یوپی اسمبلی کے پہلے مرحلے کا الیکشن ، مجلس اتحادالمسلمین اور مسلم سیاست

مظاہر حسین عماد قاسمی
مظفر نگر اور شاملی
فروری اور مارچ دو ہزار بائیس کے اتر پردیش اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے میں دس فروری کو مندرجہ ذیل اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔
1- شاملی 2- مظفر نگر 3- باغپت 4-میرٹھ 5- غازی آباد 6- ہاپوڑ 7- گوتم بدھا نگر 8- بلند شہر 9- علی گڑھ 10- متھرا 11- آگرہ
ان اضلاع کی کل اسمبلی نشستوں کی تعداد انٹھاون ہے ، ان گیارہ اضلاع میں دو اضلاع شاملی اور ہاپڑ دو ہزار گیارہ کے بعد بنے ہیں ، اس لیے ہمارے پاس ان دو اضلاع کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں ، شاملی مظفر نگر سے کٹ کر بنا ہے ، اور ہاپڑ کا دو تہائی حصہ میرٹھ سے اور ایک تہائی حصہ غازی آباد سے نکلا ہے ۔
پہلے مرحلے کے مجلسی امیدوار :
پہلے مرحلے میں کل گیارہ اضلاع کی انٹھاون نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ، مجلس اتحاد المسلمین نے ان اٹھاون حلقوں میں سے صرف چودہ نشستوں پر امیدوار اتارے ہیں ، ان میں سے تین ہندو بھی ہیں ۔
آئیے ہم ہر ضلع اور ہر حلقے کا جائزہ لیتے ہیں :
1- مظفر نگر اور شاملی
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے مظفر نگر کی کل ابادی 4143512 ہے اور مسلم آبادی 1711453 ہے ، مسلمان اکتا لیس اعشاریہ تیس فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں نو ہیں ، ( اب مظفر نگر میں چھ اور شاملی میں تین ہیں ) اس حساب سے مظفر نگر اور شاملی کی چار نشستوں پر مسلمانوں کا حق ہے ، مگر شاید ہی کسی انتخاب میں یہاں سے چار مسلم ممبران اسمبلی کامیاب ہوئے ہوں ۔
مظفر نگر اور شاملی سے کس نے کتنے مسلم امیدوار اتارے ؟
مجلس اتحاد المسلمین نے کل تین امیدواروں سے دو مسلم امیدوار اتارے ، اس نے مظفر نگر صدر ، اور چرتھاول سے مسلم امیدوار اتارا ہے جب کہ بڈھانہ سے ایک غیر مسلم کو ٹکٹ دیا ہے ،انڈین نیشنل کانگریس نے نو میں صرف دو پر مسلم امیدوار اتارا ہے ، چار مسلم امیدوار ہونے چاہئیں ،کانگریس نے چرتھاول سے یاسمین رانا کو اور شاملی سے حاجی عقیل کو ٹکٹ دیا ہے ، راشٹریہ لوک دل اور سماج وادی اتحاد نے بھی صرف دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ، راشٹریہ لوک دل نے تھانہ بھون سے اشرف علی( اللہ تعالیٰ اشرف علی کو حکیم الامت اشرف علی تھانوی رح کی کچھ خصوصیات بخش دے ) کو اور سماج وادی پارٹی نے ناہید حسن کو ٹکٹ دیا ہے ،مظفر نگر اور شاملی کی نو سیٹوں میں سے سات سیٹیں راشٹریہ لوک دل کے حصے کی ہیں ، راشٹریہ لوک دل کو چاہیے تھا کہ وہ مظفر نگر کی دو اور نشستوں پر مسلم امیدوار اتارتا ۔بہوجن سماج پارٹی نے بھی دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ، اس نے بڈھانہ سے انیس سعید کو اور چرتھاول سے سلمان سعید کو ٹکٹ دیا ہے ۔اتر پردیش کی تینوں مشہور پارٹیوں نے مظفر نگر کے مسلمانوں کو صرف پچاس فیصد حق دیا ہے ۔
مظفر نگر ، اور شاملی اضلاع کے لوک سبھا حلقے
مظفر نگر ، شاملی اضلاع مییں مظفر نگر اور کیرانہ نام کے دو لوک سبھا حلقے ہیں ۔
مظفر نگر اور کیرانہ کے مسلم ممبران لوک سبھا
کیرانہ سے منتخب مسلم ممبران لوک سبھا
1- غیور علی خان صاحب 1967-1971 سمیکت سوشلسٹ پارٹی ،
2- شفقت جنگ صاحب ، 1971-2977انڈین نیشنل کانگریس
3- اختر حسن صاحب 1984-1989انڈین نیشنل کانگریس
4- منور حسن صاحب ، 1996 سماج وادی پارٹی ،
5- امیر عالم خاں صاحب ، 1999-2004 راشٹریہ لوک دل
6- تبسم حسن صاحبہ 2009-2014 بہوجن سماج پارٹی ۔
اور دو ہزار اٹھارہ کے ضمنی الیکشن میں راشٹریہ لوک دل کے ٹکٹ پر بھی تبسم حسن صاحبہ منتخب ہوئی تھیں ،تبسم منور صاحب کی بیگم اور ناہید صاحب کی والدہ ہیں۔
مظفر نگر سے منتخب مسلم ممبران لوک سبھا
1- لطافت علی خاں صاحب 2967-1971 کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا
2- سعید مرتضی صاحب ، 1977-1980 بھارتیہ لوک دل
3- غیور علی خاں صاحب 1980- 1984 جنتا پارٹی سیکولر
4- مفتی محمد سعید صاحب ، 1989-1991 جنتادل ، مفتی سعید کشمیر کے تھے اور مشہور لیڈر تھے، وہ وی پی سنگھ کی جنتادل حکومت میں وزیر داخلہ تھے ، آزاد ہندوستان میں ان سے قبل کسی مسلمان کو یہ عہدہ نہیں ملا تھا اور گزشتہ تیس سالوں میں بھی نہیں ملا ہے ،
5- ایس سعید الزمان صاحب ، 1999-2004 انڈین نیشنل کانگریس
6- منور حسن صاحب 2004- 2008 سماج وادی پارٹی ، دس دسمبر دو ہزار آٹھ کو چوالیس سال کی عمر میں روڈ ایکسیڈینٹ میں انتقال کرگئے ۔
7- قادر رانا ، 2014-2019 بہوجن سماج پارٹی ،دو ہزار چودہ اور انیس میں مظفر نگر اور کیرانہ لوک سبھا حلقوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہوئی تھی ۔
اسمبلی حلقے
دوہزار سترہ میں مظفر نگر کی تمام چھ اور شاملی کی تین میں سے دو نشستوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہوئی تھی ، صرف شاملی کے کیرانہ سے تینتیس سالہ ناہید حسن سماج وادی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ، وہ دو ہزار چودہ کے ضمنی انتخاب میں بھی کامیاب ہوئے تھے ، دوہزار چودہ میں کیرانہ کے ممبر اسمبلی حکم سنگھ کے کیرانہ لوک سبھا حلقے سے ممبر لوک سبھا منتخب ہونے کے بعد یہ ضمنی انتخاب ہوا تھا ۔
کیرانہ کے مسلم ممبران اسمبلی
کیرانہ اسمبلی حلقہ انیس سو ستاون سے ہے ، یہاں کے سب سے پہلے مسلم ممبر اسمبلی شفقت جنگ صاحب ہیں ، وہ انیس سو سڑسٹھ میں انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ،یہاں کے دوسرے ممبر اسمبلی بشیر احمد صاحب ہیں وہ انیس سو ستہتر میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ یہاں کے تیسرے ممبر اسمبلی ناہید حسن کے والد منور حسن صاحب ہیں ، منور حسن صاحب انیس سو اکیانوے اور انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں جنتادل کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ، منور حسن صاحب انیس سو چھیانوے میں کیرانہ لوک سبھا حلقے سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر ممبر لوک سبھا منتخب ہوئے ، مگر دو ہزار انٹھانوے اور دو ہزار ننانوے میں کیرانہ لوک سبھا حلقے سے ہارگئے ، انیس سو اٹھانوے تا دو ہزار تین وہ سماج وادی پارٹی کی طرف سے راجیہ سبھا کے رکن رہے ، دو ہزار چار میں وہ مظفر نگر لوک سبھا حلقے سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ، دس دسمبر دو ہزار آٹھ کو ایک روڈ ایکسیڈینٹ میں ان کا صرف چوالیس سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ، اس وقت ان کا بیٹا ناہید حسن صرف بیس سال کا تھا ، یہاں کے چوتھے ممبر اسمبلی ناہید حسن ہیں ، کیرانہ اسمبلی حلقے سے انیس سو سڑسٹھ ، انیس سو ستہتر ، انیس سو اکیانوے ، انیس سو ترانوے ، دوہزار چودہ اور دوہزار سترہ میں مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور کیرانہ پارلیمانی حلقے سے انیس سو چھیانوے سے دو ہزار چودہ تک کیرانہ اسمبلی حلقے کے ممبر اسمبلی بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکم سنگھ تھے ، حکم سنگھ انیس سو چوہتر میں انڈین نیشنل کانگریس سے ،انیس سو اسی میں جنتا پارٹی سیکولر سے اور پھر انیس سو پچاسی میں انڈین نیشنل کانگریس سے کیرانہ سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔
دو ہزار چودہ میں حکم سنگھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر کیرانہ لوک سبھا حلقے سے ممبر لوک سبھا منتخب ہوئے تھے ، اور تین فروری دو ہزار اٹھارہ کو اسی سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا ، اس کے بعد ہوئے ضمنی انتخاب میں راشٹریہ لوک دل کے ٹکٹ پر منور حسن صاحب کی بیگم اور ناہید حسن کی والدہ اکیاون سالہ بیگم تبسم حسین کیرانہ سے ممبر لوک سبھا منتخب ہوئیں ،اور امید تھیں کہ وہ دوبارہ دو ہزار انیس میں منتخب ہوجائیں گی مگر وہ ساڑھے بیالیس فیصد ووٹ حاصل کر نے کے باوجود کامیاب نہ ہوسکیں ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کو پونے اکیاون فیصد ووٹ ملے تھے ، کانگریس کے ہندو امیدوار کو سوا چھ فیصد ووٹ ملے تھے ،مظفر نگر اور شاملی کے متعلق ان ضروری باتیں جاننے کے بعد اب ان حلقوں کا جائزہ لیتے ہیں جہاں سے مجلس نے اپنے امیدوار اتارے ہیں ۔
مظفر نگر کے مسلمانوں کے لیے سنہرا موقع
مظفر نگر اور شاملی کی نو نشستوں میں سے تین نشستوں، پور قاضی ، کتھولی اور میر پور سے کانگریس ، بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی اتحاد نے مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیا ہے ، اور ان حلقوں سے مجلس کا امیدوار بھی نہیں ہے ، مگر چھ نشستوں بڈھانہ، کیرانہ ، شاملی ، تھانہ بھون ، مظفر نگر اور چرتھاول میں اتر پردیش کی مشہور تینوں بڑی پارٹیوں اور مجلس کے مسلم امیدوار ہیں اور ان میں صرف چرتھاول میں تین مسلم امیدوار ہیں ، بہوجن سماج پارٹی سے سلمان سعید ،اور آنڈین نیشنل کانگریس سے یاسمین رانا ہیں اور مجلس اتحاد المسلمین سے انتظار انصاری ہیں ، بقیہ پانچ حلقوں میں صرف ایک ایکں مسلم امیدوار ہیں ، اور ان تمام حلقوں میں مسلمانوں کی ابادی تیس تا ساٹھ فیصد ہے ، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر مسلم امیدواروں کو کامیاب کریں ۔
1- مظفر نگر صدر: یہ اسمبلی حلقہ انیس سو باون سے ہی ہے ۔
مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار :اس حلقے سے مجلس کے امیدوار انتظار انصاری ہیں۔
دیگر پارٹیوں کے مسلم امیدوار :
انڈین نیشنل کانگریس ، راشٹریہ لوک دل ( یہ سیٹ سماج وادی کی نہیں ہے بلکہ اس کی اتحادی راشٹریہ لوک دل کی ہے )، بہوجن سماج پارٹی اور انڈین نیشنل کانگریس نے بھی کوئی مسلم امیدوار نہیں اتارا ہے ۔
دوہزار بارہ اور سترہ کے منتخب ممبران اسمبلی
دو ہزار بارہ : چترنجن سروپ ،سماج وادی پارٹی
دو ہزار سولہ اور دو ہزار سترہ : کپل دیو اگروال ، بھارتیہ جنتا پارٹی ، فروری دو ہزار سولہ میں یہاں ضمنی انتخاب ہوا تھا ۔
مسلم ممبران اسمبلی
اس حلقے سے صرف انیس سو انہتر میں سعید مرتضی صاحب بھارتیہ کرانتی دل کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ۔
2- چرتھاول
یہ اسمبلی حلقہ انیس سو باون سے ہی ہے ۔
مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار :
اس حلقے سے مجلس کے امیدوار طاہر انصاری ہیں ۔
دیگر پارٹیوں کے مسلم امیدوار :
بہوجن سماج پارٹی سے سلمان سعید ،اور آنڈین نیشنل کانگریس سے یاسمین رانا ہیں ، کانگریس اور راشٹریہ لوک دل کے امیدوار غیر مسلم ہیں ۔
دوہزار بارہ اور سترہ کے منتخب ممبران اسمبلی۔
دو ہزار بارہ: نور سلیم رانا صاحب بہوجن سماج پارٹی۔
دو ہزار سترہ : وجے کمار کشیپ ، بی جے پی ۔
مسلم ممبران اسمبلی
اس حلقے سے صرف دوہزار بارہ میں نور سلیم رانا صاحب بی ایس پی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
3- بڈھانہ
یہ اسمبلی حلقہ انیس سو سنتاون سے انیس سو انہتر تک تھا ، انیس سو انہتر میں اسے تحلیل کردیا گیا تھا ،اور دوہزار آٹھ میں اسے دو بارہ بحال کیا گیا ہے ۔
مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار :
اس حلقے سے مجلس کے امیدوار بھیم سنگھ بالیان ، غیر مسلم ہیں ۔
دیگر پارٹیوں کے مسلم امیدوار:
بہوجن سماج پارٹی سے انیس سعید ہیں ، کانگریس اور آر ایل ڈی کے امیدوار غیر مسلم ہیں ،
دوہزار بارہ اور سترہ کے منتخب ممبران اسمبلی
دو ہزار بارہ : نوازش علی خاں(43) صاحب سماج پارٹی وادی ،نوازش علی خاں کے والد امیر علی خاں انیس سو اٹھانوے میں اتر پردیش کے ٹرانسپورٹ منسٹر تھے ،اور چھ جون دو ہزار تیرہ تا چار اپریل دو ہزار دس سماج وادی پارٹی کی طرف سے راجیہ سبھا کے ممبر تھے ۔
دو ہزار سترہ : امیش ملک ، بی جے پی ۔
مسلم ممبران اسمبلی
1957 میں کنور اصغر علی صاحب انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
انیس سو اٹھاون ، قمرو (Kamaru)صاحب انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ، انیس سو اٹھاون(1958) میں ضمنی انتخاب ہوا تھا اور یہ قمرو( Kamaru ) صاحب مسلمان ہیں یا غیر مسلم پتہ نہیں ہے ۔
2012 میں نوازش علی خاں(42) صاحب ، سماج پارٹی وادی پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے ۔
مظفر نگر کے جوان مسلم لیڈران
نوازش علی اور ناہید حسن غیر منقسم مظفر نگر کے جوان سپائی مسلم لیڈر ہیں ، دونوں کو سیاست وراثت میں ملی ہے ، دونوں کے والد ممبر اسمبلی ، ممبر لوک سبھا اور ممبر راجیہ سبھا رہ چکے ہیں ۔
ہم ان دونوں کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر طرح کے شرور و فتن سے محفوظ فرمائے ۔

فروری اور مارچ دو ہزار بائیس کے اتر پردیش اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے میں دس فروری کو مندرجہ ذیل اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں۔
1- شاملی
2- مظفر نگر
3- باغپٹ
4-میرٹھ
5- غازی آباد
6- ہاپڑ
7- گوتم بدھا نگر
8- بلند شہر
9- علی گڑھ
10- متھرا
11- آگرہ
ان اضلاع کی کل آبادی : 29359059
مسلم آبادی : 6798891
مسلم ابادی فیصد میں : 23.16
کل اسمبلی نشستیں : 58
آبادی کے اعتبار سے مسلمانوں کا حق : 13.43 یعنی مسلمان انٹھاون نشستوں میں سے ساڑھے تیرہ نشستوں کے حقدار ہیں ، اگر کسی عام انتخابات میں ان اضلاع سے تیرہ مسلم امیدوار کھڑے کیے گئے تو دوسرے عام انتخابات میں چودہ مسلم امیدوار کھڑے کیے جانے چاہئیں۔
مجلس اتحاد کے کل امیدوار : چودہ
مجلس اتحاد المسلمین کے مسلم امیدوار: گیارہ (18.97)
مجلس نے مسلمانوں کو 81.09 فیصد حق دیا ہے ،مجلس نے دو مسلم امیدوار کم اتارے ۔
کانگریس کے کل مسلم امیدوار: آٹھ (13.79)
کانگریس نے مسلمانوں کو 59.57 فیصد حق دیا ہے،کانگریس نے پانچ مسلم امیدوار کم اتارے ۔
سماج وادی اور راشٹریہ لوک دل کے مسلم امیدوار : بارہ (20.69)
سماج وادی اتحاد نے مسلمانوں کو 89.35 فیصد حق دیا ہے ۔سماج وادی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد نے ایک مسلم امیدوار کم اتارا ۔
بہوجن سماج پارٹی کے مسلم امیدوار:
گیارہ (18.97)بہوجن سماج پارٹی نے مسلمانوں کو 81.09 فیصد حق دیا ہے ، بہوجن سماج پارٹی نے دو مسلم امیدوار کم اتارے ۔
ان اعداد و شمار کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو سب سے کم حق 59.57 فیصد کانگریس نے دیا ہے اور سب سے زیادہ حق 89.35 فیصد ، سماج وادی پارٹی نے دیا ہے ۔
ان اضلاع کی کل اسمبلی نشستوں کی تعداد انٹھاون ہے ، ان گیارہ اضلاع میں دو اضلاع شاملی اور ہاپڑ دو ہزار گیارہ کے بعد بنے ہیں ، اس لیے ہمارے پاس ان دو اضلاع کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں ، شاملی مظفر نگر سے کٹ کر بنا ہے ، اور ہاپڑ کا دو تہائی حصہ میرٹھ سے اور ایک تہائی حصہ غازی آباد سے نکلا ہے ۔
پہلے مرحلے کے مجلسی امیدوار :
پہلے مرحلے میں کل گیارہ اضلاع کی انٹھاون نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ، مجلس اتحاد المسلمین نے ان انٹھاون حلقوں میں سے صرف چودہ نشستوں پر امیدوار اتارے ہیں ، ان میں سے تین ہندو بھی ہیں ۔
آئیے ہم ہر ضلع اور ہر حلقے کا جائزہ لیتے ہیں ۔
ہم نے پہلی قسط میں مظفر نگر اور شاملی اضلاع کا جائزہ لیا ہے ، ہم اس دوسری قسط میں باغپت ، میرٹھ ، ہاپور اور غازی آباد و غیرہ کا جائزہ لیں گے ، ہاپوڑ ایک نیا ضلع ہے جس کا دو تہائی حصہ پہلے میرٹھ میں اور ایک تہائی حصہ غازی آباد میں تھا ۔
1- باغپت
باغپت ضلع انیس سو ستانوے(1997) میں میرٹھ کے مغربی حصے کو کاٹ کر بنایا گیا ہے ۔
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے باغپت کی کل ابادی 1303048 ہے اور مسلم آبادی 364583 ہے ، مسلمان اٹھائیس فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں تین ہیں،یہاں سے مجلس اتحاد المسلمین کا کوئی امیدوار نہیں ہے ، یہاں کی تینوں سیٹوں پر راشٹریہ لوک دل کے امیدوار ہیں ، اور اس نے باغپت اسمبلی حلقے سے احمد حمید کو امیدوار بنایا ہے ،چپرولی اسمبلی حلقے سے کانگریس نے ڈاکٹر یونس چودھری کو امیدوار بنایا ہے ، بہوجن سماج پارٹی کے تینوں امیدوار ہندو ہیں ۔
2- میرٹھ
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے میرٹھ کی کل ابادی 3443689 ہے اور مسلم آبادی 1185643 ہے ، مسلمان چونتیس اعشاریہ تینتالیس فیصد ہیں ، اور کل اسمبلی نشستیں نو ہیں ، ( اب میرٹھ میں سات اور ہاپڑ کی کل تین اسمبلی نشستوں میں سے دو ہیں ، ہاپڑ کی تیسری نشست پہلے غازی آباد کا حصہ تھی ) اس حساب سے غیر منقسم میرٹھ کی ساڑھے تین نشستوں پر مسلمانوں کا حق ہے ، مگر شاید ہی کسی انتخاب میں یہاں سے تین مسلم ممبران اسمبلی کامیاب ہوئے ہوں ۔
میرٹھ سے کس پارٹی نے کتنے مسلم امیدوار اتارے ؟
مجلس اتحاد المسلمین نے کل پانچ امیدواروں سے چار مسلم امیدوار اتارے ، اس نے سوال خاص سے رفعت خاں کو ، سردھنہ سے ذیشان عالم کو ، کٹھور ( یہ تینوں فی الحال میرٹھ ضلع میں ہی پڑتے ہیں ) سے تسلیم احمد کو اور گڑھ مکتیشور ( اب یہ ہاپوڑ میں پڑتا ہے ) سے فرقان چودھری کو ٹکٹ دیا ہے جب کہ میرٹھ ضلع کے ہستناپور سے ایک غیر مسلم ونود جاٹو کو ٹکٹ دیا ہے ۔
انڈین نیشنل کانگریس نے نو میں صرف ایک سیٹ پر مسلم امیدوار اتارا ہے ، کم ازکم تین مسلم امیدوار ہونے چاہیئے،کانگریس نے سردھنہ سے سید ریان الدین صاحب کو ٹکٹ دیا ہے ، کانگریس نے یہاں بھی دو سیٹیں کم دی ہیں ، مظفر نگر میں بھی دو سیٹیں کم دی تھیں،راشٹریہ لوک دل اور سماج وادی اتحاد میں سے راشٹریہ لوک دل نے ایک اور سماج وادی نے تین مسلم امیدوار اتارے ہیں ، راشٹریہ لوک دل نے سوال خاص سے غلام محمد کو اور سماج وادی پارٹی نے میرٹھ سٹی سے رفیق انصاری کو ، میرٹھ ساؤتھ سے محمد عادل خان کو اور ہاپڑ ضلع کے دھولانہ سے اسلم چودھری کو ٹکٹ دیا ہے ۔
میرٹھ کی نو سیٹوں میں سے چھ سیٹیں سماج وادی پارٹی اور تین سیٹیں راشٹریہ لوک دل کے حصے کی ہیں ، سماج وادی اتحاد نے میرٹھ میں مسلمانوں کو ٹکٹ دینے میں انصاف کیا ہے ، مظفر نگر میں دو سیٹیں کم دی تھیں ، یہاں آدھی سیٹ زیادہ دی ہے ، بہوجن سماج پارٹی نے تین مسلم امیدوار اتارے ہیں ، اس نے سوال خاص سے مکرم علی ، میرٹھ سٹی سے حاجی دل شاد کو اور میرٹھ ساؤتھ سے نفیس سیفی کو ٹکٹ دیا ہے۔
3- غازی آباد
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے میرٹھ کی کل ابادی 4681645 ہے اور مسلم آبادی 1186776 ہے ، مسلمان پچیس اعشاریہ پینتیس فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں چھ ہیں ، ( اب غازی آباد میں پانچ اور ہاپڑ کی کل تین اسمبلی نشستوں میں سے ایک نشست ہے ، ہاپوڑکی تیسری نشست دھولانہ پہلے غازی آباد کا حصہ تھی ) اس حساب سے غیر منقسم غازی آباد کی ساڑھے ڈیڑھ نشستوں پر مسلمانوں کا حق ہے ۔
غازی آباد سے کس پارٹی نے کتنے مسلم امیدوار اتارے ؟
مجلس اتحاد المسلمین نے کل تین امیدواروں سے دو مسلم اور ایک ہندو امیدوار اتارے ، اس نے لونی اسمبلی حلقے سے ڈاکٹر مہتاب کو ، اور دھولانہ ( اب یہ ہاپڑ میں پڑتا ہے ) سے حاجی عارف کو ٹکٹ دیا ہے جب کہ غازی آباد ضلع کے صاحب آباد سے ایک غیر مسلم پنڈث من موہن جھا کو ٹکٹ دیا ہے ۔
انڈین نیشنل کانگریس نے چھ میں صرف ایک پر مسلم امیدوار اتارا ہے ، کانگریس نے لونی سے یامین ملک صاحب کو ٹکٹ دیا ہے ، راشٹریہ لوک دل اور سماج وادی اتحاد نے غازی آباد ضلع سے ایک مسلمان کو ٹکٹ دیا ہے ، سماج وادی پارٹی نے دھولانہ ( اب یہ ہاپڑ میں پڑتا ہے ) سے اسلم چودھری کو ٹکٹ دیا ہے۔غازی آباد کی چھ سیٹوں میں سے تین سیٹیں سماج وادی پارٹی اور تین سیٹیں راشٹریہ لوک دل کے حصے کی ہیں ، بہوجن سماج پارٹی نے دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ، اس نے لونی سے عاقل محمود کو ، اور مراد نگر سے ایوب خان کو ٹکٹ دیا ہے ۔
4-گوتم بدھا نگر
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے گوتم بدھا نگر کی کل ابادی 1648115 ہے اور مسلم آبادی 215500 ہے ، مسلمان سوا تیرہ فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں تین ہیں، یہاں کی کسی سیٹ پر مجلس اتحاد المسلمین کا امیدوار نہیں ہے ، کانگریس ، بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی اتحاد میں سے کسی نے بھی یہاں کی کسی سیٹ سے بھی مسلم امیدوار نہیں اتارے ہیں ۔
5- بلند شہر
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے بلند شہر کی کل ابادی 3499171 ہے اور مسلم آبادی 777407 ہے ، مسلمان ساڑھے بائیس فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں سات ہیں۔مجلس اتحاد المسلمین نے سکندراباد سے دل شاد احمد کو ٹکٹ دیا ہے ، بقیہ سیٹوں پر اس کے امیدوار نہیں ہیں ،سماج وادی پارٹی اتحاد میں سے تین تین سیٹوں پر سماج وادی اور راشٹریہ لوک دل کے امیدوار ہیں ، ایک سیٹ انوپ شہر پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے کے کے شرما ہیں ، اور اس اتحاد میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو صرف یہی ایک سیٹ ملی ہے ، اس اتحاد نے بلند شہر ضلع سے دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ، راشٹریہ لوک دل نے بلند شہر اسمبلی حلقے سے حاجی یونس کو ،اور سیانا اسمبلی حلقے سے دلنواز خاں کو ٹکٹ دیا ہے ، چوالیس سالہ دل نواز دوہزار بارہ میں سیانا سے راشٹریہ لوک دل کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے ،اس اتحاد نے سات میں سے دو پر مسلم امیدوار اتار کر مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے ، بہوجن سماج پارٹی نے شیخ پور اسمبلی حلقے سے محمد رفیق کو ٹکٹ دیا ہے ،انڈین نیشنل کانگریس نے بھی دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ،اس نے سکندراباد سے سلیم اختر کو اور شیخ پور سے ضیاء الرحمن کو ٹکٹ دیا ہے ۔
6- علی گڑھ
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے علی گڑھ کی کل ابادی 3673889 ہے اور مسلم آبادی 729283 ہے ، مسلمان ہونے بیس فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں سات ہیں،مجلس اتحاد المسلمین نے برولی سے شاکر علی کو ٹکٹ دیا ہے ، بقیہ سیٹوں پر اس کے امیدوار نہیں ہیں ، سماج وادی پارٹی اتحاد میں سے چار سیٹوں پر سماج وادی کے اور تین سیٹوں پر راشٹریہ لوک دل کے امیدوار ہیں ، اس اتحاد نے علی گڑھ ضلع سے دو مسلم امیدوار اتارے ہیں ،سماج وادی پارٹی نے کوئل (Koil)اسمبلی حلقے سے شاذ اسحق کو ،اور علی گڑھ اسمبلی حلقے سے ظفر عالم کو ٹکٹ دیا ہے ، اس اتحاد نے سات میں سے دو پر مسلم امیدوار اتار کر مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے ، بہوجن سماج پارٹی نے کوئل اسمبلی حلقے سے محمد بلال کو اور علی گڑھ اسمبلی حلقے سے رضیہ خاں ٹکٹ دیا ہے ،انڈین نیشنل کانگریس نے بھی صرف ایک مسلم امیدوار اتارا ہے ، اس نے علی گڑھ سے محمد سلمان کو ٹکٹ دیا ہے ۔
7- متھرا
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے متھرا کی کل ابادی 2547184 ہے اور مسلم آبادی 216933 ہے ، مسلمان ساڑھے آٹھ فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں پانچ ہیں،یہاں کی کسی سیٹ پر بھی مجلس اتحاد المسلمین کا امیدوار نہیں ہے ، کانگریس ، بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی اتحاد میں سے کسی نے بھی یہاں کی کسی سیٹ سے بھی مسلم امیدوار نہیں اتارے ہیں ۔
8- آگرہ
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے حساب سے آگرہ کی کل ابادی 4418797 ہے اور مسلم آبادی 411313 ہے ، مسلمان ساڑھے نو فیصد ہیں اور کل اسمبلی نشستیں نو ہیں،یہاں کی کسی سیٹ پر بھی مجلس اتحاد المسلمین کا امیدوار نہیں ہے ، کانگریس ، اور سماج وادی اتحاد میں سے کسی نے بھی یہاں کی کسی سیٹ سے بھی مسلم امیدوار نہیں اتارے ہیں ، صرف بہوجن سماج پارٹی نے آگرہ نارتھ سے شبیر عباس کو ٹکٹ دیا ہے ۔

Comments are closed.