ہم خواتین صنف نازک ہیں تو صنف آہن بھی!!!

مسکان کے بہانے سارے جہاں نے دیکھ لیا
فرحین انجم( اورنگ آباد)
اسلامی تاریخ میں خواتین کی بھی ذرین تاریخ رہی ہے۔ مسلم مردوں کے ساتھ ساتھ مسلم عورتوں نے بھی ماضی سے لے کر حال تک اپنی شخصیت سے اپنے وجود سے اپنی سوچ سے اپنی جرات اور ہمت سے تمام عالم کو یہ باور کروایا ہے کہ مسلم مردوں کے ساتھ ساتھ مسلم عورتیں بھی بلاشبہ ہمت جرات بہادری میں مردوں سے کسی طور کم نہیں ہیں مسلم عورتیں پردے میں رہ کر اور اپنی حدود کو پہچان کر ترقی کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ہماری ماضی کی داستان ان خواتین کی ولولہ انگیز کارناموں سے بھری پڑی ہیں۔جن میں خواتین نے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیے ہیں جو انشاءاللہ رہتی دنیا کے سامنے ایک مثال بن کر رہے گی ایسی کئی خواتین کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہے جو نہ صرف حق پر ڈٹ گئی بلکہ ظلم و ستم کے پہاڑ بھی اپنے وجود پر برداشت کیا جن میں سرفہرست ہے حضرت سمیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نام بہادری کے لیے نشان امتیاز رہے گا اور روز قیامت تک لوگ انھیں بہادری اور شہادت کے لئے یاد کرتے رہیں گے۔ حضرت سمیہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ ثابت کر دیا کہ اسلام کے لئے اللہ کے قانون کے لئے نہ صرف مسلم مرد ہی بلکہ خواتین بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور جام شہادت نوش کیا ۔جس طرح ہمارا ماضی روشن تھا انشاء اللہ مستقبل میں بھی ایسی خواتین آتی رہیں گی جو قوم و ملت کا نام روشن کر تی رہیگی ۔ہمیں فخر ہے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو ان کا وہ مقام و مرتبہ دلایا ہے جس کی وہ بلاشبہ حقدارہے ۔باپردہ ہو کر ہم ہر طرح کی ترقی کر سکتی ہیں پردہ قید یا زنجیر نہیں ہے بلکہ پردہ تو ہمارا حصار ہے، ہماری آزادی کا نشان ہے،جس کی زندہ مثال پردہ گرل یعنی مسکان خان ہے کہ جس نے نہ صرف ہندی مسلمانوں کا بلکہ قوم کی عورتوں کا بھی سر فخر سے بلند کردیا ہے ۔مسکان خان نے جو ہمت جرات اور دلیری کا مظاہرہ کیا ہے وہ بلاشبہ قوم و ملت کے دشمنوں پر پڑا ایک زناٹے دار تھپڑ ہے ہے۔مسکان خان نے بتا دیا ہے کہ ایک باپردہ ایک با حجاب عورت کتنی طاقتور اور کتنی بہادر ہوتی ہیں۔حجاب گرل نے پوری دنیا میں ہندوستانی عورت کا وقار بلند کر دیا ہے کہ وہ بھی کسی بھی شعبہ حیات میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ مسلم عورتیں بہادر ہیں اور اپنی حفاظت اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ کرنا جانتی ہیں ہمیں فخر ہے ایسی مسکان خان پر، اس جیسی تمام بیٹیوں پر ،جنہوں نے پردے میں رہ کر ترقی کی منازل طے کئے ہیں اور ہماری شریعت کو ثابت کیا ہے کہ وہی سچ ہے اور وہی حق پر ہے۔پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے چاہے وہ تعلیم حاصل کرنا ہو چاہے وہ سیاست ہو چاہے وہ کسی بھی طرح کا کوئی بھی کام ہو اس میں ہرگز رکاوٹ نہیں ہے بلکہ معاون ہیں ۔ پردے میں رہ کر ہر بری نظر سے نہ صرف ہم کلاس روم میں بیٹھ سکتی ہیں بلکہ طیاروں میں بیٹھ کر آسمانوں کی وسعتوں میں پرواز کر سکتی ہیں۔ حجاب میں رہ کر ہم جج کی کرسی پر بھی بیٹھ سکتی ہیں تو وہیں پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر حق اور انصاف کی بات بھی کر سکتی ہیں ۔ہم پردے میں رہ کر حجاب اوڑھ کر ڈاکٹر بھی بن سکتی ہیں ،مریضوں کا خیال رکھ سکتی ہیں، ان کا علاج بھی کر سکتے ہیں ۔انجینئر بن کر بلندو بالا عمارت تعمیر بھی کر سکنے کی ہمت ہم میں ہے۔ ہمیں اس بات کا حق نہ صرف دستور یا قانون نے دیا ہے بلکہ ہماری شریعت نے بھی اس کی اجازت دی ہے ہم مسلم عورتیں شہید بھی ہیں ،میدانوں کی غازیہ بھی ہیں، ہم گھر کی چار دیواری میں رہ کر ملک اور ملت کے لیے میدانوں کےغازی، شہیدوں کو پروان چڑھانا جانتی ہے اسی طرح خود میدان میں اتر کر دشمنوں کو دھول چٹانا بھی جانتی ہیں ۔ہمیں اپنے حدود کا علم ہے اور دشمنوں کو ان کی حد میں رکھنا بھی بڑی اچھی طرح سے جانتی ہے کیونکہ اللہ سب سے بڑا ہے وہ یہ بات بہت اچھے سے جانتی ہیں۔مسکان خان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں ،بھاگنے والوں میں سے نہیں ،چھپ کر بیٹھنے اور رونے والوں میں سے نہیں !!بلکہ رو برو آکر ہر مصیبت کا سامنا کرنے والوں میں سے ہیں ۔نہ ہم ظالم ہیں اور نہ مظلوم بنیں گے انشاءاللہ۔ہم ہمیشہ حق کے ساتھ تھے ،حق کے ساتھ رہیں گے اور اللہ نے اور جو ہمیں حق دیا ہے وہ لے کر ہی رہیں گے انشاء اللہ چاہے وقت کے بادشاہ کتنا ہی ڈرائے ۔ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں ۔ نعرہ تکبیر کوئی عام نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ تو وہ نعرہ ہے جس نے مجاہدین اسلام کو قوت اور طاقت دے دی جب اسے مجاہد اسلام ایمان اور یقین کے ساتھ لگاتے ہیں زمین و آسمان تھّرا اٹھتے ہیں اور دشمن کے دلوں پر ہیبت طاری ہو جاتی ہے ۔ایک اکیلی لڑکی جس نے دل و جان کے ساتھ اللہ اکبر کا نعرہ لگایا پھر زمانے نے دیکھا اللہ نے کیسے اس کی مدد کی ،کیسے اس کو اوپراٹھایا اور کس طرح اللہ نے اس کی تعریف کروائی کہ پوری دنیا میں اللہ اکبر کے نعرے کا ڈنکا بج گیا اور مسکان خان کی ہمت پر اسے شاباشی دی گئ ۔مسکان خان نےجو ہمت کا مظاہرہ کیا ہے وہ نہ صرف اس کا اکیلی کا ہے بلکہ پوری امت کی بیٹیوں کی نمائندگی کا مظہر ہے۔قارئین اکرام ۔ہمارا نعرہ صرف اور صرف اللہ اکبر ہے بھلا جو قوم اللہ کی بڑائی بیان کرتی ہوں، جو صرف اللہ سے ڈرتی ہو ،جو صرف اللہ کے سامنے پانچ وقت گردن جھکاتی ہو ں،اور اس کی بڑائی بیان کرتی ہو ںوہ کس طرح سے کسی اور سے ڈر سکتی ہے ؟جھک سکتی ہے ؟کبھی بھی نہیں!!۔جنہوں نے چار دیواری میں بیٹھ کر سازشیں کیں اور یہ سوچا کہ سیاست کی روٹیاں حجاب پر سیکیں گے۔ ان کا اندازہ غلط ثابت ہوگیا اور اللہ تعالی نے باطل کو بتا دیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہےجو اسے یقین سے پکارتے ہیں۔ اگر یہ نعرہ پورے دل سے ایمان اور یقین کے ساتھ بلند کیا جائے گا وہ خواہ ایک لڑکی ہی کیوں نہ ہو اللہ اس کو کبھی بھی گرنے نہیں دے گا کبھی بھی جھکنے نہیں دے گا ،بے شک اللہ بہت بڑا ہے۔مسلمان عورت شہید تو ہو سکتی ہے اپنی جان تو دے سکتی ہے لیکن کبھی بھی حجاب اوڑھنا برقع پہننا بند نہیں کر سکتیں ۔مسلمان عورت جانتی ہیں کہ اگر وہ گھر میں کھڑے ہوکر روٹیاں بنا کر کھلا سکتی ہے تو ایوانوں میں کھڑے ہوکر دوٹوک انصاف کی بات کر بھی سکتی ہیں ۔وہ حجاب پہن کر اور پردے میں رہ کر باہر فرش پر پونچھا لگا سکتی ہے ،باہر کام کر سکتی ہے تو حجاب پہن کر عرش پر پرواز بھی کر سکتی ہیں ۔وہ ہرن کی طرح خوبصورت اور نرم خو ہوسکتی ہے تو شیرنی کی طرح خوفناک ،اور نڈر بھی بن سکتی ہے ۔وہ کوئل کی طرح میٹھا بول سکتی ہیں تو ضرورت پڑنے پر پھنکار بھی سکتی ہے۔ اللہ رب العزت نے عورتوں کو ایسا بنایا ہے کہ اگروہ صنف نازک ہے تو صنف آہن بھی بن سکتی ہے۔وہ صنف آہن بن کر ہر اس ہاتھ کو کاٹ سکتی ہے جو اس کے برقع کی طرف اٹھے ،جو اس کی طرف اٹھے ۔ وہ ایسی ہر آنکھ نوچ نے کی سکت رکھتی ہے جو اس کی طرف میلی نظر سے اٹھے۔ الحمدللہ ہم عورتیں بہت خوش ہیں کہ ہمیں پردہ جیسی نعمت حاصل ہوئی ۔ہم پردہ اور اس کی افادیت کو بہت اچھے سے جانتی ہیں ہم اپنے اللہ سے بہت محبت کرتی ہیں اورہمیں اپنی اہمیت کابہت اچھے سے اندازہ ہے۔ہمیں اس بات کا علم بھی ہے کہ قیمتی چیزکو پردے میں ہی رکھا جاتا ہے۔عورتیں کوئی سستی چیز نہیں ہوتی کہ کوئی بھی اسے منہ اٹھا کر نظر پھاڑ کر دیکھے،وہ اپنے قوم کی اپنے مذہب کی اپنے خاندان کی عزت ہوتی ہے۔اس لیےعورتوں کو اللہ تعالی نے ذمہ داری سے نوازا ہے ۔ان کا ایک مقصد حیات ہے ۔عورتوں کو اللہ تعالی نے سب سے اہم مقام سب سے اہم ذمہ داری سے نوازا ہے کہ وہ ہے نسلوں کو پروان چڑھاتی ہے۔نسلوں کو ان کے مقصد حیات سے روشناس کرواکر وہ اپنے بچوں کو ان کی زندگی کا مقصد بتاتی ہے انہیں ایک ذمہ دار شہری بناتی ہے ۔ایسے کئی اہم کام اللہ تعالی نے عورتوں کے سپرد کیے ہیں ۔ وہ جانتی ہیں کہ وہ بے مقصد پیدا نہیں ہوئی ہیں انہیں ایک مقصد کے ساتھ دنیا میں اتارا گیا ہے۔عورتوں کی گود کو پہلا مدرسہ قرار دیا گیا ہے ۔عورت جانتی ہے کہ ان کی نسلوں کو ایک اچھا انسان اور سب سے بڑھ کر ایک سچا اور پکا مسلمان کیسے بنانا ہے اس لیے عورتیں کسی طرح بھی مردوں سے کم نہیں ہے اور نہ ہی وہ پردہ کرنے میں عیب محسوس کرتی ہیں الحمدللہ !!ہمارا مقصد واضح ہے اور ہم اسے حاصل کرنا بھی اچھے سے جانتے ہیں۔ ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں قانون ہے۔اور جو ہمیں آزادی دیتا ہے کہ برقع پہنے یا نہ پہنیں کوئی بھی ہمیں برقع پہننے سے روک نہیں سکتا۔۔

Comments are closed.