تبلیغی جماعت پرپابندی ،پردہ کے پیچھے کامنظر

 

 

عبدالرافع زیدی

 

حالیہ دنوں میں سعودیہ حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت کی ہرطرح کی سرگرمیوں پر باقاعدہ پابندی عائد کردی گئی ہے، باقاعدہ اس لئے کہ اس طرح کے اجتماعات پر وہاں پہلے سے پابندی عائدہے ، اور اس تغلقی فرمان کااعلان جمعہ کے دن ائمہ مساجد نے اپنے خطبات میں کیاہے ، اس خبر کے آنےکے بعد ہر طبقہ کے لوگوں کاتائیدی اورتردیدی ردعمل سامنےآیاہے

 

اس خطبہ میں تبلیغی جماعت پرجوالزام عائد کیے گئےہیں منجملہ اس میں سے ایک الزام دہشت گردی کابھی ہے ،اورکہیں نہ کہیں یہ الزام ان تمام افراد پرلگایاگیاہے جوکسی درجہ میں بھی تبلیغی جماعت سے حمایت اوروابستگی کارشتہ رکھتےہیں ، گروہی اور جماعتی تعصب سےپرے صرف ،،دہشت گردی ،،کاالزام ہی تبلیغی جماعت کی بےگناہی اور سعودی حکومت کی ،،ریاستی دہشت گردی،، کاواضح بیانیہ ہے ، دراصل ہرطاقتور اپنےسے کمزورمخالف پر ظلم کرنےکےجوازکا متلاشی رہتاہے ،ریاستیں ایسےلوگوں پر دہشت گردی اورملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونےکاالزام تراش لیتی ہے ،جبکہ سعودی عرب نےدوہرےہتھیار سے تبلیغی جماعت پروار کیا،ایک تویہ کہ یہ دہشت گرد جماعت ہے ،دوسرامذہبی نقطۂ نظرسےگمراہ جماعت ہے ، دومخلتف پس منظررکھنےوالےالفاظ کااستعمال خود ایک دوسرے کی نفی کررہاہے ،اگروہ دہشت گرد ہیں توان کامذہب اورمذہبی چیزوں سےکیالینادینا؟ اسلئے کہ دہشت گردی کاکوئی مذہب نہیں ہوتا اوراگروہ داعش کی طرح کوئی کوئی شدت پسند جماعت ہے تو پھراس سے اورزیادہ خطرناک بیانیہ ترتیب پائیگا،کہ کڑوڑوں لوگ جو مختلف رنگ ونسل اورملک کے ہیں وہ سب دہشت گرد قرارپائینگے، اوراگروہ ایک مذہبی بےضررجماعت ہے جس کےنظریات آپ سےمخالف ہیں اور اس وجہ سےآپ پابندی عائد کرناچاہتےہیں تو پھرآپکی اس پابندی کااستقبال ہے،لیکن دوسری طرف انہیں کےکچھ لوگوں کوسعودی حکومت اپنےاستحکام کی خاطر استعمال کررہی ہے، اور ان افراد کےعقائد ونظریات میں کوئی خامی نظر نہیں آتی ،جبکہ ان کی خامی کاتنکابھی شہ تیر نظرآتاہے ، ان چیزوں سے یہ سمجھ میں آتاہے کہ سعودی جماعت کامقصد تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے سے نہ مذہبی ہے کہ اس کی گمراہیوں سے بچاجائے اور نہ ہی تبلیغی جماعت سعودی عرب کی ملکی سالمیت کے خلاف کام کررہی ہے، بلکہ پردہ کےپیچھے کامنظریہ ہے، کہ ان کوجماعت کی اس دعوت سے اختلاف ہے ،جس کی طرف وہ بلاتی ہے میری یہ بات مضحکہ خیز لگ رہی ہوگی، کیونکہ وہ خود مملکۃ التوحید ہے، توحید کی دعوت سے خود اس کابدکناچہ معنی دارد ؟ لیکن عرض ہیکہ جماعت والے دعوت الی اللہ کےساتھ ساتھ اپنےہر فرد کووسعت بھر،،امربالمعروف ،،اور نہی عن المنکر،، کابھی پابند بناتی ہے ، اورجماعت کی پیداکردہ یہی،، اسپرٹ،، شاہاں عرب کی ملکی سالمیت میں خلل اندازی کرتی ہے ، اسلئے کہ وہاں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ہر اس عمل پرپابندی ہے جو وہاں کی حکومت وقت کے وجود پرسوال کھڑاکردے اوریہ چیزمختلف عنوان سے تسلسل کےساتھ ہوتی چلی آئی ہے ،چونکہ ارض مقدسہ کےساتھ پورے عالم اسلام کاایک جذباتی لگاؤ ہے ،توانہوں نےاس کابھی غلط استعمال کیا، اور اس نوع کی مذہبی شدت پسندی برتی کہ آثار مقدسہ کومنہدم کردیا،اس کے نشانات مٹادئے گئے مقصد بس اتناتھا کہ ایسی فروعی چیزوں میں یہ الجھے رہیں جن سے ایک جانب وہ ہماری حکومت سےغافل رہیں ، دوسری جانب ہمیں معاونت ملتی رہیں ،اور ہمارےمذہبی رویہ کےتئیں ایک خوش فہمی کی فضابھی بنی رہے ، اور شہریوں کو حالات سے غافل رکھنےکیلیے خزانہ کے دہانےکھول دیے گئے ،تاکہ حکومت کی کارستانی منصۂ شہود پرنہ آسکے ، تالیف قلب کایہ سلوک تو عام شہریوں کےساتھ تھا ، بیرون ملک کےلوگوں کی تالیف قلب کیلیے مختلف فورمزپراپنے آدمی بٹھائے گئے جو حکومت کی ثناء خوانی میں مصروف ہو تنظیموں کاایک معتد بہ حصہ صرف نمائشی رنگ میں رنگا ہواہے تفصیل سے قطع نظر ، ہر ملک سے خصوصی شاہی کوٹے پر حج کیلیے بلایاجانابھی اسی قبیل کوشش ہے ، جب عام افراد کےپاس سرکاری زر کی فراوانی اس حد تک بڑھ گئی کہ وہ عیاشی کریں تو حکومت نے انہیں اس کی سہولت بھی فراہم کی ،چنانچہ اب مختلف ممالک سے اداکاروں کودعوت دی جاتی ہے ہے کہ وہ ساز کی دھن پر ٹھمکےلگاکرارض مقدسہ کی حرمت کوپامال کریں ، کچھ لوگوں کواس طرح کے اجتماعات پر اعتراض ہیکہ رقص وسرور کی محفلوں کی اجازت حکومت دیتی ہے جبکہ تبلیغیوں کواجازت نہیں ہے ،ان کےنزدیک یہ حقیقت آشکارانہیں ہے کہ حکومت ہراس اجتماع کی اجازت دیتی ہے جو انکے وجود پرسوالیہ نشان قائم نہ کرے ، اسلام کانیاورژن جو ابھی کچھ سالوں پہلے ،،شاہزادہ ،، نے معتدل اسلام کے نام پرلانچ کیاتھا اس کاسرابھی اسی پالیسی سے جڑتاہے، ہزاروں علماء ودعاۃ کی ملک بدری ،سلمان خاشقجی کاقتل ان سب کے پیچھے یہی عوامل کارفرماتھے،اور تبلیغی جماعت پر حالیہ پابندی کوبھی ہمیں اسی سیاق میں دیکھناچاہیے، نہ تبلیغی جماعت حکومت سعودیہ کے نزدیک گمراہ ہے اور ناہی دہشت گردہے بلکہ وہ اس سے خائف ہے ، کہ اس جماعت کےنظریات کاشیوع ان کی حکومت کیلیے نقصان دہ ہوسکتاہے اور الزام پابندی عائد کرنےکیلیے ایک حربہ اورحیلہ ہے ، بقول شاعر

 

خوب پردہ ہیکہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

 

صاف چھپتےبھی نہیں سامنے آتےبھی نہیں

 

مذہبی اسلوب میں ہمارےہاں الزام عائد کرنےکاوطیرہ اورروش بہت قدیم ہے ،ایک طویل عرصہ سےہم یہ کھیل کھیلتےچلےآئے ہیں ، لیکن دہشت گردی کاالزام جبکہ وہ کسی ملک کے رکارڈ پر موجود ہو ہمارے حق میں کتنامضر ہوگا ؟ قبل از وقت نوشتۂ دیوار پڑھ لینا چاہیے اور ہمیں ہوش کے ناخن لیناچاہیے ،

Comments are closed.