” پرده”

آمنہ اسلم ( فقی
پردہ مطلب چھپا دینا , اوٹ کر دینا, ڈھک دینا میرے نزدیک اس عورت سے خوبصورت اور خوش نصیب اس جہاں میں کوئی نہیں جو نہ کہ لوگوں بلکہ اس عظیم پاک ذات اللہ تعالی کے لئے بھی پردہ کرتی ہے اللہ پاک نے عورت کو بہت اعلی مقام سے نوازا ہے, جبھی اس پہ پردہ واجب کیا اور قیمتی چیزیں ڈھکی ہوئی ہے اچھی لگتی ہے- کبھی غور کیا؟ قرآن مجید پر غلاف چڑھایا جاتا ہے, خانہ کعبہ پر غلاف ہوتا ہے- اس سے پردے کی فضیلت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے-اور جو عورتیں یہ کہتی ہیں کہ نیت صاف ہونی چاہیے پردہ ضروری نہیں "نعوذ بااللہ” ہماری پاک بیبیوں سے بھی پاک اور صاف کسی کی نیت ہوگی جنہوں نے کوئی بھی سوال یا اپنی رائے دیے بغیر اللہ تعالی کے حکم کو مانا پردے کو اپنی ذینت بنایا- ایک دفعہ ‘ابنِ اسحاق’ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو کہ نابینا تھے- حضرت عائشہ نے فوری پردے کا اہتمام کیا٫ ابن اسحاق بو لے میں تو نابینا ہوں مجھ سے کیوں پردہ فرمایا؛ آپ نے فرمایا میں تو "بینا” ہوں دیکھ سکتی ہوں-
اللہ تعالٰی نے پھل کی حفاظت کیلئے چھلکا بنایا تو کیا اے نادان عورت اس سے بھی سبق نہیں ملتا کہ عورت کا پردہ بھی اس کی حفاظت کیلئے ہے-اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی اس چیز کا ذکر کیا ہے سورۃ الاحزاب (آیت35) میں فرمانِ الٰہی ہے:اور جب پیغمبر کی بیبیوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو، اس سے تمہارے دل اور ان کے دل شیطان کے وسوسوں سے خوب پاک رہیں گے۔ تو جب ان پر پردہ فرض تھا ہماری کیا اوقات عہدِ نبوی میں حکمِ حجاب (پردہ) آجانے کے بعد عورتیں کھلے منہ نہیں پھرتی تھیں اور حکمِ حجاب میں منہ کا پردہ شامل تھا اور احرام کے سوا (جس میں منہ پر نقاب باندھنے کی ممانعت اور کپڑا لٹکا کر پردہ کر لینے کی گنجائش دی گئی ہے) دوسری تمام حالتوں میں نقاب کو عورتوں کے لباس کا ایک جز بنا دیا گیا تھا۔ سورت احزاب (آیت35) میں اللہ تعالیٰ نے اجنبی مردوں سے پردے کا حکم فرمایا ہے، لیکن بظاہر اس آیت میں اجنبی و غیر اجنبی سب شامل ہیں، لیکن اگلی آیت (55) میں اللہ تعالیٰ نے یہ صراحت کر دی ہے کہ یہاں محرم مراد نہیں بلکہ محارم اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:ان پر اپنے باپوں، بیٹوں، بھائیوں، بھتیجوں، بھا نجوں اور میل جول کی عورتوں اور اپنی کنیزوں غلاموں کے سامنے ( پردہ نہ کر نے میں ) کو ئی گناہ نہیں یعنی عورت محرم کے سامنے چہرہ کھول سکتی ہے اور یہ وہ افراد ہیں جن سے عورت کا پردہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کا ذکر فرما دیا ہے، جس کی تفصیل حدیث میں یوں ہے: شوہر،والد،سسر،بیٹا(سگا و رضاعی)،سوتیلا بیٹا(شوہر کا بیٹا)،بھائی (سگا، سوتیلا، رضاعی)،بھتیجا،بھانجا،اپنی خواتین،غلام اور نابالغ بچہ۔ بے پردگی تو گمراہی کی طرف لے جاتی ہے- چادر کے اندر صرف ایک عورت کی نجات نہیں بلکہ ایک ملت کی نجات ہے, کیونکہ بے پردہ عورت پوری ملت کو گمراہ کر دیتی ہے. یہ پردہ ہی تو ہے جو ہمیں منفرد بناتا ہے-میرے خیال میں پرده صرف یہ نہیں کہ ہم اپنے منہ کو ڈھاپ لیں بلکہ ہر چیز کا پردہ ہے آنکھوں کا پردہ, زبان, کان, ہاتھوں کا پردہ جسم کہ ہر حصے کا پردہ کریں- اپنی آنکھوں کو برا دیکھنے سے روکنا آنکھوں کا پردہ ہے, اپنے کانوں کو برا سننے سے روکنا کا نو ں کا پردہ ہے اپنے ہاتھوں کو غلط چھونے سے روکنا ہا تھوں کا پردہ ہے- بے پردگی اس قدر بڑھ گئی, جدید دور نے عورت کو اس قدر رسوا کیا ہے کہ وہ اخبارات, اشتہارات اور رسالوں کی زینت بن کر نفع اندوزی کا ایک وسیلہ بن کر رہ گئی ہے- اسلام نے معاشرے کی بنیاد پاکیزگی پر رکھی سوچنا یہ ہے کہ آج کے دور میں معاشرے کی بے پردگی نے اسلامی معاشرے کو کیا دیا- مشہور ہونے کیلئے چھوٹے سے چھوٹے لبا س کا چناؤ کرکے بے پردگی کی اعلیٰ مثال قائم کر رہی ہیں- یہ ہر گز نہ سوچیں کہ وہ آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں بلکہ بے پردگی کی وجہ سے ریزہ ریزہ زمین بوس ہو رہی ہے- بے پردگی نے بازار گرم کر رکھے ہیں پھر کہا جاتا ہے کہ مرد برے ہیں, ارے جب ہم ہی اپنے اللہ کے حکم کے خلاف جائیں گیں تو پھر کسی سے کیا امید رکھے- بے پردہ عورت کی مثال اس گوشت کی سی ہے جو قصائی کی دوکان پر لٹکا ہوا ہوتا ہے اور جانور اس گوشت پر ٹوٹنے کیلئے ہر وقت تیار ہوتے ہیں- بے پردگی کی وجہ سے خواتین کا اغوا ہوجانا عام ہو گیا, زنا جیسے گناه عام ہو گئے- مردوں کی بدنگاہی عام ہوگئی- عورتوں کا تقدس پامال ہو کر رہ گیا ہے- پردے کی اہمیت اس واقع سے بھی ظاہر ہو جاتی ہے-ایک مرتبہ ایک بزرگ نے ایک محفل میں اپنی بند ہتھیلی کو سب کی طرف کر کے دریافت فرمایا میرے ہاتھ میں کیا ہے؟ کچھ نے جواب دیا شاید آپ کے ہاتھ میں ہیرے جواہیرات ہیں پھر ایک صاحب سے پوچھا انہوں نے بھی کچھ سوچنے کے بعد جواب دیا شائد سونا ہے پھر پوچھنے پر ایک نے جواب دیا کہ آپ کے ہاتھ میں اگر ہیرے جواہیرات نہیں اور سونا بھی تو یقینا چاندی یا کوئی قیمتی چیز ہوگی تب ان بزرگ نے اپنے ہاتھ کو کھولا تو ان کے ہاتھ پر چند کنکریا تھی سب حیران رہ گئے ارشاد کیا عورت کی مثال اس بند مٹھی کی طرح کی اگر وہ بند ہے( یعنی باپردہ ) ہے تو ہیرے جواہیرات سونا چاندی اور اس کی بیش بہا قیمت ہے لیکن اگر وہ مٹھی کی طرح کھل جائے ( بے پردہ ہوجائے ) تو وہ بے وقعت پتھر اور کنکریوں کی مانند ہے جس کی کوئی عزت اور قیمت نہیں- اے بنت حوا پردہ( حيا )لازم ہے ہر نظرتو پارسا نہیں ہوتی اللہ تعالی ہم سب کو پرده کرنے کی توفیق دے(آمین).
Comments are closed.