Baseerat Online News Portal

بابری مسجد کا پیغام ہندی مسلمانوں کے نام

بقلم : حمزہ اجمل جونپوری

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ میرے عزیز ہندستانی بیٹوں
میری شہادت کو 29 سال گزر گئے ہیں اور آج میری شہادت کی برسی ہے مجھے دکھ نہیں کہ میری شہادت ہو گئی ہاں مجھے فخر ہے کہ میں نے ہندستانی مسلمانوں کو بیدار کر دیا اگرچہ میں عدالت میں جیت گئی تھی لیکن ظالموں سے انصاف کی امید رکھنا بھی گناہ ہے سو میں جیسے پہلی تھی ویسی اب بھی ہوں یہاں اللہ کے لئے سجدہ ہوتا تھا اور اللہ کے لئے ہی ہوگا میری شہادت کا تعلق کسی جبر اور ظلم کی داستان بھی ہے لیکن میری شہادت کا مطلب جس کے واسطے میں قربان ہوئی وہ اللہ کی ذات ہے اور مجھے کامل یقین ہے کہ وہ مجھے دوبارہ عزت بخشے گا میری شہادت کا تعلق سوئے ہوئے ہندستانی مسلمانوں کی قیادت سے بھی ہے اور ہندستانی مسلمانوں سے بھی ہے، مجھے گلہ نہیں کہ آپ لوگ میدان عمل میں نہیں آئے کیوں کہ آپ سیاسی اور سماجی اعتبار سے ٹوٹے اور بکھرے ہوئے ہو، مجھے جو مناسب لگا میں نے کیا اگر میری شہادت سے آپ لوگوں کو بیداری ملت کی بیداری ہے، اگر ملت میری اس قربانی سے بیدار ہوئی تو میں یہ سمجھوں گی کہ میری قربانی ضائع نہیں ہوئی اور اسلام تو وہ پودا ہے جس کو جتنا کانٹا جائے اسکی شاخیں اتنی زیادہ مضبوط اور وسیع تر ہوتی ہے اس میں اتنے ہی زیادہ کونپل پھوٹتی ہے، میں بھی اسی اسلام کی ایک شاخ ہوں آج مجھے کاٹا گیا ہے تو کیا ہوا کل کو مجھے پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہونا ہے، آج میری شہادت کا دن ہے اور قوم کا بچہ بچہ اس دن کو ایک بلیک ڈے کی طرح مناتا ہے جو کہ میرے لئے ایک عزم اور حوصلہ ہے.
میرے بیٹوں میری شہادت پر غم زدہ ہونا آپ پر لازم ہے لیکن اس ارادے کے ساتھ کہ مجھے تعمیر کرو گے میری شہادت کا مطلب تھا کہ میری بہنیں کاشی و متھرا اور اس جیسی دیگر مساجد کی حفاظت کے لئے مسلمان تیار رہیں سیاسی اور سماجی اعتبار سے اخوت و محبت کے اعتبار سے تم سیاسی اعتبار سے کمزور تو ہوئے ہو لیکن ختم نہیں اگر تو اسکی بحال کے لیے مستعد ہو جاؤ گے تو تمہیں وہ وقار ضرور حاصل ہوکر رہیگا جو تم نے کھویا ہے۔
میری دونوں بہنیں کاشی و متھرا ظالموں کے نرغے میں ہے، قبل اسکے کہ ان کی ذات کو نقصان پہنچے اتپ میدان عمل میں ڈٹ جائیں، صف آرا ہوجائیں، ورنہ اللہ نا کرے انہیں کچھ ہوا تو تمہاری زندگی میں محض بلیک ڈے کا اضافہ ہی ہوگا نا کہ مجھے آزاد کرانے کا جگر پیدا۔
میرے بیٹوں تمہارے عزم واستقلال میں مجھے اپنی آزادی کی تصویر نظر آتی ہے، میرے لاڈلوں اور اسلام کے جیالوں میں وہ جوش نظر آ رہا، جس کے لئے میں نے قربانی دی ہے میرے جگر گوشوں تمہاری جد و جہد ضرور رنگ لائے گی کیوں کہ ناانصافی کا بھانڈا پھوٹ کر رہتا ہے اور انصاف کا ترازو ہی بلند ہوتا ہے، اگر چہ کچھ تاخیر سے ہی کیوں نہ ہو۔
میرے بچوں مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ اب ماں گود میں پلتا شیر خوار بچہ بھی میری آزادی کے عزم کے ساتھ جوان ہوتا ہے اور میری تعمیر نو کے حوصلے سے دنیا میں آنکھ کھولتا ہے۔
لیکن میرے پیاروں مجھے آپ سے ایک شکایت ہے کہ تم مجھے باقی دنوں میں بھول جاتے ہو، کیوں کرتے ہو ایسا؟ میں بھی تو اسلام کی ایک فرد ہوں مجھے یاد کر لیا کرو میری روح کو تسکین ملتی ہے اور امید کی کرن بھی ۔

Comments are closed.