جھارکھنڈ سرکار کا ایک مستحسن قدم

تحریر : منصور قاسمی ، ریاض سعودی عرب
مرکز میں بی جے پی کی سرکار ہو یا کانگریس کی ، بہار میں جے ڈی یو کی سرکار ہو یا راشٹریہ جنتادل کی ،جھارکھنڈ میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کانگریس کی سرکار ہو یا بی جے پی کی ، اترپردیش میں بی جے پی کی سرکار ہو یا سماجوادی پارٹی یا بہوجن سماج پارٹی کی، مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار ہو یا شیوسینا اور بی جے پی کی ، بنگال میں ترنمول کانگریس کی سرکار ہو یا بایاں محاذ کی ، دہلی میں عام آدمی پارٹی کی سرکار ہو یا کانگریس یا بی جے پی کی ، کم و بیش تمام سیاسی پارٹیوں کے نظریات و خیالات ، افکار اور ایجنڈے یکساں ہیں ؛ اقلیتی طبقہ سے دوری بنائے رکھنا ، اس کے حقوق و مسائل کو نظر انداز کرنا ، نوکریوں میں کم سے کم حصہ داری دینا ،سماجی اور معاشی اعتبار سے کمزور طبقات پر ظلم و ستم کرنا ، دلتوں اور آدیباسیوں کی تذلیل کرنا ،گاہے گاہے ان کوان کی اوقات بتاتے رہنا اور لولی پاپ دے کر خاموش رکھنا۔
٢٠١٤ ء میں جب بی جے پی نے دلی کے تخت پر قبضہ کیا اور چند صوبوں میں بھی فتح کا پرچم لہرایا تو اس کے بعدکچھ ہندوتوا وادی شدت پسند تنظیموں اور شرپسند عناصر کے حوصلے بلند ہو گئے اور یکلخت کبھی گئو کشی کبھی چوری کبھی لو جہاد اور کبھی دیوی دیوتاؤں کی بے حرمتی کا الزام لگا کر کسی معصوم کو خونخوار بھیڑیوں کی طرح ہلاک کرنے لگے، مگر مودی سرکار اور صوبائی سرکاروں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی ۔ اب ایک اچھی خبر یہ ہے کہ جھارکھنڈ سرکار نے بھی بنگال اور راجستھان سرکار کے بعد ماب لنچنگ کو روکنے کے لئے جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی میں ”ما ب وائلنس اینڈ لنچنگ پریوینشن٢٠٢١بل،، کو واضح اکثریت سے منظور کر لیا ہے ، اس بل کو ایوان میں پیش کرنے والے وزیر پارلیمانی امور اور کانگریس کے سینئر رہنما عالمگیر عالم، وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور اس بل کی حمایت کرنے والے تمام ممبران اسمبلی مبارباد کے مستحق ہیں سو ہم ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں !افسوس کی بات یہ ہے کہ اس لائق تحسین اور شاندار بل پر بحث کے دوران بی جے پی کے ممبران اس بل کی حمایت کرنے کے بجائے اس کی مخالفت اور ہنگامہ کرتے ہوئے ویل میں پہنچ گئے، انہوں نے ہیمنت سورین سرکار پر اس قانون کے ذریعے اقلیتی طبقہ کو خوش کرنے کا الزام بھی لگایا ، بی جے پی کے تین ممبران امر باؤری ،امیت منڈل اور رام چندر چندراونشی نے ترمیمی تجاویز بھی پیش کیں؛ مگر سبھی مسترد کر دیئے گئے ،جس کے بعد امیت منڈل نے کہا : حکومت کا یہ سیاہ باب پورے جھارکھنڈ میںلکھا جائے گا ، منڈل نے اس بل کے تیار کرنے والے عہدیداران کی نیت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا :یہ حکومت کو خوش کرنے کے لئے آئی اے ایس افسران کی حرکت ہے ،،امر باؤری نے کہا: ایک مخصوص طبقہ (مسلمانوں) کو خوش کرنے کے لئے یہ بل لایا گیا ہے، یہ جھارکھنڈ مخالف بل ہے ،،۔دراصل بی جے پی کے ممبران اسمبلی جانتے ہیںکہ ماب لنچنگ کرنے والے ہمارے لوگ ہوتے ہیں لہٰذا اس قانون کی زد میں بھی ہمارے ہی لوگ آئیں گے ، اس لئے جھارکھنڈ مخالف بل کہہ رہے ہیں؛جب کہ٢٣ دسمبر ٢٠١٩ میں ہی اہل جھارکھنڈ نے بی جے پی کو جھارکھنڈ مخالف کہہ کر راندہء درگاہ کردیا ہے۔
جھارکھنڈ میں یہ قانون اس لئے بھی ضروری تھا کہ سابق بی جے پی سرکار نے ماب لنچنگ کرنے والوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی تھی، اس جرم میں ملوث افراد کو یا تو حراست میں نہیںلیا جاتا ،یالیا بھی جاتا تو چند دنوں کے بعد ہی چھوٹ جاتے اوربی جے پی کے ممبر پارلیامنٹ جینت سنہا جیسے شدت پسند پھولوں کے ہار سے ان کا استقبال کرتے۔ آپ کو یاد ہوگا !رام گڑھ کے علیم الدین انصاری کے قاتلوں کو جب عدالت سے رہائی مل گئی تھی تو اس وقت نریندر مودی سرکار میںشامل وزیر جینت سنہا نے جاکر ان مجرموں کی گلپوشی کی تھی اور خیر مقدم کیا تھا ، ان کی اس گھٹیا حرکت پر ان کے والد اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے اس کو نالائق تک کہہ دیا تھا ؛حالانکہ اس نالائق بیٹا کو نالائق اور جھارکھنڈ میں بی جے پی کو مضبوط بنانے والے یشونت سنہا ہی ہیں ۔سرائے کیلا کھرساواں کے تبریز انصاری کو چوری کے شک میں بھگوا آتنکیوں نے کھمبے سے باندھ کر اس طرح زد و کوب کیا تھاکہ ان کی موت ہو گئی تھی،ویڈیو میں واضح تھا کہ بھگوا آتنکیوادیوں نے انہیں ”جے شری رام اور جے ہنومان ،،کے نعرے لگانے کو مجبور کیا، اس ظلم کے خلاف ملک بھرمیں احتجاج ہوا؛مگر جھارکھنڈ کی بی جے پی سرکار معاملے پر لیپا پوتی کرتی رہی ،اس کی آواز عالمی سطح پر بھی سنی گئی،جس کے بعد امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف (united states commission on international religious freedom ) کی صدر ٹونی پرکنس نے تبریز انصاری کی ماب لنچنگ کی مذمت یوں کی تھی ”ہم بے رحمی سے اس قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جس میں مجرمین نے مبینہ طور پر انصاری کو گھنٹوں پٹائی کرتے ہوئے اس کو ہندوتواوادی نعرے لگانے کے لئے مجبور کیا ، ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کے وہ اس قتل کی چانچ کے ساتھ اس معاملے کو دیکھ رہی مقامی پولیس کے رول کی بھی چانچ کر کے ٹھوس قدم اٹھائے، جس سے اس طرح کے تشدد اور ڈر کے ماحول کو روکا جاسکے ، انہوں نے مزید کہا تھا : جوابدہی کی کمی صرف ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرے گی جو مانتے ہیں کہ وہ مذہبی اقلیتوں کو سزا دینے کے لئے ان کو نشانہ بنا سکتے ہیں ،،۔٢٠١٨ کے ابتدائی چھ ماہ میں ماب لنچنگ کے ١١ واقعات پیش آئے تھے جس میں ٦ افراد ہلاک اور ٢٢ زخمی ہوئے تھے اور اس وقت بی جے پی کی سرکار تھی ، ایک سروے کے مطابق تمام صوبوں میں سب سے زیادہ ماب لنچنگ کے واقعات جھارکھنڈ میں پیش آ ئے ، اسی لئے راہل گاندھی نے جھارکھنڈ کو ماب لنچنگ کی راجدھانی کہا تھا ؛جبکہ سی پی ایم کی سینئرلیڈربرندا کرات نے ” لنچستان،، کہا تھا ۔ایسا بھی نہیں کہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کانگریس کی سرکار آنے کے بعد ماب لنچنگ رک گئی ہے ؛بلکہ یہ سلسلہ تا ہنوز جاری ہے ، دینک بھاسکر ٢٣ دسمبر کے ایڈیشن میں ایک خبر چھپی ہے جس کے مطابق پلاموں کے لیسلی تھانہ کے تحت کرما گاؤں میںایک نوجوان کو پیڑ پر الٹا لٹکا کرگاؤں والوں نے خوب پٹائی کی ،اس سے پہلے سال رواں ہی ٢٤ ستمبر کو گملا کے تھانہ کے سیسئی میں زید عالم ولد قربان انصاری کو شر پسندوں نے ہلاک کر ڈالا تھا ، ٢٦ ستمبر کو ہزاری باغ کے بڑکا گاؤں میں محمد سلطان ولد محی الدین کو بھگوائیوں نے گھیر کر شدید زخمی کردیا تھا ،گملا کے بچکاری گاؤں میں چار سن رسیدہ کو ١٠ سے ١٢ آدمی نے پیٹ پیٹ کرہلاک کردیا، اس لئے انسداد ماب لنچنگ قانون کی اشد ضرورت تھی تاکہ لوگوں کی جانوں کی حفا ظت ہو سکے ، لوگ ڈر اور خوف کے ماحول سے باہر آسکیں ، آیئنی حقوق کی حفاظت ہو سکے اور ہجومی تشدد کو روکا جا سکے ۔ اس بل میں اچھی بات یہ ہے کہ لنچنگ کرنے والے، منصوبہ بندی کرنے والے ، سازش رچنے والے ، لنچنگ کے لئے اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والے ، متاثرہ خاندان کو ڈرانے اور دھمکانے والے ہر مجرم کے لئے سزائیں متعین ہیں، آیئے بل پر ایک نظر ڈالتے ہیں!
اس قانون کے مطابق دو یا دو سے زائد افراد گروپ کے ذریعے مذہب ، نسل ، ذات ،صنف ، جائے پیدائش ، کھان پان ، رویہ ،جنس ، سیاسی ، سماجی یا دیگر بنیاد بناکر لنچنگ کی اور متاثر شخص کی وفات ہو گئی تو ملزمین کو موت کی سزا اور دس لاکھ روپئے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ سنگین چوٹ آنے پرملزمین کو دس سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا اور تین سے پانچ لاکھ روپئے تک کے جرمانہ۔معمولی چوٹ آنے پرتین سال تک کی سزا اور ایک سے تین لاکھ روپئے تک کے جرمانہ۔اگر کوئی سازش رچتا ہے یا کسی کو لنچنگ کے لئے اکساتا ہے ،یا کسی بھی طرح کی مدد کرتا ہے تو اسے اسی ڈھنگ سے سزا ملے گی جیسے لنچنگ کرنے والے مجرم کو۔ اگر ملزم کو گرفتار کرنے یا سزا کے دوران کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو اسے تین سال کی سزا اور ایک سے تین لاکھ روپئے تک کے جرمانہ۔لنچنگ سے جڑے شواہد و ثبوت مٹانے والے کو بھی ایک سال کی سزا اور پچاس ہزار روپئے جرمانہ۔لنچنگ کا ماحول تیار کرنے میں مدد کرنے والے جیسے اشتعال انگیز ویڈیو ، آڈیو یا میسیج شئیر کرنا جس سے لنچنگ کے امکانات پیدا ہوں ،تین سال کی سزا اور ایک سے تین لاکھ روپئے تک کے جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ساتھ ہی ضابطہ فوجداری کے تحت تفتیش کی دفعات کا ذکر کیا گیا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ایکٹ سے متعلق جرائم ناقابل ضمانت ہو گے ۔
جھارکھنڈ سرکار کے علم میں ہوگا کہ سرکار بدلی ہے؛ مگر سرکاری دفاتر میں ، سرکاری محکمے میں ابھی بھی رگھوور داس سرکار کے وقت کے آر ایس ایس ذہنیت کے بہت سے متعصب کارکنان براجمان ہیں، پولیس محکمے میں تو بھگوا دھاریوں کا گینگ ہے جیسا کہ ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ١٧ دسمبر بروز جمعہ کو کوڈرما کے ڈومچانچ میں پولیس والے مسلمانوں کوفحش فحش گالیاں دے رہے ہیں، اس لئے ہیمنت سرکار سختی سے پولیس اہلکار کو ہدایت دے کہ امن و سکون اور بھائی چارہ بنائے رکھنے میں اپنا اہم کردار ادا کرے بصورت دیگرکسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا،نیز ماب لنچنگ قانون کے نفاذ کے لئے ایک ایسا ماڈل تیار کرے، جس میں پولیس انتظامیہ اور سرکار کی جوابدہی کو یقینی بنایا جائے تب ہی اس قانون سے فائدہ ہوگا ۔
[email protected]
Comments are closed.