کیا سعودی عرب ٹھیکیدار ہے ؟

محمد ابوالکلام قاسمی ڈومرا
ہر وہ آدمی جو اسلام سے سچی محبت رکھتاہو اور اس کے دل میں امت و انسانیت کا درد ہو مسجد کی آبادی اور شریعت کی پابندی چاہتا ہو وہ تبلیغی جماعت کی سرگرمی اور اس سے ہونے والے نمایاں انقلاب کا اعتراف کرےگا جماعت کی چہل پہل سے دینی تعلیم کا رجحان بھی بڑھاہے اور لوگوں میں شرعی لباس و پوشاک کی دلچسپی بھی ہر چھوٹی بڑی آبادی میں لوگ کھانے پینے کی سنت سے لیکر سونے جاگنے کی دعا تک چپل پہننے کے طریقے اور راستہ چلنے کے آداب اکرام سے اخلاق تک کے اسباق پڑھے ہیں
ان سادہ لوح کو چھ نمبر یعنی کلمہ۰ نماز ۰ ذکر الخ۔ کے علاوہ سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ بڑے اس کی اجازت دیتے ہیں ایسی جماعت پر الزام تراشی اور اسے متھم کرنا کتنی بدبختی اور عاقبت تباہ کرنے والی بات ہے جسے کرنا کچھ نہیں ہے اسے عیب نکالنے میں بڑی مہارت ہوتی ہے ۳ دن چلہ اور ۴ ماہ تو غیر منصوص ہے مگر جوا کا اڈہ سینما اور کلب یہ سب منصوص ہیں جنہیں مسلمان کی زبوں حالی اور ان کی بربادی سے کوئی سروکار نہیں انہیں خلوص سے کئے جانےوالے دینی کام میں بدعات وخرافات اور تشدد نظر آتے ہیں عیاشی کے محلوں میں بیٹھ کر آج انہیں معتدل اسلام لاگو کرنے کی فکر لاحق ہوگئی ہے
پتہ نہيں ایثارو قربانی اور خلوص پر چلنے والے اس تبلیغی نظام کو کسی امام یا عالم کی آہ لگی یا پھر دشمنِ اسلام کو اس کے مضبوط ومنظم کام کے اثرات سے شیطانی محل مسمار ہوتا ہوا نظر آنے لگا یادجالی چیلوں کو اس کا احساس ہو چلا کہ اس کے رہتے ہوئے اپنے آقا کی آمد کے لئے میدان ہموار کرنا ممکن نہیں لہذاٰ اسے نشانہ بناؤ بہرحال معاملہ جو بھی ہو اسے ہلکے میں لینے کی بھول آئندہ بڑا مسئلہ پیدا کرسکتا ہے اگر یونہی بدباطنوں کی چیرہ دستی جاری رہی اور یہ کہ کر معاملہ ٹال دیا گیا کہ یہ فلاں کا یا فلاں جماعث کا معاملہ ہے وہ جانے تو پھر ایک ایک کرکے تختِ مشق بنائے جائیں گے اور دوسرے لوگ یا جماعت تماشائی بن کر جس چمن کی حفاظت کا دعویٰ کررہے ہیں اسے اجڑتا ہوا اپنی نظروں سے لاچاری میں دیکھینگے اور
آخرت میں بھی مسئول ہونگے
کریم مولیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور دینِ متین کی حفاظت کرے آمین
Comments are closed.