کورونا اورموب لینچنگ کے خلاف جھارکھنڈ کا تاریخ ساز قدم مگر۔۔۔۔۔!!!

عارف شجر، حیدرآباد، تلنگانہ
8790193834
سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر اب ایک اور ریاست جھارکھنڈ موب لنچنگ کے خلاف سخت قدم اٹھانے والاچوتھا ریاست بن گیا ہے۔ سپریم کو رٹ کے حکم پر تعمیل کرتے ہوئے سال 2018 کے آخر میں، منی پور حکومت نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون پاس کیا منی پور نے سب سے پہلے ہجومی تشدد کے خلاف قانون نافذ کر نے والا سب سے پہلا ریاست بنا تھا۔ منی پور کے بعد راجستھان حکومت نے بھی 5 اگست کو موب لنچنگ کے خلاف ایک نیا قانون پاس کیا ، ممتا حکومت نے بزدلانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے پہل کی ۔ مغربی بنگال (پریوینشن آف لنچنگ) بل، 2019 کو ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جسے منظور کر لیا گیا جبکہ ریاست جھارکھنڈ موب لینچنگ 2021 قانون پاس کرنے والے ملک کے چوتھے ریاست میں شمار ہو گیا ہے۔ جھارکھنڈ کی ہیمنت حکومت کے ذریعہ اسمبلی میں منظور کردہ نئے بل میں ہجومی تشدد کے خلاف سخت دفعات تجویز کی گئی ہیں۔ نئی شق کے تحت ہجوم کو اکسانے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل ہوئے 21سال کا عرصہ گذر گیا ، ان 21 سالوں کے دوران بی جے پی کی بھی حکومت رہی اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے بھی حکومت کی لیکن جے ایم ایم کی بدقسمتی یہ رہی کہ یہ حکومت مستحکم نہیں رہی اور بی جے پی نے س پر قبضہ جما لیا ۔ بی جے پی نے اپنی حکومت میں جس طرح سے جھارکھنڈ کو لوٹنے اور کھسوٹنے کا کام کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اب جبکہ جھارکھنڈ میںعظیم اتحاد کی مستحکم حکومت بنی ہے اور اس کے سیکولررہنما اور سی ایم ہیمنت سورین ہیں اور انکی قیادت میں ہی جھارکھنڈ کی ترقی آہستہ آہستہ ہی صحیح مگر ہو رہی ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہیمنت حکومت نے اپنی کئی بہتر کار گذاریوں کی وجہ سے تاریخ کے سنہرے حرفوں میں اپنا نام درج کراچکی ہے۔ جسمیں پہلی اور دوسری لہر میں پھنسے دیگرریاستوں میں سینکڑوںجھارکھنڈ کے مزدوروں اور عام لوگوں کو اپنے ریاست میں ہوائی جہاز سے محفوظ لانے کا کام کیا تھا اور انکی جان بچائی تھی اور ریاست میں کورونا کے بڑھتے ہوئے لہر کو روکنے کے لئے بہتر اور قابل تعریف کام کیا تھا جیسا کہ مجھے خبر موصول ہو رہی ہے کہ اب بھی اسپتالوں کے عملوں کو الرٹ رہنے اور آکسیجن و دوائوں کا بہتر انتظام کی ہیمنت سورین نے ہدایت دے رکھی ہے۔ دوسرا جو سب سے بڑا تاریخ ساز کام ہیمنت حکومت نے کیا وہ ہجومی تشدد بل 2021 اسمبلی میں پاس کرا دی جس سے ریاست میں ہورہے ماب لینچنگ کرنے والوں پر نکیل کسا جا سکے گا اور یہاں کی عام عوام راحت کی سانس لے سکے گی۔سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر ہیمنت حکومت نے جھارکھنڈ میں یہ تاریخی قدم اٹھایا ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں کو ہجومی تشدد بل قانون بنانے کی ہدایت دی تھی لیکن بی جے پی اور انکی اتحاد اقتدار والی ریاستیں اس قانون کو بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور سی ایم ہیمنت سورین نے کہا کہ مرکز کو ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک مرکز نے اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے جس سے ماب لینچنگ کرنے والوں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں۔ اب جبکہ جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے خلاف بل پاس ہو گئے ہیں تو دوسری ریاستوں میں بھی ماب لینچینگ بل پاس کرنے پر آ وازیں اٹھائی جا رہی ہیں، جس میں خصوصی طور سے بہار اور مہاراشٹرا کا نام قابل ذکر ہے جہاں سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں نے ہجومی تشدد بل پاس کرنے کی پر زور آ وازیں اٹھا رہے ہیں۔
اس سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جھارکھنڈ کی ہیمنت حکومت اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت گاہے بگاہے دیتی رہی ہے اور اسکا فائدہ عوام اٹھاتے رہے ہیں لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ ہیمنت حکومت کو اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہے تھا وہ اب تک نہیں کر سکی ہے۔ جس میں اردو اکیڈمی، مدرسہ بورڈ ، اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، وقف بورڈ کا باضابطہ طور سے تشکیل عمل میں نہیں آیا ہے جس کو لے کر جھارکھنڈ کے عوام میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے ان اقلیتی امو ر کی جھارکھنڈ کی تشکیل یعنی 15نومبر2000 سے ہی آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں لیکن اس پر اب تک عمل نہیں ہوا ہے بی جے پی حکومت کی تو بات ہی نہ کی جا ئے اس کے اقتدار میں اقلیتوں کے خلاف کئی تخریبی کارروائی کی گئی جس کا خمیازہ آج تک یہاں کی اقلیتی آبادی بھگت رہے ہیں اب جبکہ ریاست میں ایک سیکولر حکومت قائم ہے اور ہیمنت سورین جیسی عظیم شخصیت سی ایم کی کرسی پر فائز ہے تو جھارکھنڈ کے عوام کافی امید بھری نگاہوں سے انکی جانب دیکھ رہے ہیں۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ اقلیتی فلاحی بہبود کی تشکیل کے لئے جھارکھنڈ کے چند دانشوروں صحافیوں اور سماجی کارکنان نے گورنر سے لے کر سی ایم تک میمورنڈم اور یادداشتیں دے چکے ہیں لیکن اب تک اس پر عمل نہیں ہو پایا ہے عمل ہونے میں تاخیر شاید اس لئے ہو رہی ہے کہ جھارکھنڈ کے مسلم دانشوروں صحافیوں اور سماجی کارکنان تقسیم ہو کر کام کر ہے ہیں اگر یہ سب متحد ہو کر ایک مضبوط وفد بن کر سی ایم کے پا جائیں تو مجھے یقین ہی نہیں بلکہ کامل اعتماد ہے کہ سی ایم ہیمنت سورین کو مجبور ہونا پڑے گا اور جلد ہی اقلیتی اداروں کی تشکیل ہو جائے گی۔ میں امید کر رہا تھا کہ اسمبلی کی سرمائی اجلاس میں اقلیتی ادارں کو منظوری مل جائے گی لیکن مایوسی ہاتھ لگی جب ہم نے اپنے طور سے اس کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ہیمنت حکومت کو سرمائی اجلاس کے دوران کسی نے بھی ان پر دبائو نہیں ڈالا بلکہ اپنے اپنے گھروں میں ایک پریس ریلیز بنا کر صرف اخباروں میں خبریں اور تصوریں شائع کرانے کا کام کیا اور اسے ہی دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہے اور اپنی خبروں کو وہاٹس ایپ اور فیس بک کی زینت بناتے رہے۔
بہر حال! میری ہیمنت حکومت سے پر زور اپیل ہے کہ آپ نے جس طر ح سے کورونا کے دوران اپنی بہتر کارکردگی کرکے اور موب لینچنگ 2021 اسمبلی میں اپوزیشن پارٹیوں کے زبر دست مخالفت کے باوجود پاس کرا کر تاریخ کے سنہرے حروفوں میں اپنا نام درج کرایا ہے اسی طرح آپ جھارکھنڈ میں اقلیتی اداروں کی تشکیل کرکے اقلیتوں کا دل جیت لینے کے ساتھ ساتھ تاریخ کے سنہرے باب میں اپنا نام درج کرا لیں۔جھارکھنڈ کے اقلیتوں خصوصی طور سے مسلموں کو آپ سے کافی امیدیں وابستہ ہیں چونکہ متحد بہارمیں اقلیتی ادارے موجود تھے اس لیئے جھارکھنڈ الگ ریاست تشکیل کے بعد بھی وہی قانون نافذ ہے اسلئے اسے قائم کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ مجھے ان لوگوں سے بھی گذارش ہے کہ گھر میں بیٹھ کر صرف پریس ریلز نہ بنائیں بلکہ عملی طور سے میدان میں کود پڑیں اور ہیمنت حکومت کو مجبور کریں۔
ختم شد
Comments are closed.