قوت ترکیز اور سوشل میڈیا

 

از: محمد اللہ قیصر

اپنے کام میں کوالیٹی پیدا کرنے کیلئے سب سے ضروری ہے ترکیز (concentration ) ، اور یکسوئی، جہاں قوت ترکیز ( Concentration Power )میں اضافہ کیلئے اپنی حرکات و سکنات، اور روز مرہ کے اشغال میں ایک خاص قسم کا توازن (balance) رکھنا ضروری ہوتا ہے وہیں اپنی یکسوئی کو بنائے رکھنے کیلئے، ترکیز کو اہمال و غفلت اور انتشار ذہنی کے حملہ سے بچانے کیلئے کچھ مشاغل کو ترک کرنا پڑتا ہے، لایعنی چیزوں سے اپنے ذہن کو محفوظ رکھنا ضروری ہوتا ہے، وہ چیزیں جن سے دنیوی فوائد کی امید ہوتی ہے نہ دینی فوائد کی، ان کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنا پڑتا ہے، انٹرنیٹ کے زمانہ میں ہمارے ترکیز کو درہم برہم کرنے والی سب سے خطرناک چیز سوشل میڈیا ہے، ہم اسے یکسوئی میں دراڑ پیدا کرنے والا سب سے دھاردار ہتھیار کہہ سکتے ہیں، اگر سوشل میڈیا پر وقت صرف کرنا آپ کے مشاغل کا حصہ ہے تو یقینا آپ کے پیشہ وارانہ کام میں کوالیٹی نہیں آسکتی، آپ کی کارکردگی اس سطح تک نہیں پہونچ سکتی جس کی آپ سے توقع ہے اور جہاں تک پہونچنے کی صلاحیت سے آپ نوازے گئے ہیں، سوشل میڈیا کا نشہ آپ پر چڑھ چکا ہے تو آپ اپنی صلاحیتوں سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے میں ناکام ہوں گے، اس کی اہم وجہ ہے ترکیز سے محرومی۔

ترکیز اور یکسوئی کا مطلب ہے کہ انسانی دماغ اپنی ساری قوت و توانائی اپنے ارد گرد کی تمام حرکات و سکنات سے ہٹاکر اس عمل پر لگادے جس میں وہ مصروف ہے، اسے یوں سمجھیں جیسے ٹارچ کی لائٹ اگر گھماتے رہیں تو مطلوب چیز پر نظر ٹکانا مشکل ہوگا، اور اسے دیکھ نہیں سکتے لیکن اگر لائٹ ایک جگہ مرکوز رکھیں تو وہ چیز نظر آسکتی ہے، یا یوں کہیں کہ ایک وقت میں دو کام مشکل ہے، اگر آپ مطالعہ کے ساتھ قریب بیٹھے لوگوں کی گفتگو پر بھی توجہ دے رہے ہیں، تو دماغی قوت دو حصوں میں تقسیم ہورہی ہے اور آپ ترکیز سے محروم ہیں، نتیجہ یہ ہوگا کہ دونوں کاموں میں کوالیٹی کی کمی ہوگی، دماغی قوت اور یکجا ہوکر کسی ایک کام میں لگ جائے تو اسے مکمل ترکیز اور یکسوئی کہہ سکتے ہیں، ترکیز جس درجہ قوی ہوگا کام میں عمدگی اسی کے بقدر آئے گی،

ایسے واقعات بھی ملتے ہیں کہ کبھی کبھی ترکیز اس قدر مضبوط ہوتی ہے کہ دماغ اعضاء و جوارح کی حرکات سے بھی کلیتا بے خبر ہوتا ہے۔

ترکیز کے بے شمار فوائد ہیں، بعض لوگ اسے زندگی کی کامیابی کا حقیقی راز کہتے ہیں، اگر انسان اپنی توانائی کو بار آور بنانا چاہتا ہے تو اپنا ہدف متعین کرکے، ساری جسمانی و ذہنی قوت و توانائی کا رخ اپنے ہدف پر مرکوز دیتا ہے، اس طرح اس کیلئے مطلوبہ ہدف تک پہونچنا آسان ہوجاتا ہے، غور و فکر ، منصوبہ بندی اور عمل کی قوت دوچند ہوجاتی ہے، کم وقت میں زیادہ کام ممکن ہوتا ہے، خود اعتمادی میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا ہے، لایعنی افکار سے نجات ملتی ہے، نیز ذہنی سکون میسر ہوتا ہے،

گزشتہ دنوں ایک ٹیوی اینکر نے کہا کہ اگر میں سوشل میڈیا پر بھی مسلسل نظر رکھوں تو اپنے اصل کام پر توجہ کم ہوگی، اور میرے کام میں کوالیٹی نہیں آسکتی، اس نے بالکل درست کہا، اس وقت کا بڑا المیہ ہے سوشل میڈیا اپڈیٹس سے باخبر رہنے کی چاہت، کھانا کھاتے ہوئے، گفتگو کے دوران، مطالعہ کی میز پر، یا کسی دوسرے کام میں مصروف رہتے ہوئے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، ہم سوشل میڈیا سے خود کو دور نہیں رکھتے، جیسے ہی گھنٹی ہوتی ہے ، انگلیاں حرکت میں آجاتی ہیں، شاید ہم یہ سوچتے ہیں کہ وقت صرف کئے بغیر ایک نئی بات معلوم ہو جائے گی، ذرا دیکھ تو لیں کیا نیا مسئلہ پیش آیا ہے، مشکل سے دس سکینڈ کا بھی وقت نہیں لگے گا، لیکن یہ سوچ ہی زہر ہے، یہ دس سکینڈ آپ کی ترکیز کو درہم برہم کرنے کیلئے کافی ہیں، ایک گھنٹہ کے مطالعہ کے دوران اگر ہم نے پانچ نئے اسٹیٹس چیک کئے تو اس میں بظاہر صرف 50 سکینڈ کا وقفہ صرف ہوا، لیکن یقین جانئے کہ وہ 50 سکینڈ آپ کے 59 منٹوں سے حاصل ہونے والے ممکنہ نتائج کو تتر بتر کرکے بے فایدہ بنانے کیلئے کافی ہیں، اس مطالعہ کا خاطر خواہ فایدہ آپ کو نہیں مل سکتا۔

سوشل میڈیا کے متعدد نقصانات ہیں، سوشل میڈیا کے مریض ایک استعجالی کیفیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں، چرچراہٹ، تھکان، نیند میں کمی اور بہت ساری اعصابی بیماریوں سے پریشان ہوتے ہیں، لیکن اس کا سب سے منفی اثر انسان کی قوت ترکیز پر پڑتا ہے، ایسے لوگ کسی بھی کام میں مکمل دماغی قوت صرف کرنے پر قادر نہیں رہ پاتے، یکسوئی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، منشیات کے عادی جس طرح نوع بہ نوع اعصابی امراض کے شکار ہو جاتے، یہی حالت سوشل میڈیا کے مریضوں کی ہوتی جا رہی ہے، وقت رہتے اس نشہ سے نکلنا ضروری ہے، ورنہ زندگی عذاب بن سکتی ہے۔

بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم سوشل میڈیا چھوڑ دیں، اور اگر چھوڑنے پر قادر نہیں تو اس کیلئے چوبیس گھنٹوں میں سے کچھ وقت مخصوص کریں، اس کے علاؤہ بقیہ اوقات میں جس کام میں مصروف ہوں، ذہن اسی پر مرکوز رکھنے کی کوشش کریں، اگر آپ کو قوت ترکیز میں کمی کا احساس ہو تو فورا سے پیشتر سوشل میڈیا پر وقت کم کریں، اور اسے مضبوط کرنے کا اہتمام کریں، ورنہ بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

Comments are closed.