شیموگہ پولیس کی غنڈہ گردی!

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )
شیموگہ پولس کی ایک طرفہ متعصبانہ کاروائی ۔۔۔
اسکول کالجس سے گھر لوٹ رہے بے قسور مسلم طلبا کو گرفتار کرنے کی کوشش، موقعہ کی ویڈیو ہوئی وائرل ۔۔۔۔
ایک طرف پتھر بازی کررہے بھگوادھاری شرپسندون کو کھُلی چھوٹ دی گئی، دوسری جانب مسلم بچوں پہ لاٹھی چارج کیا گیا، اس دوران متاثرہ بچے ویڈیوس اور آڈیو بناکر مدد مانگ رہے تھے، جس میں بچوں کا کہنا تھا کہ پولس اُن پہ بلاوجہ لاٹھی چارج کررہی ہے، جبکہ وہاں پر پولس کے آگے گلے میں کیسریہ شال پہننے آتنکوادی "اے ٹی این سی ” کالج میں گھُس کر قومی ترنگے کی جگہ بھگوا ترنگا لہرا رہے تھے اور پولس خاموش تماشائی بنی ان غداروں کا ساتھ دے رہی تھی ، مگر کالج سے گھر لوٹ رہے مسلم طلبا کو گرفتار کیا جارہا تھا ، جب پانچ مسلم طلبا کو زبردستی گاڑی میں بٹھاکر لے جایا جارہا تھا تو موقعہ پر موجود شہر کے ذمہ داروں نے پولس کو روکنے کی کوشش کی، لیکن پولس ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کرتے ہوئے آفتاب پرویز کو زور سے دھکا دیتی ہے، موقعہ کی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے، جس میں پولس کی غنڈاگردی صاف نظر آرہی ہے ، بچوں کو چھڑانے گئے آفتاب پرویز کو پولس کس طرح قدر زور سے دھکا دیتے ہوئے بدتمیزی کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
پولس کی یہ ایک طرفہ کاروائی اور متعصبانہ سنگھی ذہنیت بیشک قابل مذمت ہے ۔۔۔۔۔۔ شیموگہ پولس کا کردار ہمیشہ سے مقامی مسلمانوں کے لئے قابل فخر رہا ہے لیکن اس بار پولس کا یہ بدلتا رنگ مسلمانوں کو بہت کچھ سوچنے اور سمجھنے پر مجبور کرتا ہے ، کیا دہلی اور یوپی پولس کی ہوا آج شیموگہ پولس کو بھی متاثر کررہی ہے ؟؟؟
یا پولس کے اوپر اس قدر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ صحیح اور غلط کہ درمیان فرق کرنے سے ناقص ہوچکی ہے ؟؟؟
بہرحال جو بھی ہو حالات کچھ اور ہی طرف اشارہ کررہے ہیں، ایسے میں مسلمانوں کو چاہئیے کہ وقت رہتے مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل تیار کریں، اس سے پہلے کہ حالات بےقابو ہوجائیں ۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.