کرنل صوفیہ قریشی پر تبصرہ تنازعہ: سپریم کورٹ نے وجئے شاہ کی معافی کو کیا نامنظور، معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل

نئی دہلی (ایجنسی) سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش کے کابینی وزیر وجئے شاہ کو کرنل صوفیہ قریشی پر متنازعہ بیان کو لے کر ایک بار پھر پھٹکار لگائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کو بھی منظوری دی ہے۔ سپریم کورٹ نے وجئے شاہ کا معافی نامہ نامنظور کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔ اس ایس آئی ٹی میں 3 آئی پی ایس افسر ہوں گے جس میں ایک خاتون افسر بھی شامل ہوں گی۔
عدالت نے مدھیہ پردیش کے باہر کے تین سینئر آئی پی ایس افسروں کی خصوصی جانچ کمیٹی (ایس آئی ٹی) بنانے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس معاملے پر قریب سے نظر رکھیں گے۔ اس سلسلے میں مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم ایس آئی ٹی کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس جانچ کے نتیجے اسٹیٹس رپورٹ کے ذریعہ پیش کرے۔ اس معاملے پر ایس آئی ٹی پہلی رپورٹ 28 مئی کو پیش کرے گی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے پوچھا کہ آپ نے کیا معافی مانگ لی ہے؟ عدالت نے وجئے شاہ سے کہا کہ آپ نے کیا کہا اور کیا معافی مانگی، اس کے ویڈیو دکھایئے، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آپ نے کیسے معافی مانگی ہے۔ کچھ لوگ تو اشاروں سے معافی مانگتے ہیں۔ کچھ گھڑیالی آنسو بہاتے ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں۔
عدالت نے وجئے شاہ کے وکیل منندر سنگھ سے کہا کہ ہمیں آپ کی ایسی معافی نہیں چاہیے، آپ پہلے غلطی کرتے ہیں پھر عدالت چلے آتے ہیں۔ آپ ذمہ دار رہنما ہیں۔ آپ کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے لیکن آپ نے بہت ہی گندی زبان کا استعمال کیا ہے۔
اس پر وجئے شاہ کے وکیل منندر سنگھ نے کہا کہ وہ معافی مانگ چکے ہیں۔ معافی کا ویڈیو بھی جاری کر چکے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ معافی کس طرح سے مانگی گئی ہے اس پر منحصر کرتا ہے۔ آپ کی زبان اور انداز سے نہیں لگ رہا ہے کہ آپ شرمندہ ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ کسی کو ٹھیس پہنچی ہو تو آپ معافی چاہتے ہیں۔ ہم آپ کی معافی کی اپیل خارج کرتے ہیں۔ آپ نے صرف اس لیے معافی مانگی ہے کیونکہ عدالت نے کہا ہے۔ آپ نے 12 مارچ کو بیان دیا۔ آپ کو پتہ تھا کہ جب عوام کے جذبات فوج کی بہادری اور ملک کے ساتھ تھیں تب آپ نے ایسی گھٹیا زبان کا استعمال عوامی طور پر کیا۔
جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہمیں آپ کی معافی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ عدالت کی توہین کا معاملہ نہیں ہے کہ آپ معافی مانگ کر بچ جائیں گے۔ آپ عدالت میں عرضی داخل کرکے معافی کو اس کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔ ہم قانون کے مطابق اس سے نپٹ سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے اپنی ڈیوٹی بخوبی ادا کی ہے۔
Comments are closed.