سالِ نو جشن کا نہیں محاسبے کا وقت ہے

محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
9358163428

زندگی میں خوشی ومسرت ، فرحت وشادمانی کا اظہار ،مبارکبادی کا تبادلہ کسی نعمت کے حصول یا کامیابی وکامرانی ،ترقی وعروج کے موقع پر ہوتا ہے اسی طرح رنج وغم کا اظہار کسی تکلیف وپریشانی کے وقت یا نعمت کے زوال کے پر اور تنزلی وپستی کاسامنا کرنےکی صورت میں حسرت وافسوس کاموقع ہوتاہے
نئے سال کے اس موقع پر جشن وجلوس، خوشیوں کے شادیانے اور ہفتوں تک چلے والے نئے سال کی مبارک بادی کے سلسلے سے پہلے دینی واسلامی نقطہء نظر سے ایک بار یہ جاننے کی کوشش ضرور کریں اور غور کریں کہ ہمارا طرز عمل اس سلسلے میں کیا ہونا چاہئے،
گزرتے ہوئے لیل ونہار اور بیتے ہوئے ماہ وسال نے ہماری حیات مستعار کا پورے ایک سال کم کردیا ،
اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسی لئے ایک ایک لمحے کی قدر اور اس کے کارآمد بنانے کی تگ و دو اس کے نفع بخش بنانے کی تدابیر کرنا ترقی یافتہ قوموں کی علامت ونشانی رہی ہے اور اسکے ضائع ہوجانے پر افسوس اور اس کو ضیاع سے بچانے کی ہر ممکن کوشش ہمیشہ عقلمندوں کا شیوہ اور زندگی کے لمحات کو مفید سے مفید تر بنانےکا حوصلہ وجزبہ رکھنے والوں کا وطیرہ اورزندگی میں کچھ کر گذرنے کا جنون رکھنے والوں کا طرہء امتیاز رہا ہے
غور فرمائیں کہ انسانی زندگی کا سب سےقیمتی سرمایہ ، رب ذوالجلال کی بخشی ہوئی سب سے نایاب دولت ونعمت "وقت ” جو شب وروز کے مجموعہ ” سال ” کی شکل میں گذر جائے وہ خوشی ومسرت کے اظہار کا موقع کیسے ہوجائے گا…؟
بلکہ ایک طرح سے یہ ایک نعمت کے زوال ، وقت جیسی پونجی کے ختم ہوجانے ، اور عمر کے ایک بیش قیمتی سال کے کم ہوجانے پر حسرت وافسوس کا وقت تو ہوسکتا ہے مگر خوشی ومسرت کے اظہار کے لئے جچن وجلوس کا نہیں ـ
ہاں سال کے آغاز میں اپنے منصوبوں کی تکمیل اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے ، خیر کےتعلق سے جن امور کی انجام دہی اور بہت کچھ کرگذرنے کا جو عزم مصمم کیا گیا تھا اگر وہ خیر وخوبی کے ساتھ پائے تکمیل کو پہچ جائے تو اس پر شکر بجالانے اور آئندہ اس سے بہتر طریقے سے انجام دینےکے لئے رب کریم سے توفیق طلب کرنے کا موقع ضرور ہو سکتا ہے اور اس بات کے محاسبہ کرنے کا وقت ہے کہ جن برائیوں بد اعمالیوں سے بچنے اور جن خامیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کا عھدوپیمان باندھاتھااگراس میں کچھ کمی کوتاہی رہ گئی ہو تو اللہ کے حضور توبہ واستغفار کر کاہلی سستی دور کرکے آنے والے دنوں سالوں کو پوری بیداری کے ساتھ گذارنے کی فکر وتدبیراور اس کے لئے کوئحہ عمل طےکرے اور وقتا فوقتا اپنا اپنے اعمال وکردار کا محاسبہ کرتا رہے لایعنی فضولیات سے پرہیز کرکے بےجا جشن وجلوس، اور غیروں کے طرز زندگی سے اجتناب کرےاور ہر وقت اپنی ذمہ داریوں کی حساب دہی کا احساس بیدار رکھے یہی انسان کی کامیابی اور اس کی ترقی کا راز ہے اور یہی نئے ماہ و سال کا حقیقی پیغام ہے

Comments are closed.