چوری کے شک میں مسلم سمجھ کر ہندو نوجوان کی پٹائی برہنہ کرکے لاٹھی ڈنڈوں سے مارا، ویڈیووائرل، مقدمہ درج

بھوپال۔۷؍ اگست: کھرگون میں ایک نوجوان کی وحشیانہ پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اناج کی بوریوں کی چوری کے شبہ میں 4 افراد نے مل کر نوجوان کی بری طرح پٹائی کر دی۔ انہوں نے پہلے نوجوان کے کپڑے اتارے اور پھر اسے نیم برہنہ کرکے لاٹھیوں سے مارنا شروع کردیا۔ متاثر کی والدہ کا کہنا ہے کہ ملزمان نے بیٹے کو مسلمان سمجھ کر مارا پیٹا، اس کا مذہب جاننے کے لیے بیٹے کا انڈرویئر بھی اتار دیا۔ وہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔اس معاملے میں ایس پی دھرم ویر سنگھ یادو نے بتایا کہ وحشیانہ مار پیٹ کا یہ معاملہ 2 اگست کا ہے، لیکن اس کا ویڈیو جمعہ کی شام کو سامنے آیا۔ ویڈیو منظر عام پر آتے ہی پولیس نے 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ چوکی انچارج کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے مذہب کی بنیاد پر مار پیٹ کی بات کی تردید کی ہے۔معاملہ صنعتی علاقے کے نمرانی کی نرمدا فوڈ کمپنی کا ہے۔ جہاں گیہوں کی بوریوں کی چوری کے شبہ میں کمپنی کے 4 ملازمین نے بینڈ بجانے والے آدتیہ کو لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پیٹا۔ متاثرہ کی ماں بھگوتی روکڑے کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ڈھول بجانے کھلگھاٹ گیا تھا۔ رات کو گھر لوٹتے وقت اس نے جلدی آنے کا شارٹ کٹ لیا۔ وہاں پہلے سے ہی مار پیٹ ہو رہی تھی۔ اسی دوران کچھ لوگوں نے میرے بیٹے کو گھیر لیا۔ فرار ہونے کی کوشش میں لیکن وہ نالے میں گر گیا۔ ملزمان شور مچا رہے تھے کہ چور آیا چور آیا۔ گالیاں دیتے ہوئے بیٹے کو نالے سے باہر نکالا۔متاثرہ کی ماں نے بتایا کہ ملزم نے پہلے میرے بیٹے کو مارا اور پھر اس کے کپڑے اتار دیئے۔ وہ اسے لاٹھی اور ڈنڈوں سے مار رہے تھے۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ مسلمان ہے، مسلمان ہے۔ مذہب جاننے کے لیے اس نے ان کے بیٹے کا زیر جامہ بھی اتار دیا۔ میرا بیٹا چیخ کر کہہ رہا تھا کہ میں ہندو ہوں.. میں ہندو ہوں. میرے والد کا نام سنجے ہے۔ میرے والد معذور ہیں۔ میرے بھائی ہیں، میرے والدین بھی ہیں۔ میں ہندو ہوں۔ اسی وقت کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ اسے مار دو، آگ میں زندہ جلا دو، گولی مار دو۔ بھگوتی کا کہنا ہے کہ وہ گشت پر آئی پولیس کے سامنے بھی میرے بیٹے کو مار رہے تھے۔ وہ ان کے سینے پر پاؤں مار رہے تھے۔ایس پی سنگھ نے بتایا کہ اس معاملے میں رتیش شرما، رام ولاس چودھری، ببلو دوڑوے اور چیتن پاٹل سمیت دیگر نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف یرغمال بنانے، مارپیٹ کرنے اور حملہ کرنے جیسی دفعات لگائی گئی ہیں۔ اس معاملے میں کوئی ہندو مسلم عنصر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوکی انچارج راجندر بگھیل نے اس معاملے کی اطلاع نہیں دی، ان کی لاپرواہی کی وجہ سے انہیں معطل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہیشور کے ایس ڈی او پی منوہر سنگھ گولی کو چوکی انچارج کے خلاف جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔
Comments are closed.