مساجد کے ساتھ مسلم قبرستان بھی ہیں سنگھیوں کے نشانہ پر !

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن
نیو منڈلی قبرستان کے بعد اب
سوائی پالیہ قبرستان کو لے کر سنگھیوں نے چھوڑا ایک نیا شوشہ
آج صبح منڈلیشور سوامی کمیٹی کے ممبران نے باقاعدہ پریس کانفرینس کرکے یہ دعوی کیا ہے ۔۔۔۔۔
کہ سوائی پالیہ کے سروے نمبر دوسو پچپن اور دوسو چوپن کی قبرستان پر ہندوں کا قبصہ تھا جسے مسلمانوں نے دھوکہ سے ہتھیالیا ہے جبکہ یہ زمین ہووینا کوپپالو شری مٹ کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جس پر مسلمانوں نے جبرا قبضہ جمایا ہوا ہے
اور اس زمین کو حاصل کرنے کے لئے قانونی لڑائی لڑی جائے گی ۔۔۔۔۔۔
اس دوران انہونے نیومنڈلی قبرستان کے متعلق بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سروے نمبر دوسو ستاون کی زمین کو آرکیالوجکل ڈہارٹمنٹ یعنی آثار قدیمہ کو سونپنے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ قابل ستائش ہے
ہم ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہین کہ وہ اس زمین پر مسلمانوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائے اور جلد از جلد اس زمین پر پارک بنایا جائے ۔۔۔۔۔۔
ناظرین آپ کی جانکاری کے لئے ہم یہ بھی بتادیں کہ حال ہی میں ہندو شرپسندوں کی جانب سے سوائی پالیہ قبرستان کے قریب موجود نیومنڈلی قبرستان پر بھی قبضہ جمانے کی دھمکی دی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
نیومنڈلی میں چار سو سالہ قدیم قبرستان ہے
مقامی لوگون کے مطابق
یہان پر ٹیپوسلطان رحمتہ اللہ علیہ کے سپاہی مدفن ہیں ان کے علاوہ کئی معتبر شخصیات کی مبارک قبریں بھی موجود ہیں
لیکن کئی سالوں سے اس قبرستان کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے اور تقریبا 40 سال سے قانونی لڑائی جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ہندؤں کے مطابق یہ اُن کا سمشان ہے اور یہان پر ان کے پورکھون کی قبرین ہین
ایسے مین یہ سوال اٹھتا ہے کہ
ہندو دھرم کے ریتی رواج کے مطابق مرنے کے بعد ان میں جلایا جاتا ہے ایسے میں قبرین ہونے کے دعوی جھوٹا مانا جائے گا
جبکہ مسلمانوں کے پاس قبرستان ہونے کے تمام شواہد دستاویزات موجود ہیں باوجود عدالت نے تیسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے قبرستان کی جگہ پر پارک بنانے کے احکامات جاری کردئے اور اس جگہ کو محکمہ آثار قدیمہ کو سونپنے کا فیصلہ سنایا
جس کے چلتے
پچھلے دنوں بغیر کسی اطلاع کے قبرستان صاف کرنے کے بہانہ پرانی قبروں کو ہٹانے کے لئے جے سی پی اور پولس کے ساتھ کارپوریشن کی ٹیم قبرستان پہنچ گئی۔۔۔۔۔۔
اُس وقت شہر کے غیور نوجوانون نے مخالفت کرتے ہوئے احتجاج کیا جس کی وجہ سے پولس و انتظامیہ کو پیچھے ہٹنا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔
اس دوران شہر کے نوجوانون و ذمہ داروں کی جانب سے سوشیل میڈیا سے لے کر زمینی سطح پر کمیٹی کی لاپرواہی اور انتظامیہ کی اس حرکت پر کئی سوالات اٹھائے گئے، مذمتیں کی گئی ۔۔۔۔
وہین دوسری جانب بی جے ہی لیڈر چن بسپا نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دھمکی دی
کہ جمعرات سے قبل اگر انتظامیہ نے قبرستان کی جگہ کی صفائی نہ کی تو ہندو تنظیموں کے لیڈران خود جگہ کی صفائی کریں گے اور زمین کو خود ہی آثار قدیمہ کے حوالے کریں گے ۔۔۔۔۔۔
جس کے بعد شہر کے چند نام نہاد مسلم لیڈران اخباریہ بیانات جاری کرنے لگے اور اہلیان شہر کو آل ایز ویل کا لالی پاپ چٹاتے ہوئے، نوجوانوں کو جذباتی ہونے کا طعنہ دیا گیا انہیں احتجاج وغیرہ نہ کرنے اور شہر کے امن کو برقرار رکھنے کی روایتی اپیل کی گئی یوں نوجوانون کے جذبوں پہ پانی کے سرد چھینٹے ڈال دئے گئے اور سارا معاملہ ساری جدوجہد جون کی تون رہ گئی ۔۔۔۔۔۔۔
اسی موقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تقریبا دو ہفتوں کی سانپ سونگھ جانے والی خاموشی کے بیچ پولس نے قبرستان کے پاس بیریگیٹس لگادئے ۔۔۔۔۔۔۔
ایک طرف سنگھی تنظیمون کے دباؤ کے چلتے انتظامیہ صفائی کے نام پر قبرستان پہ قبضہ جمانے کے لئے تیاری تھی ۔۔۔۔۔۔ وہیں دوسری جانب مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ گُل پوشی و شال پوشی میں مصروف دعوتیں کررہا تھا
اور اگلی صبح کا سورج وہی پیغام لایا جس کا خدشہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔
ضلع انتظامیہ 200 پولس اہلکاروں کے ساتھ قبرستان کے اندر داخل ہو گئی یعنی قبرستان پر قبضہ کا پہلا قدم پڑچکا اور مسلمان بےبس، لاچار تماشبین بنے ، آنکھوں کے آگے اپنے بزرگوں کی وراثت کو چھینتے دیکھ کر کچھ کر نہ سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال جو کچھ بھی ہوا ہے وہ سراسر غلط اور مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے
اور بیشک یہان پر اپنوں کی لاپرواہی اور بےحسی بھی شامل ہے جس سے فرقہ پرست اپنے گندے مقاصد مین کامیاب ہوگئے اور اب ان کی ہمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ ان کی آنکھون مین سوائی پالیہ کا قبرستان بھی آچکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی جانکاری کے لئے یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ اس سے پہلے بھی "جے پی نگر کا قبرستان مسلمانوں کے ہاتھوں سے جاچکا ہے "وینایکا ٹیکیس کے پاس والے قبرستان پر بھی انہیں قبضہ ہے ، اب نیومنڈلی کا قبرستان جانے کی کگار پہ ہے ، اور اب سوائی پالیہ کا قبرستان بھی نشانہ پر ہے ۔۔۔۔۔
ایسے مین آنے والے دنون مین ناجانے کس قبرستان کس مسجد مدرسہ کی باری ہے ؟
اگر مسلمان اب بھی اپنی خاموشی نہیں ٹوڑینگے ، اب بھی دنیا پرستی سے باہر نکل کر متحد نہیں ہوں گے ، اب بھی اگر اپنے وجود اپنے حقوق کی لڑائی نہیں لڑیں گے تو وہ وقت دور نہین جب آپ سے آپ کی دھوتیان بھی کھینچ لی جائین گی اور آپ دنیا و آخرت مین ذلیل و خوار ہوکر رہ جائین گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.