں فحص کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور گاڑی کے انشورنس وغیرہ سے جڑی ساری معلومات کو گاڑی کی نمبر پلیٹ سے جوڑ دیا گیا ہے؛ لہذا اب اگر ان میں سے کوئی بھی چیز ناقص یا ایکسپائر ہو گی، تو اب کیمرا خود بخود اس کی نشاندہی کر لے گا، اور گاڑی والے کے پاس اس پر واجب الاداء جرمانہ کی تفصیلات خود کار automatic طریقے پر پہنچ جائے گی۔
پہلے ایسا نہیں تھا؛ بلکہ ٹریفک پولیس والے ان چیزوں کو چیک کرتے تھے، اور اگر ان میں سے کوئی چیز نہیں ہوتی تھی یا ایکسپائرہوتی تھی، تو اس پر جرمانہ عائد کرتے تھے، اس سے لوگوں کو ایک عمومی سہولت یہ ہو جاتی تھی کہ کبھی وقتی طور پر یا کسی مجبوری کی وجہ سے ان میں سے کوئی چیز ناقص ہوتی یا ایکسپائر ہو چکی ہوتی اور ٹریفک پولیس نے چیک نہیں کیا، تو جرمانے سے بچ جاتے تھے؛ لیکن اب بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔
حالیہ دنوں میں بدلنے والے قوانین میں سے ایک اہم قانون "اقامہ” یعنی مقیم شخص کے رہائشی پرمٹ سے متعلق ہے، وہ یہ ہے کہ پہلے اقامہ کم از کم ایک سال کا بنانا پڑتا تھا اور اس کی تجدید بھی کم از کم ایک سال کے لئے ہوتی تھی ؛ لیکن اب یہ سہولت پیدا کی گئی ہے کہ تین تین مہینے کے دورانیہ کے حساب سے کوئی شخص اپنے اہل خانہ کا یا کوئی کمپنی اپنے ملازمین کا اقامہ یعنی رہائشی پرمٹ بنا سکتی ہے، واضح رہے کہ تین ماہ کے دورانیہ کا مطلب یہ ہے کہ تین ماہ، چھ ماہ، نو ماہ، سال، سوا سال، ڈیڑھ سال، پونے دو سال، دو سال….. اسی طرح پانچ سال تک۔ یعنی کم سے کم مدت تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال تین تین مہینے کی گنتی کے اعتبار سے۔ اس میں عام مقیم شخص کے لئے سہولت یہ ہے کہ چند سال پہلے مقیم افراد پر ان کے اہل خانہ کے لئے جو ماہانہ فیس لگائی گئی تھی، جو ابھی 2021 میں ایک فرد کی طرف سے ماہانہ چار سو ریال ہے، یعنی سالانہ ایک فرد کی طرف سے 4800 ریال، اور جو فیس اقامہ کی تجدید سے پہلے ادا کرنی ہوتی ہے، سہ ماہی اقامہ بنانے کی اجازت سے وقتی سہولت یہ ہوگئی کہ یکبارگی ایک سال کی اہل خانہ کے ہر ہر فرد کی طرف سے اڑتالیس اڑتالیس سو ریال کی ادائیگی، جو نہایت ہی دشوار تھی، اس فیس کی ادائیگی تین مہینے کے دورانیہ کے حساب سے 1200 ریال فی کس کی شکل میں کسی قدر آسان ہو جائے گی۔
بہر صورت یہ فیس مقیم لوگوں کے لئے بہت دشوار ہے، لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی اس فیس کے حوالے سے بھی سعودی گورنمنٹ کچھ بہتر کرے گی اور کچھ آسانیاں پیدا کرے گی۔

Comments are closed.