سادگی و شرافت کی حسین تصویر حضرت مولانا ضیاء الرحمن صاحب قاسمی "رحمۃ اللّٰہ علیہ”

از: محمد اللہ قیصر قاسمی
مدہوبنی میں دارالعلوم دیوبند کے فیض یافتگان کی ابتدائی کھیپ سے تعلق رکھنے والے، شیخ الاسلام حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد، حضرات اکابر رحمہم اللہ کی سادگی کے پرتو، مدرسہ حسینیہ دارالعلوم پروہی، مدہوبنی، کے سابق استاذ، حضرت مولانا ضیاء الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ، بھی اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔
اپنے علاقہ میں دارالعلوم دیوبند کے سب سے بزرگ فیض یافتہ تھے، دارالعلوم سے فراغت کے بعد اپنے گاؤں "پتونا” کے قریب ،مدرسہ حسینیہ دارالعلوم "پروہی” میں درس وتدریس کی خدمت انجام دینے لگے، چند سال قبل پیرانہ سالی کی وجہ سے مدرسہ کی خدمت سے دست بردار ہو کر گھر پر ہی رہنے لگے تھے، کچھ دنوں سے طبیعت علیل تھی، آج وقت موعود آپہونچا، اور اللہ کو پیارے ہوگئے۔
انا للہ و وانا الیہ راجعون۔
حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ مادرعلمی کے خیر القرون کی حسین یادگار تھے، دارالعلوم کی اقدار و روایات کے امین، گفتار و کردار، اور بے نفسی و بردباری میں اپنے اساتذہ کرام کی تربیت کے محافظ، اخلاق و اطوار میں اپنے اکابر کا عکس جمیل تھے، صفات حسنہ سے آراستہ ایک کامل مومن کہیں، تو شاید غلط نہ ہو۔
انسان کی عظمت کیلئے معیار اس کا اخلاق و کردار ہوتا ہے، دولت و ثروت، جاہ و منصب، اور قوت و شوکت میں وہ کشش نہیں جس کے بل پر کوئی انسانی دلوں کو اپنا مسکن بناسکے، چوں کہ یہ سب چیزیں خود ناپائیدار ہیں اسلئے ان کے سہارے ملنے والی محبت بھی ظاہری اور کمزور ہوتی ہے، دولت، منصب، اور قوت ختم ہوتے ہی محبت بھی دھواں بن کر اڑ جاتی ہے، قلب میں جا گزیں مخلصانہ احساسات پر مبنی تعظیم و تکریم کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وہ تو صرف ان کا مقدر ہے جنہیں اللہ نے اخلاق حسنہ کی دولت سے نوازا ہو، وہی عظیم کہلاتے ہیں، زبان اظہار نہیں کرتی پھر بھی دل گواہی دیتا ہے کہ یہ شخص اللہ کا "عظیم بندہ” ہے، ان عظیم نفوس قدسیہ میں کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کی نیکی، شرافت، تواضع، نرم خوئی، نرم گوئی، اور خوش اخلاقی کا بڑا چرچا نہیں ہوتا،ان کے گرد روایتی مریدین کا حلقہ بھی نہیں ہوتا، لیکن ان کی ذات اردگرد والوں کیلئے غیر شعوری طور پر چراغ راہ بن جاتی ہے۔ دنیوی آلائشوں سے پاک دل رکھنے والا دیکھتا ہے تواپنے کردار و گفتار کو ان کے ترازو میں تولنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اور رشک آمیز نگاہوں سے دیکھتا ہے،
حضرت مولانا ضیاء الرحمن صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ ایسے ہی عظیم المرتبت انسان تھے، انسان کو عظیم بنانے والی تمام صفات حسنہ سے مزین تھے، بلند کردار، نرم گفتار، خوش اخلاق اور بڑے رقیق القلب انسان تھے، انہیں دیکھ کر اندازہ لگانا آسان تھا کہ اگر بے ضرر انسان کا سراپا بنایا جائے تو وہ کیسا ہو سکتا ہے، ان سے سماج کا بوڑھا بچہ، جوان ہر فرد یکساں طور پر عقیدت مندانہ محبت کرتا تھا، اسی طرح رشتہ داروں میں ہر شخص کیلئے وہ قابل احترام تھے،
احادیث مبارکہ میں مومن کامل کی مختلف صفات بیان کی گئی ہیں، "شاکر ہو، صابر ہو، آپسی تعاون کے جذبہ سے سرشار ہو، مومن کی خوشی سے خوش ہوجائے، اور ان کی تکلیف پر رنجیدہ، جس کے شر سے پڑوسی محفوظ رہے، جس کے زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اپنے اہل و عیال کیلئے بہترین انسان ہو” یہ تمام صفات جیسے ان کی طبیعت میں شامل تھیں، بلا شبہ ان پر اللہ کا فضل و کرم تھا۔
کبھی کبھی تو محسوس ہوتا تھا کہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بھی یہ خیال رکھتے ہیں کہ کہیں مخاطب کی دل شکنی نہ ہوجائے، تکلف سے کوسوں دور تھے، ایک دفعہ دارالعلوم تشریف لائے، ہمیں ضیافت کا شرف حاصل ہوا، وہاں ان کی سادگی، بردباری، شفقت اور بڑا ہونے کے باوجود اپنے خردوں سے بے تکلفی نے اپنا گرویدہ بنا لیا۔
بے تکلفی کے باوجود ان کے عالمانہ رعب نے بہت قریب ہونے کا موقع نہیں دیا، گذشتہ ایام میں ہے درپے کئی ملاقاتیں ہوئیں، دوارن گفتگو مادر علمی کا تذکرہ ہوا، ایسا لگا جیسے کسی نے ان کے یادوں کے چراغ کی لو تیز کردی، دارالعلوم، اور اساتذہ دارالعلوم کا تذکرہ کرنے لگے، ان دوران مادر علمی میں اپنے بیتے دنوں کے واقعات، اور اپنے اساتذہ کے حالات سناتے ہوئے ان کی جو کیفیت تھی اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے، بس اسے محسوس کیا جا سکتا ہے، وہ دوران گفتگو مادر علمی کے تئیں عقیدت ومحبت میں غرق نظر آئے، مادر علمی کی آغوش میں بیتے لمحات کی منظر کشی اس طرح کرتے رہے جیسے وہ لمحات و واقعات ان کے سامنے اسکرین پر دکھائے جارہے ہیں۔
وہ انتہائی بے ضرر اور مفید انسان تھے، سماج میں ایسے لوگوں کا وجود کسی عظیم نعمت سے کم نہیں، نیک لوگوں کا وجود خیر و برکت سبب بنتا ہے، آج ان کی وفات سے سماج کا ہر فرد افسردہ ہے، اللہ ان کو غریق رحمت کرے۔
رب رحمن ورحیم سے دعا ہے کہ حضرت مولانا کے درجات بلند کرے، ان کی لغزشوں کو حسنات سے مبدل فرماکر ان کی مغفرت فرمائے، اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
Comments are closed.