سید نوراللہ شاہ بخاری ایک ہمہ جہت شخصیت

سید نوراللہ شاہ بخاری ایک ہمہ جہت شخصیت
?️۔جمشید خان قادری( بصیرت اون لاٸن)
اللہ رب العزت قبلہ سید نوراللہ شاہ بخاری کا سایۂ عاطفت سلامت با کرامت رکھے، قبلہ سید صاحب نے جس طریقے سے ایک بنجر دھرتی کو علم و عرفان کے پودوں سے ہری بھری کی اور کر رہے ہیں اور ایمان وعقیدہ کی چاشنی دے رہے ہیں یقینًا آل رسول ہی کا کرشمہ ہوسکتا ہے، سرحدی علاقہ جہاں خانہ بدوشوں کی طرح جینے والی سندھی برادری علمِ دنیا ودین سے دور جہالت وگمراہی کی وادیوں میں غوطہ زن تھی وجہ اسکی پارٹیشن اور اسکے بعد کے حالات ہیں صاحب ثروت اور اثر و رسوخ والے افراد و اشخاص پڑوسی ملک کے ہوکے رہ گٸے صرف زمینیں ہی بچی تھی جن پہ بعض اغیار قابض ہوئے اور مسلمانوں کے پاس تھی بھی تو ان میں ہونا جانا بھی کچھ خاص نہیں۔! چونکہ یہ ریگستانی علاقہ ہمیشہ سے برسات کا محتاج رہتا ہے اچھی خاصی برسات ہوگٸی تو ٹھیک ٹھاک روزگار مل گیا اگر برسات میں کمی بیشی رہ گٸی تو مال مویشی لیکر دوسرے قریبی علاقوں میں جہاں برسات ہو وہاں بود و باش اختیار کرلی۔ بہت زیادہ غربت و مفلسی پھر دور و دراز گاٶں، ڈھانیاں پھر سنی علمإ کی قلت، مزید برآں قوم تفاخر ، ڈھیرساری مشکلات اور پھر ٹوٹی پھوٹی لولی لنگڑی سیاست وقیادت وہ بھی غیروں کے ہاتھ اسوقت کے سنی علمإ 1965ٕکے سرحد پار چلے گٸے اس بیچ اغیارنے خوب بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہ کیا۔
پانی کی قلت، روزگار نہ ہونا دوسرےوسائل کا کاالعدم ہونا ایسے میں مذہبی رہنماٸی کتنی مشکل ہے سبھی جانتے ہیں بعد کے حالات کچھ بدلے شہزادہ ٔ جہانیاں وارث جلال الدین جہانیاں جہاں گشت حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ اپنے غریب خلفإ کے ساتھ ایک بنجر زمین پہ آکے اترے اور یہیں آکر مستقل سکونت اختیار کرلی متلاشیان ہدایت امڈ پڑے خلق خدا جو مکار لوگوں کے ظلم سے تنگ آکر پیکر رشد و ہدایت کے ہاتھوں تاٸب ہوٸی، میر کارواں ہجوم و انبوہ کثیر کے ساتھ منزل مراد کو رواں ہوئے جدھر کا رخ کرتے گمراہی وضلالت وجہالت دم دباکر رفوچکر ہونے لگتی
میں اکیلاہی چلاتھا جانب منزل مگر
راہرو (لوگ) آتے گٸے کارواں بنتا گیا
دیکھتے ہی دیکھتے بستی بستی، قریہ قریہ، ڈھانی ڈھانی توحید و رسالت کے نعروں سے گونج اٹھی ہر طرف سنیت کے ڈنکے بجنے لگے۔
بجتا ہے آج علم کا ساز جو دوستو
وہ اسی جرس کی آواز ہے دوستو
رسول پاک کا ایک شہزادہ ایک دور افتادہ علاقہ میں قدم رنجا ہوئے ہزاروں شمع روشن ہوٸیں کٸی چراغ جو بجھ چکے تھے اسی چراغ حق سے روشن ومنور و تابناک ہوئے حق و صداقت کا یہ چراغ خود تو سہلاٶ شریف کی سرزمیں پہ غروب ہوگیا لیکن حق کا پرچم ایسا بلند کرگیا جس کو قیامت تک کوئی جھکا نہیں سکتا ۔
مثل ایوان سحر مرقد فروزاں ہوتیرا
نور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہوتیرا(اقبال)
درگاہ حضرت عالی شاہ کے قرب خاص میں فلک بوس عمارتیں، غریب نواز مسجد دارالعلوم انوار مصطفی، انوار مصطفی سینیٸر سکنڈری اسکول، مہمان خانہ، پریشان و دکھیاری امت کے لٸے مطب ،ادارے کے اسٹاف کے لٸے فیمیلی کوارٹرز یہ سب اس مرد قلندر نے اپنے خون جگر سے سینچے ہیں جس کی آبیاری اسوقت آپکے لخت جگر، نورنظر علامہ سید نوراللہ شاہ بخاری دام ظلہ العالی فرما رہے ہیں جو اپنے والد کے نقش فکر نیز بزرگان دین کی جیتی جاگتی تصویر ہیں آپ بلند خیالی،صبر حسینی کے پرتو جمیل اورطریقت وشریعت کے مہ کامل ہیں ساری تکلیفوں مشکلوں نیز دنیوی وساٸل وذراٸع کی کمی کے باوجود دکھیاری امت کی سربراہی فرمارہے ہیں اللہ ایسی اولوالعزم شخصیت کو سلامت باکرامت رکھے۔
Comments are closed.