غیرت یا انا؟؟

تحسین زارا
نارووال
آج پھر ایک بہن موت کو ابدی نیند سلا دیا گیا،اس کا گناہ بہت بڑا تھا، لیکن کیا اتنا بڑا تھا کہ سزا موت کی صورت میں ملی؟؟
فیصلہ خود کریں۔۔۔
” اگر پھر اس لڑکے کی ماں ہمارے گھر آئی تو بہت برا ہو گا، سمجھا دو اپنی بیٹی کو اماں۔۔”
"لیکن بیٹا وہ عزت سے رشتہ مانگ رہے ہیں ، اور رشتہ بھی اچھا ہے”
"تو تم کیا چاہتی ہو کہ لوگ مجھے بےغیرتی کا طعنہ دیں ، کہ باپ کے بعد بہن کو سنبھال نہ سکا اور اس چھوٹی ذات کے لڑکے کے ساتھ شادی کر دی”
"تمہاری بہن بھی تو اسے پسند کرتی ہے وہ کہیں اور نہیں مانے گی”
” اگر وہ میری پسند پر انکار کیا تو اپنی ہاتھوں سے جان لوں گا اس کی”
غصے سے بھرا ماں سے لڑتا وہ گھر سے نکل گیا اور پیچھے اس کی بہن اپنے بھائی کی آخری بات سن کے لرز گئ، اور چپ چاپ شادی کےلیے ہاں کہہ دی،لیکن وہ وہاں بس نہ سکی اور وجہ وہی لڑکا تھا جسے وہ آج بھی پسند کرتی تھی اور طلاق لےکر پھر سے بھائی کی دہلیز پر آ گئی۔
ایک بار پھر لڑکے والوں نے رشتے کی بات کی، لیکن اس کے بھائی نے بدلے میں انہیں چھوٹی ذات کے طعنے اور گالیاں دے کر گھر سے رخصت کیا،لیکن اس بار وہ چپ نہیں رہی ،خوب لڑی ،لیکن بھائی کے چند تھپڑوں نے اس کی ہمت نچوڑ ڈالی اور اس نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے، گھر کی دہلیز پار کر لی،لیکن زیادہ دن وہ پر سکون نہ رہ سکی اور آخر آج عصر کے وقت اس کی لاش پاس کے قبرستان سے ملی۔
صبح گیارہ بجے کے وقت گھر سے ضروری کام کا کہہ کے نکلی تو واپس نہ لوٹی۔
پورے علاقے میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ،لیکن کوئی کچھ بھی بول نہ سکا۔
عصر کے وقت لاش ملی ،لیکن مغرب تک اس کی لاش وہیں پڑی رہی اور تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کے قبرستان کے پاس سے گزرتے ہوئے ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت واقع ہوئی، اس کے علاوہ لاش پر کوئی اور نشان نہ تھا۔
اسے عشاء کے وقت گھر والوں کے حوالے کر دیا گیا نہ تو اس کے شوہر نے کوئی کیس کیا نہ کسی اور نے۔
واقف سبھی تھے اس کی موت سے، لیکن کوئی بولنے کی سکت نہ رکھتا تھا، جب قانون ہی اندھا، گونگا اور بہرہ ہو تو اور کوئی کیا بول سکتا؟
سبھی اس کے قاتل کو جانتے اور پہچانتے تھے۔
میت دیکھنے والوں کے مطابق اس کے گلے پر گہرا لال نشان ہے، جبکہ کسی کے مطابق اس کے بازو پہ سرنج کا نشان ہے، لیکن نہ جانے تفتیش کے وقت کسی کو کوئی نشان کیوں نہ ملا اور موت کی وجہ ہارٹ اٹیک تھا یا گلا گھوٹنا یا زہر کا انجکشن سبھی اپنی اپنی رائے رکھتے ہیں ۔
لیکن اس منتشر ذات کا قصور ہی اتنا بڑا تھا کہ وہ اسی کی مستحق تھی۔
آخر وہ ایک غیرت مند بھائی کی بہن تھی، جس نے شاید اپنی انا کو بہن کی زندگی پر ترجیح دی۔
آخر وہ ایک ڈرپوک اور بزدل انسان کی بیوی تھی جو اپنی بیوی کی موت کی وجہ جاننا تو دور آخری بار دیکھنے بھی نہیں آیا تھا،شاید موت کا خوف ہر جذبے پہ غالب ہوتا ہے۔
لیکن یہ غیرت تھی یا انا؟
میرا دماغ بالکل بند ہے۔ فیصلہ آپ کریں کہ یہ غیرت کی جیت تھی یا انا کی؟
Comments are closed.