اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا خلاف قراداد کی منظوری کیا یہ نئے ولڈ آڈر کی دستک ہے؟

کاشف حسن
اقوام متحدہ نے یورپ ،فرانس،اور ہندوستان کے اس قرارداد پر تحفظات کے باوجود قرارداد کو منظوری دے دی، معترض ممالک نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت پایا جاتا ہے اور جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد میں صرف اسلام کا ذکر ہے۔
دوسری طرف یہ حقیقت ہے جن ممالک کو اس قرارداد پر اعتراض ہے انہیں ممالک میں اسلاموفوبیا بام عروج پر ہے،لیکن ان تمام ممالک کی لاکھ کوششوں کے باوجود اقوام متحدہ نے قرارداد کو منظوری دے دی ۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں ) ان سب نے ملکر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی تھی، اور اقوام متحدہ میں قراد داد پیش کی تھی ۔اب 15 مارچ کو دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منایا جائے گا ، "او آئی سی” میں مذکورہ قرارداد 2 سال قبل اْس وقت پیش کی گئی تھی جب ایک دائیں بازو کے عیسائی انتہا پسند نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں 50 سے زائد نمازیوں کو جاں بحق کردیا تھا۔قرارداد او آئی سی کی جانب سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پیش کی”اقوام متحدہ نے بالآخر یہ تسلیم کرلیا آج دنیا کو درپیش سنگین چیلنج میں مسلمانوں سے نفرت پر مبنی اسلاموفوبیا، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کے خلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ،اگلا مرحلہ اس تاریخی قرار داد کے نفاذکو یقینی بنانا ہے۔ قراداد کا پاس ہونا یہ بھی بتاتا ہے کہ دنیا کا ولڈ آڈر تیزی سے بدل رہا ہے گزشتہ چالیس برسوں میں امریکی چودراہٹ اب ختم ہونے والی ہے ،ماضی قریب میں وسط ایشیائی ممالک ہوں یا پھر (اوآئ سی )ممالک کی اکثریت چائنا ،روس، ترکی، سعودی عرب ، متحده عرب امارات، قطر، ان سب نے مل کر معاشی سطح پر ایک انقلاب بر پا کیا ہے ۔ڈالر کی جن قوتوں نے ساری دنیا کو امریکی استبداد کے شکنجے میں باندھے رکھا دنیا کا یہ نیا بلاک اب آذاد ہونے کو اپنے دست و بازو کھول رہا ہے. پوتن کی قیادت نے اس سے پہلے” ڈی ڈالارزیشن "کی تحریک بھی شروع کی تھی،یہی وجہ ہے کہ دنیا کے” اکیڈمک ہجمنی” سے لیکر تمام تر لاسلکی دنیا پر قابض امریکی چوہدراہٹ کے دن اب گنتی کے بچے ہیں ۔ اب دنیا میں اک نیا سوایرا دستک دے رہا ہے ، دوسال مسلسل جدو جہد کے بعد قرارداد کی منظور ہوئی جس کی اشد ضرورت دنیائے "اکٰیڈمک” میں موجود مسلم دانشوران کو تھیں ، . اس سے پہلے اسلاموفوبیا کے خلاف جب بھی آواز بلند کی گئی امریکی اکیڈمک ہجمنی سمیت سیکولر لابی، دنیا بھر کی ایکیڈمک تنظیم اس سنگین مسئلہ کو جان بوجھ کر مسئلہ سمجھنے سے انکار کرتی رہی ہے. لیکن اب قراداد کی منظوری کے نتیجے میں اسلاموفوبیا کے خلاف ایکیڈمک ایکسیز حاصل ہوگا،
ہالی ووڈ بالی ووڈ سمیت دنیا بھر میں ریلیز ہونے والی متعددعنوانات پر مبنی موویز، مختلف ٹیلی کاسٹ میں مسلم کرداروں کو زیادہ تر تشدد پسند، قاتل، یا دہشت گرد کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہے کہ جان بوجھ کر مووی میں مسلم کردار کو ویلن دکھایا جاتا ہے، جبکہ دوسری طرف یہ حقیقت ہے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کسی نے دہشت پسندانہ کاروائی کی ہے تو وہ امریکہ ہے،اب اس قرارداد کے بعد دنیا کو مسلمانوں سے نفرت کرنے پر مبنی بیانیہ قائم کرنے والے بھی ڈریں گے کہ ان کی پول پٹی کھلے گی، دنیا کو بتایا جائے گا کہ کیوں اسلاموفوبیا اور مسلم نفرت نے جگہ بنائی ، اس کے پیچھے اصل دہشت پسند اور دہشت گرد کون ہیں . منظم طریقے سے ہر آنے والے پندرہ مارچ کو مسلمان دنیا کےسامنے ظالموں کے خلاف اپنی آواز بلند کرسکیں گے، یہ تبدیلی اگر مغرب میں ہوگی تو اثر مشرق میں بھی ہوگا،

Comments are closed.