ملک میں سیاسی کشمکش!! تحریر: مفتی محمد صابر حسین ندوی

سیاست میں کیا کچھ نہیں ہوتا! واقعی حکومت و اقتدار کی خاطر انسان کچھ کر سکتا ہے، مفاد و غرض میں ملک کو بھی ڈبو سکتا ہے، پوری رعایا کو سمندر میں پھینک سکتا ہے، بحران میں مبتلا کر سکتا ہے، ٹیکس اور اصول و قواعد کی بیڑیاں ڈال کر غلام بنا سکتا ہے، ان کی ایک سانس کو گرفت میں لے سکتا ہے، اگر یقین نہ ہو تو ملک کی سیاسی صورتحال پر غور کیجیے!! خصوصاً اس وقت ملکی سیاست میں ایسا بھونچال مچا ہوا ہے کہ خدا کی پناہ! ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کا دور دورہ ہے، عام آدمی کی زندگی جہنم بن چکی ہے، دانے دانے کو ترسنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اگر کوئی کما بھی لے تو اس میں زندگی کی ضرورتیں پوری نہیں ہوتیں، کھانے پینے کے سامانوں پر بھی ٹیکس لگ چکا ہے، روز مرہ کی چیزیں مہنگی کر دی گئی ہیں، سچ کہیں تو عام آدمی اپنا وجود باقی رکھنے کی کوشش میں مر رہا ہے، تو وہیں اپوزیشن لیڈران نے اپنی بے بسی ظاہر کر دی ہے، ایسا لگتا ہے کہ اب ملک میں کوئی ایک لفظ بھی بولنے والا نہیں، حکومت کی پالیسیوں کو چیلنج کرنے والا نہیں، ای ڈی نے تمام اپوزیشن جماعتوں کی ناک میں دم کر دیا ہے، سبھی کے گھروں پر شب خون مار کر یا تو کچھ بر آمد کر لیتے ہیں یا پھر گڑے مردے اکھاڑ کر ریمانڈ پر لے جاتے ہیں، جس طرح کسی زمانے میں حکومت کیلئے مسلمانوں کو پریشان کیا جاتا تھا، انہیں جیلوں میں ٹھونسا جاتا تھا اور ایک فضا بنائی جاتی تھی کہ جو کچھ بھی گڑ بڑ اور فساد ہے سب کچھ انہیں کی وجہ سے ہے، اس وقت مسلمانوں کی گردن تو بہرحال دبی ہوئی ہے؛ لیکن اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ بھی تقریباً وہی کام ہورہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، کانگریس نے بھی خوب گل کھلائے ہیں، ملک میں کسی دوسری جماعت کو ملکی سطح پر نہ ابھرنے دینے اور ماہر سیاست دانوں کو دبا دینے میں ان کا بڑا کردار رہا ہے؛ لیکن فی الحال ایسی صورت ہے کہ نہ ملک کی ترقی و تعمیر کا کوئی خیال ہے اور نہ ہی سیاست و جمہوریت کی کوئی پاسداری ہے، آج راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ اب ملک میں جمہوریت نہیں ہے، تمام جمہوری اداروں پر بی جے پی کا قبضہ ہے، پھر آج ہی کانگریس نے متحدہ طور پر مہنگائی کے خلاف کمر کسی ہے، سیاہ کپڑے میں ملبوس سبھوں نے لوک سبھا میں اپنی بات کہنے کی کوشش ہے، مگر ایسا لگتا نہیں ہے کہ کوئی بھی آواز سبھا میں گونج پائی ہو، دائیں بازو کے سیاست دان لگاتار ہنگامہ کرتے رہے اور بائیں بازو کی باتوں کو بے وزن کردیا، ہنسی مذاق اور ٹھٹھولا کر کے موضوع کو بے اثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
سبھا سے باہر پرینکا گاندھی کو سڑک پر گھسیٹا گیا، ان کا دوپٹہ چھینا گیا ہے اور گردن دبوچ کر بھگا دیا گیا، وہ ڈٹی رہیں؛ لیکن ابھی ابھی خبریں یہ آرہی ہیں کہ پرینکا گاندھی نے ظلم کیا، انہوں نے خواتین پولس کے ساتھ جھڑپ کی اور زور زبردستی کی ہے، عجیب دشواری ہے، جمہوری نظام میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں اور نیوز ایجنسیاں حکومت کی گود میں ملائی کھانے کیلئے مسابقت پر اتر چکی ہے، ان کی تمام تر مصروفیات بَس یہی ہیں کہ کسی بھی طرح حکومت کو بچایا جائے، ان کی پشت پناہی کی جائے اور اپوزیشن کو ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دیا جائے، ایسے میں ملک کس رخ پر جائے گا کچھ بھی کہنا مشکل ہے، ماہرین سری لنکا کی تصویر دکھا دکھا کر چوکنا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؛ مگر وزیر برائے معیشت نرملا سیتا رَمن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں معاشی بحران آنے والا ہے، ہندوستان میں نہیں، ہمارا ملک محفوظ ہے، یہ اللہ جانے کس ڈاٹا اور ریسرچ کی بنیاد پر بات کہہ رہی ہیں؛ ورنہ عموماً ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ملک میں ایک خطرناک معاشی بحران منہ پھاڑے کھڑا ہے، مگر حکومت و سطوت کے نشے میں چور کوئی سننے اور سمجھنے کو تیار نہیں، متشدد و متعصب یعنی اکثریت عوام تو صرف رام مندر کی تعمیر چاہتی تھی، سو خبر یہ بھی ہے کہ ٢٠٢٤ء تک اسے مکمل کرلیا جائے گا، اس کا مطلب صاف ہے کہ آئندہ کسی تبدیلی کی کوئی امید نہیں ہے، بی جے پی اس کارڈ کو شاندار طریقے سے کھیلے گی اور ہر حال میں فتح یاب ہوگی، ان سب میں افسوس اس بات کا ہے کہ مسلمانوں کا اب کوئی رول نہیں رہا، وہ سیاست سے بھی مارے گئے اور اپنی اندرونی خود مکتفی معاشرت اور دینی اداروں سے بھی ہاتھ دھونے والے ہیں، ان سب کے باوجود کوئی بھی مضبوط پہل اور لانگ ٹرم پالیسی نظر نہیں آتی، سبھی اپنے اپنے دربوں اور جزیروں میں مگن ہیں، اگر ایسا ہی رہا تو عین ممکن ہے کہ زعفرانی طاقتیں اپنے مقاصد و ہدف تک بہ آسانی، جلد از جلد پہنچ جائیں گی اور فرانس و دیگر سابقہ سرزمینوں کی طرح یہ سرزمین بھی ہمارے لئے اجنبی بن جائے گی، اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ اگر کوئی انقلاب آئے گا تو وہ مسلمانوں کے بغیر نہیں آئے گا، اس سرزمین سے میر کارواں ﷺ کو ٹھنڈی ہوا کا احساس ہوا کرتا تھا، کاش مسلمان اسے سمجھیں اور اپنا کردار ادا کرنے کےلئے آگے آئیں!!

[email protected]
7987972043

Comments are closed.