احساس کمتری سے خود اعتمادی تک

 

ثناء سحر (اوچشریف)

آپ جانتے ہے خود اعتمادی کیا ہے??

خود اعتمادی آپ کا وہ طرز عمل ہے جو” ایک باعمل اور پرسکون زندگی کو ممکن بناتا ہے” درحقیقت بہت زیادہ خود پسندی” اناء” کی پیداوار ہے۔

آپ اسے خود پسندی یا خود اعتمادی کا نام دے سکتے ہیں۔

لیکن یہ طرز عمل آپکے اندر موجود تمام اندیشے اور خوف کو دور کرکے آپ کے اندر امید اور اعتماد پیدا کرتاہے۔ آپ میں جدوجہد اور آپکی کی گئی کوشش میں کامیابی کے امکانات کو روشن کرتا ہے اور راستے کو ہموار کرتا ہے۔

اگر آپ کمتری کے احساس میں مبتلا ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کمزور ہے۔ کوئی بھی شخص زندگی کے ہر شعبے میں برتر نہیں ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر اگر آپ کرکٹ کے اچھے کھلاڑی نہیں بن سکتے تو ممکن ہے کہ "آپ کسی دوسرے شعبے میں اپنی بہترین کارکردگی سے خود کو بہتر ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔”

آپ اپنی ہر کمی کو وسیع مطالعہ’محنت اور جدوجہد کے زریعے دور کرسکتے ہیں۔صرف یہ بات ضروری ہے کہ آپ کے اندر خوداعتمادی ہوں۔آپ اپنی ذات کی صلاحیتوں پر بھر پور اعتماد کرتے ہوں۔

اور خود اعتمادی کے بغیر آپ نہ اپنے لیے کچھ کرسکتے ہیں اور نہ دوسروں کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں۔

خود اعتمادی ہو تو زندگی خوش گوار بن جاتی ہے اور کامیابیوں کی بلند ترین منزل تک رسائی حاصل کرنا ممکن بن جاتا ہے۔

"ہر وہ شخص جو ماہر نفسیات کے پاس علاج کے لیے جاتا ہے ‘عدم اعتمادی میں مبتلا ہوجاتا ہے”-

ایک ماہر دماغی ڈاکٹر نے بڑے واضح الفاظ میں یہ بات کہی تھی’ جن کے خیال میں ہر نفسیاتی شخص خود فریبی میں مبتلا ہوتا ہے اور سوچتا ہے کہ اپنی اور دوسروں کی نظر میں اہمیت حاصل کرلے’ اور جب یہ آرزو پوری نہیں ہوتی تو وہ احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے ۔وہ سوچتا ہے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ وہ زندگی میں ہر لحاظ سے نا کارہ ہے اور شدید مایوسی کے عالم میں ڈوب جاتا ہے ”

ہمیں اپنے اندر جھانک کر یہ معلوم کرنا چاہیے کہ ہماری خوشی اور خود اعتمادی کی راہ میں کون سی رکاوٹ موجود ہے۔اگر ہمارا رویہ ہماری خوشی کی راہ میں دیوار بنتا ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنا راستہ تبدیل کرلیں۔

اور جب تک ہم اپنی شخصیت کے اس تصور کو تبدیل نہیں کرتے جو اپنی ذات کے بارے میں ذہن کے اندر قائم رکھا ہے’اس وقت تک ہماری طرز زندگی میں تبدیلی نہیں آسکتی۔

لوگ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انہوں نے اپنی شخصیت کو غیر دلکش بنا رکھا ہے’ اپنے ڈر سے باہر نہیں نکلتے ۔لوگ تو دنیا کی وہی تصویر دیکھتے ہیں جو انہوں نے دل کے آئینے میں بنا رکھی ہے۔ اگر آپ خود کو سماجی زندگی میں ناکام تصور کریں گے تو بلکل ویسا ہی ہوگا’لیکن جب آپ خود کو تبدیل کریں گے تو کامیابی پائیں گے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ خود اعتمادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کونسی حائل ہیں??

پتہ ہےہمارے اردگر کا ہر شخص اپنے عمل اور الفاظ سے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ دوسرا انسان ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے?

کیا رائے رکھتا ہے?

ہمیں سب کی قبولیت کی خواہش ہوتی ہے اور اسی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ہم جان لگا دیتے ہیں اور لوگوں کی تنقید اور نکتہ چینی کو اس طرح خود پر سوار کرتے ہیں کہ زندگی سے سکون ختم ہوجاتا ہے۔ یہ چند سوال ہماری شخصیت کو مسخ کردیتے ہیں اور ہماری خوداعتمادی میں بہت بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی توجہ اپنی صلاحیتوں کو منوانے میں لگانی چاہیے ‘ ناکامی کے وسوسوں اور ڈر میں نہیں۔

زندگی کا لطف صرف دل سے زندہ رہنے میں ہے اپنے آپ میں خوش رہیے۔اپنے مقصد کے لیے سر گرم عمل رہیے۔اس بات کی فکر نہ کیجیے کہ دوسرے آپ کو کیا سمجھتے ہیں۔ آپ کو برتر سمجھتے ہیں یا کمتر۔

توجہ صرف اس کام پر دیجیے جو آپ نے مقصد حیات بنایا ہے۔ اس طرح آپ خود اعتماد بن جائے گے اور ہمیشہ خوش رہیں گے کیونکہ حقیقی خوشی’ اپنے کام اور اپنے مقصد حیات میں کامیابی کا ثمر ہوتی ہے۔

اللہ پاک سب کو زندگی کی حقیقی خوشی عطاء فرمائے۔آمین۔

جزاک اللہ۔

Comments are closed.