بد گمانی

ثناء سحر اوچشرشریف
بد گمانی ایسی روحانی بیماری ہے جو آپ کی روح کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے
آپ کو نفسیاتی مریض بنا دیتی ہےـ
لوگوں کے بارے میں برا گمان دل میں پیدا کرنا اخلاقی کمزوری ہےـ
بدگمانی لغوی اعتبار سے بدظنی،بے اعتباری،دوسروں کے بارے میں غلط سوچ رکھنے کانام ہےـ
بد گمانی برے اوصاف اور گناہ میں شمار ہوتی ہےـ
بدگمان انسان ہمیشہ مشکوک رہتا پے اور کسی کو اچھا نہیں سمجھتا
بدگمانی ایک مرض ہے بدظن انسان اندر سے کمزور،جلدباز،بےقرار غیرمطمئن شخصیت کا حامل ہوتا ہےـ
زندگی میں بہت سے حادثات ، برے تجربے اور لوگوں کے رویے بھی بد گمانی کا سبب بنتے ہیں۔
بدگمانی کسی نیک کو بدکردار کسی مخلص کو دشمن کسی اپنے کو پرایا بنا دیتی ہےـ
بدگمانی سے انسان کی انفرادی زندگی متاثر ہوتی ہےـ
بدگمانی انسان کو تنہا کر دیتی ہے انسان دوستوں میں جانے سے کترانے لگتا ہےـ
بھروسہ ختم ہوجاتا ہے ایک دوسرے کو خائن نگاہوں سے دیکھنے لگتے ہیں
بدگمانی ایک زہر ہے جو انسان سے اس کے رشتے،دوست تعلقات حتیٰ کے اس کا اپنا آپ چھین لیتی ہےـ
کئی پرانے دوست،خونی رشتے،کئی محبتوں بھرے گھر اسی بدگمانی کی بھینٹ چڑھ گئےـ
یہ اخلاقی برائی انسان میں موجود بقیہ اخلاقی خوبیوں کو بھی نگل جاتی ہے ۔ ایسا شخص حقیقت و سچائی جاننے سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔
یہ ایک ایسا مرض ہے جس کے علاج کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے
اس کے لیے سب سے پہلے اپنی اصلاح کرنا لازمی ہے تاکہ دوسروں کو آپ اپنے جیسا اچھا سمجھ سکیں ـ
دوسرا ہمیشہ دوسروں کی خوبیوں کے بارے میں سوچیے اور یہ سوچیے کے ہو سکتا ہے وہ شخص جس کے بارے میں آپ برا گمان کر رہے ہیں ،گناہگار سمجھ رہے ہیں وہ اللّٰہ تعالیٰ کی نظرپاک میں آپ سے بہتر ہوـ
اس لیے سب کو خود سے اچھا سمجھیے ہو سکتا ہے کسی کی نیکیاں آپ سے زیادہ ہوں یا کسی کے گناہ آپ سے کم ہوں ـ
اس لیے سب کو عزّت کی نگاہ سے دیکھنا ہے بھلے کوئی آپ کو اچھا سمجھے یا نہ سمجھےـ
ہمیشہ دوسروں کے بارے میں اچھی سوچ رکھیے سب کے لیے اپنے دل کو صاف رکھیےـ
لیکن اپنے کسی مسلمان بھائی،بہن کے بارے میں بدگمان ہو جانا گناہ کبیرہ ہےـ
بد گمانی کے بارے میں حدیث مبارکہ ہے : بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے ، دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگو ، دوسروں کی جاسوسی نہ کرو ، نہ دوسرے پر بڑھنے کی بے جا ہوس کرو ، نہ آپس میں حسد رکھو ،نہ بغض رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے منہ پھیرو
اس لیے ایک سچا اور اچھا مسلمان اپنے دل کو پاک رکھنے کے پوری کوشش کرتا ہے
ساری حماقتیں کر لینا
مگر ایک حماقت نہ کرنا "اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہونا ”
کبھی بدگمان نہ ہونا اگر کبھی زندگی میں ایسی تکلیفوں سے گزرو جن کا کبھی گمان بھی نہ کیا ہو تو یقین رکھنا کہ اللہ تمہیں ایسی راحتیں عطاء کرے گا ۔ جن کا کبھی خیال بھی دل میں نہ ھوگا
ایک ایسا وقت ضرور آئے گا ان شاءاللہ جب تمام دکھوں اور مشکلوں کو سوچ کر مُسکرا دوگے۔ جن کی وجہ سے آج تم رو تے ہو۔ اپنے رب پر یقین رکھیں وہ کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا
"کچھ پھول دھوپ میں کھلتے ہیں اور کچھ چھاؤں میں”
اسی لیے اللہ پاک بہتر جانتے ہیں کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے اور بے شک وہ پاک ذات ہمیں وہی عطا فرماتے ہیں جو ہمارے لیے بہتر ہوتا ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہےکے وہ ہم سب کو برےگمان کرنے سے اور بدگمانی کرنے والے لوگوں سے محفوظ فرمائے آمین یا رب العالمین ـ۔
جزاک اللہ
Comments are closed.