وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ﷺ

 

 

عاطف شبلیؔ

 

جس وقت انسانیت جہالت و گمراہیوں کی گھٹا ٹوپ اندھیرے میں جی رہی تھی، جس وقت پوری دنیا کے انسان گمراہیوں کے دلدل میں پھنسی ہوئی تھی، جس وقت لڑکیوں کی پیدائش پر اہل خانہ ماتم کناں، باپ مشتعل اور پورے خاندان و قبیلے میں اسکی پیدائش قبیح اور باعث تذلیل سمجھا جا رہا تھا، اور لڑکیوں کو بے دریغ زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، جس وقت جانوروں کے محض پانی پینے پر خون آشام تلواریں سونت لی جاتی تھی، کئی کئی دہائیوں تک جنگیں جاری رہتی، لاشوں کے انبار لگ جایا کرتے تھے، چھوٹے چھوٹے معاملے پر خون کی ندیاں بہادی جاتی تھی، جس وقت دنیا جہاں میں غریبوں یتیموں بے کسوں کے اموال کو لوٹ کھسوٹ کر امیر اور حاکم اپنی عیاشیوں کا سامان مہیا کرتے تھے، ناحق اموال سے اپنی اولاد کا پیٹ بھرتے تھے، جس وقت حقوق انسانیت کا تصور قصۂ پارینہ بل کہ من گھڑت کہانی بن چکی تھی، جس وقت پوری دنیا کی انسانیت جہالت و گمراہیوں کے دلدل میں پھنسے ہوئی المدد المدد کی آہیں صدائیں لگا رہی تھی، اور ان میں دنیا بھر کی تمام تر برائیاں عام ہوچکی تھی کوئی انہیں بچانے سمجھا سلجھانے والا نہیں تھا، ایسے پر آشوب اور پر فتن دور میں ایک ایسی صبح جاں فزا نمودار ہوتی ہے کہ ماہتاب بے نور ہو کر رہ جاتا ہے، ٹمٹماتے ستاریں نبی کے نورانی چہرے کو ہولے ہولے جھانک کر دیکھ رہے تھے، سر زمین عرب میں ہلچل مچ گئی تھی، بت کدے متزلزل ہورہی تھی، چہار سو خوش گوار ہوائیں چل رہی تھی، عرب کی سرزمین جو صدیوں سے جہالت کی اندھیری میں آنکھیں ٹٹول رہی تھی آج انکی آنکھوں میں عجیب سی چمک آرہی تھی، جو انہیں مسرور بھی کر رہی تھی، مدہوش بھی کر رہی تھی، مہیب بھی کر تھی مرعوب و متاثر بھی کر رہی تھی، آج ایسا شمع روشن ہوا تھا کہ اس کائنات میں اس سے قبل کبھی روشن نہیں ہوا تھا، ایسا مشعل جو جلا سو جلتا رہا جسے کوئی نہ بجھا سکتا ہے نہ کبھی وہ بجھیگا، آج عرب کی سرزمین پر وہ آیا جو سب سے اخیر میں آیا سب پر آیا سب کے لیے آیا سید الانبیاء والمرسلین امام انبیاء بن کر آیا وہ ہمیشہ کیلئے آیا اور ہمشیہ رہنے کیلئے آیا، جسے خدائے متعال نے قرآن جیسی زندہ کتاب میں میں اسکو کبھی طہ تو کبھی یس، کبھی ھادی تو مھدی اور بہت سے اوصاف بیان کر کر کے دنیا کے سامنے اسے زندہ رکھا، اسکی سیرت بیان کی، کہ یہ جو آیا ہے وہ باقی رہنے کے لیے آیا اور ایسا مشعل راہ بن کر آیا کہ جو اسکی روشنی میں چلیگا کبھی گمراہ نہیں ہوسکتا، جو اسکی سنیگا وہ کبھی بہک نہیں سکتا، جو اسکی سیرت کو پڑھیگا وہ پڑھتا رہیگا اور خوب پڑھتا رہیگا، اسکی آنکھیں اسکی تصویر کو بھول سکے گی نہ اذن اسکے الفاظ کو سن کر بے چین رہ سکیگا، اسے جب دیکھا جائے تو دیکھتے رہ جائے اور چشم سیر ہوکر دیکھا جائے لیکن پھر بھی سیر چشم نہ ہو، جب اسے سنا جائے تو سنتا رہ جائے اتنا سنا جائے کہ بے تاب ہو کر سنتا رہ جائے۔ یہ وہ نبی ہے جو رحمۃ للعالمین ہے، جو محبوب کائنات ہے، جسے مبعوث کیا گیا جہالت و گمراہیوں کا سد باب کرنے کے لیے، راہ حق سے بھٹکتی انسانیت کو صراط مستقیم پر لانے کیلئے، غیر اللہ کی پرستش سے ہٹاکر لوگوں کو ایک معبود کی جانب متوجہ کرنے اور اس پر ایقان و ایمان مضبوط کرانے کیلئے، انہیں بتکدوں سے نکال کر اس ایک خدا کے سامنے سجدہ ریز کرانے کیلئےی جسکے بارے میں اسنے بخود تسلیم کیا تھا گواہی دی تھی کہ "بلا شھدنا”۔۔ اس دنیا میں آکر وہ جو بھٹک گیا اسے اسکی یہ گواہی یاد کرانے کیلئے، اسے اسلام کی تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے، اسے پرچم لا الہ الا اللہ کے سائے تلے اکھٹا کرنے کیلئے، اسے فانی دنیا میں جینے کا سلیقہ بھی سکھانے کیلئے اور ہمیشگی (آخرت) کی زندگی میں راحت و آسائش کی زندگی سے مرغوب بھی کرانے کیلئے، اسے میدان کارزار میں تیغ زنی، تیر کشی کی تعلیم بھی دینے کیلئے اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے شھید ہوکر خدا کی بارگاہ میں افضلیت حاصل کرنے کی ترغیب بھی دلانے کیلئے، اسے جنگ و جدال سے لیکر قلندرانہ و صالحانہ زندگی گزارنے کا سبق سکھانے کیلئے۔ گویا خدائے متعال نے نبی رحمۃ للعالمین کو مبعوث فرمایا انسانوں کو ہر میدان میں اسکی بہتر و عمدہ اور بےمثال رہنمائی کرنے کیلئے، تاکہ انسان انسان کی طرح زندگی بسر کر سکے، دنیا و آخرت دونوں جہان میں کامیاب ہوسکے۔

 

ہو درود آپ پر ہو سلام آپ پر

 

عاطف شبلیؔ

Comments are closed.