اللہ تعالیٰ سے محبت کاملہ کے طریقے۔

 

 

محمد صابر حسین ندوی

 

انسان اللہ تعالی کی مخلوق ہے، وہ عاجز، کمزور اور لاچار ہے، اللہ تعالی نے اسے بہت محدود قوت اور اختیار سے نوازا ہے؛ لیکن اس کے باوجود دنیا کی کثافت، لغزشیں، گناہوں کی کثرت، وساوس اور نفسانی خواہشات کی بنا پر وہ اللہ سے دور ہوتا جاتا ہے، جس مالک نے اسے پیدا کیا ہے، زندگی کی دولت سے سرفراز کیا، متاع حیات عنایت کی، چھوٹی بڑی تمام خوشیاں عطا فرمائیں، تاریکی سے نکالا، روشنی کی طرف گامزن کیا، حیوانیت اور دیوسیت کے بچایا، صاف ستھری زندگی عطا کی اسی کا باغی ہوجاتا ہے، دراصل شیطان اور نفس کی کمزوری انسان کو یوں مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ خود پر قابو نہیں رکھ پاتا، اللہ تعالی نعمتوں کو اپنی کاوش سمجھ لیتا ہے، دنیا کی چمک کو اپنے ہاتھوں کی کاریگری اور دولت کو ہنر مان لیتا ہے، اپنے معمولی جسم میں جوانی کی قوت پاکر فرعون اور شاہ عالم سمجھ بیٹھتا ہے، مشرکین، کفار تو بہرحال اللہ تعالی کی محبت سے دور ہیں، وہ راہ حق نہیں پاتے اس لئے بھٹکتے رہتے ہیں، دنیا کو ہی اصل جان لیتے ہیں اور ساری کاوشیں اسی کی خاطر صرف کرنے لگتے ہیں؛ لیکن مسلمانوں کا بھی حال اچھا نہیں ہے، وہ ایک اللہ کا اقرار کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا وعدہ کرلینے کے بعد نفس کی غلامی اور شیطانیت پر آمادہ رہتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ انسان دنیا میں اللہ تعالی کی محبت اور احکام کو نظر انداز کرتے ہوئے نفس کے دام میں الجھا جاتا ہے، مگر اس کا بھی حل ہے، قرآن مجید تو نفس کے علاج اور انسان کے دل کی ہاکی کیلئے ہے ہی، ساتھ ہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اس کا اصل جوہر ہے، نیز ہمارے علماء کرام نے ایسے بہت سے اکسیر نسخے بتلائے ہیں جن سے یہ کام لیا جاسکتا ہے، اللہ تعالی کی قربت حاصل کی جاسکتی ہے، بلکہ کامل محبت اور عقیدت کا تحفہ پایا جاسکتا ہے، اس سلسلہ میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی مجلس ارشاد سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بزرگیت، تصوف اور توکل علی اللہ پر کھرے اترنے والے تھے، آپ کے ہاتھوں پر سینکڑوں، لاکھوں لوگوں نے اصلاح نفس کی دولت پائی ہے، آپ نے خدا تعالیٰ سے محبت کاملہ کی ضرورت اور اس کی تحصیل کا سہل طریقہ بتلایا ہے، اسے پڑھیے! اور عمل کرنے کی کوشش کیجئے! حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اپنے قلوب کوٹٹو لو کہ خدا تعالیٰ سے محبت کاملہ ہے یانہیں؟ اگر نہیں ہے تواس کی تحصیل کی تدبیر کرو۔ اور تدبیر بھی میں بتلاتا ہوں۔ لیکن یہ نہ سمجھ لینا کہ محبت امرِ غیر اختیاری ہے۔ اس کا پیدا کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔ پھر اس کی تدبیر کیا ہو؟ یہ گمان غلط ہے۔ محبت گو خود غیر اختیاری ہو، مگر اس کے اسباب اختیاری ہیں، جن پرتر تب محبت کا ]یعنی ان کے نتیجے میں محبت پیدا ہو جانا[ عادۃً ضروری ہے۔ اور ایسے امور میں خداتعالیٰ نے ہرامرکی تدبیر بتلائی ہے۔ سو وہ تدبیر یہ ہے کہ تم چند باتوں کا التزام کرلو۔

(۱) ایک تو یہ کہ تھوڑی دیر خلوت میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرلیا کرو۔ اگر چہ پندرہ بیس منٹ ہی ہو۔ لیکن اس نیت سے ہو کہ اس کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ کی محبت پیدا ہو۔

(۲) دوسرے یہ کیا کرو کہ کسی وقت تنہائی میں بیٹھ کر خدا تعالیٰ کی نعمتوں کو سوچا کرو۔ اور پھر اپنے برتاؤ پرغور کیا کرو، کہ ان انعامات پر خدا تعالیٰ کے ساتھ ہم کیا معاملہ کررہے ہیں؟ اور ہمارے اس معاملے کے باوجودبھی خدا تعالیٰ ہم سے کس طرح پیش آرہے ہیں۔

(۳) تیسرے یہ کرو کہ جولوگ محبّانِ خدا ہیں ان سے تعلق پیدا کر لو۔ اگر ان کے پاس آنا جانا دشوار ہو، تو خط وکتابت ہی جاری رکھو۔ لیکن اس کاخیال رکھنا ضروری ہے کہ اہل اللہ کے پاس اپنے دنیا کے جھگڑے نہ لے جاؤ۔ نہ د نیا پوری ہونے کی نیت سے ان سے ملو۔ بلکہ خدا کا راستہ ان سے دریافت کرو۔ اپنے باطنی امراض کا ان سے علاج کراؤ۔ اور ان سے دعا کراؤ۔

(۴) چوتھے یہ کرو کہ خدا تعالیٰ کے احکام کی پوری پوری اطاعت کرو۔ کیونکہ یہ قاعدہ ہے کہ جس کا کہنا مانا جاتا ہے۔اس سے ضرور محبت بڑھ جاتی ہے۔

(۵) پانچویں یہ کہ خداتعالیٰ سے دعا کیا کرو کہ وہ اپنی محبت عطا فرماویں۔ یہ پانچ جزو کانسخہ ہے۔ اس کو استعمال کر کے دیکھیے، ان شاء اللہ تعالیٰ بہت تھوڑے دنوں میں خداتعالیٰ سے کامل محبت ہوجائے گی۔ اور تمام امراض باطنی سے نجات حاصل ہوجائے گی۔

(ملفوظات جلد۲۷ ۔ص:۲۷۔۲۸)

 

 

[email protected]

7987972043

Comments are closed.