وقف ترمیمی قانون کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، بنگلور میں علماء کرام کا اہم مشاورتی اجلاس

19/ جولائی کو طے شدہ ریاستی”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس“موسم کی پیش گوئی کے باعث ملتوی
بنگلور (پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ تحریک“ کے تحت شہر کے علماء، ائمہ و خطباء کرام کی ایک اہم مشاورتی نشست مسجد قادریہ، عیدگاہ قدوس صاحب، بنگلور میں منعقد ہوئی۔ اس نشست میں تحریک کے ریاستی ذمہ داران نے تحریک کی اہمیت، اس کے دائرہ کار اور بالخصوص مرکزی حکومت کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی قانون کے غیر آئینی و غیر منصفانہ پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ قانون نہ صرف مسلم اداروں کے خلاف ہے بلکہ ملک کی جمہوری بنیادوں اور آئینی ڈھانچے کے بھی منافی ہے۔ علماء کرام کی ذمہ داری صرف وعظ و تلقین تک محدود نہیں بلکہ انہیں موجودہ حالات کے تناظر میں ملت کی قیادت کرتے ہوئے عوام الناس کو اس اہم تحریک سے جوڑنا اور انہیں بیدار کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ نشست میں وقف کی شرعی و تاریخی اہمیت پر بھی مفصل روشنی ڈالی گئی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ موجودہ حکومت وقف کے اس عظیم اسلامی نظام کو غیر مؤثر بنانے اور اس کی خود مختاری چھیننے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ علماء نے اس امر پر شدید تشویش ظاہر کی کہ وقف کو سرکاری نگرانی میں لا کر اس کے دینی و رفاہی مقاصد کو مسخ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔ اجلاس میں اس اہم پیش رفت کا اعلان بھی کیا گیا کہ اس تحریک کے تحت ریاست کرناٹک کا نمائندہ اجلاس”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس“، جو 19/ جولائی 2025ء کو پیالس گراؤنڈ بنگلور میں منعقد ہونے والا تھا، اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں متوقع شدید بارش اور خراب موسم کے اندیشے کے پیش نظر کیا گیا۔ اس بات کی باقاعدہ اطلاع آج کے علماء اجلاس میں دی گئی تاکہ تمام مکاتبِ فکر اور عوام الناس تک یہ بات شفاف انداز میں پہنچے اور کسی قسم کی غلط فہمی یا غیر یقینی صورتِ حال پیدا نہ ہو۔ اسی کے ساتھ خواتین کے لیے طے شدہ علٰیحدہ پروگرام کو بھی فی الحال ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نشست میں اس امر کا بھی اعلان کیا گیا کہ بورڈ کے صدر اور دیگر مرکزی ذمہ داران سے مشاورت کے بعد کانفرنس کی نئی تاریخ متعین کر کے اس کے انعقاد کا جلد دوبارہ اعلان کیا جائے گا، علاہ ازیں تحریک کی دیگر تمام سرگرمیاں حسب معمول جاری رہیں گی۔
قابل ذکر ہے کہ اجلاس کی صدارت تحریک کے ریاستی کنوینر، امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی (رکن تاسیسی بورڈ) نے فرمائی، جبکہ اس موقع پر تحریک کے دیگر ذمہ داران مفتی افتخار احمد قاسمی (رکن بورڈ و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، سلیمان خان (معاون جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل)، مولانا اعجاز احمد ندوی (خطیب جامع مسجد اہلحدیث بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا عبد الرحیم رشیدی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، فیاض شریف (سی ای او وزڈم اسکول)، محمد فرقان (ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند) سمیت متعدد سرکردہ حضرات بطور خاص موجود تھے۔ تحریک کی علماء کمیٹی کے کنوینر مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری نے تمہیدی گفتگو فرمائی اور تمام مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ علماء نے نہایت تدبر اور حکمت کے ساتھ موجودہ حالات کا جائزہ لیا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر مفصل تبادلہئ خیال کیا۔ علماء کرام کی اس نشست میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ تحریک کو زمین پر اتارنے کے لیے اور ایک منفرد طریقے سے اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے 4/جولائی 2025ء بروز جمعہ کو نمازِ جمعہ کے بعد مختصر وقت کے لیے بنگلور شہر میں ایک بڑی انسانی زنجیر (ہیومن چین) بنائی جائے گی، جس میں مسلمانوں کو کثیر تعداد میں شریک کروانا ہے۔ اس کے لیے تمام علماء و خطباء کو خصوصی اپیل کی گئی کہ وہ جمعہ کے خطبات میں اس ہیومن چین کا اعلان کریں، عوام کو اس کے اہداف سے آگاہ کریں اور زیادہ سے زیادہ شرکت کی ترغیب دیں۔ اس ضمن میں جلد ہی باقاعدہ رہنمائی اور ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا تاکہ ہر سطح پر اس کی منظم تیاری ممکن ہو۔ قابلِ ذکر ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے نمائندہ علماء کی کثیر تعداد نے اس مشاورتی اجلاس میں شرکت فرمائی، اور اس تحریک کے لیے مکمل تعاون کا اعلان کیا۔ اجلاس کا اختتام صدر اجلاس کی دعا پر ہوا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی یہ تحریک وقف املاک کی حفاظت میں جاری ہے، اور اس کا ہر قدم ایک اجتماعی شعور اور آئینی بالادستی کی طرف مضبوط پیش قدمی ہے۔
Comments are closed.