ایودھیا میں زمینوں پر ناجائز قبضوں میں بی جے پی پیش پیش
بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر شروع ہونے کے ساتھ ہی زمینوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، بی جے پی کے ممبراسمبلی اور میئر کے نام بھی شامل ہیں، یوگی حکومت لینڈ مافیائوں پر بلڈوزر کیوں نہیں چلاتی: کانگریس کا سوال، بھرشٹا چاریوں کو کم از کم ایودھیا کو بخش دیناچاہئے تھا: اکھلیش یادو کا طنز

ایودھیا۔ ۷؍اگست: بابری مسجد کی شہادت کے بعد ایودھیا میں ایک طرف رام مندر کی تعمیر کا کام زور و شور سے جاری ہے، اور دوسری طرف شہر کو خوبصورت اور تجاوزات سے پاک کرنے کی بھی تیاریاں چل رہی ہیں۔ اس درمیان ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے غیر قانونی کالونائزر کی فہرست جاری کر دی ہے جس میں بی جے پی رکن اسمبلی اور میئر کے نام بھی نظر آ رہے ہیں۔ دراصل ایودھیا شہر میں غیر قانونی پلاٹنگ اور غیر قانونی کالونائزر کی بڑی تعداد موجود ہے۔ جو فہرست ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جاری کی ہے اس میں میونسپل کارپوریشن ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے بی جے پی، رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا اور سابق بی جے پی رکن اسمبلی گورکھ ناتھ بابا سمیت کئی دیگر نام شامل ہیں۔ کچھ ایسے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ برسراقتدار طبقہ سے بہت قریب ہیں۔دراصل سپریم کورٹ کے ذریعہ رام مندر تعمیر کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد برسراقتدار طبقہ سے جڑے لوگ بڑی تعداد میں غیر قانونی پلاٹنگ اور کالونیوں کا کاروبار کرتے ہوئے نظر آئے۔ اس عمل میں اہم عہدوں پر بیٹھے عوامی نمائندے، سابق عوامی نمائندے اور پلاٹنگ کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے لوگ زیادہ شامل ہیں۔ کچھ دنوں قبل ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سریو کے کچھار واقع ڈوب علاقے میں غیر قانونی پلاٹنگ اور کالونیوں کے لیے بنائی گئی سرحد کو منہدم کیا تھا، اور اس کے پہلے بھی ایودھیا شہر سے ملحق باغ بجیسی میں غیر قانونی پلاٹنگ کو منہدم کیا گیا تھا۔غیر قانونی پلاٹنگ اور کالونیوں کو لے کر ہلچل اس وقت تیز ہوئی جب رکن پارلیمنٹ للو سنگھ نے وزیر اعلیٰ کو مزین کے اس بڑے کھیل کی ایس آئی ٹی جانچ کرائے جانے کے لیے خط لکھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کی طرف سے ایک فہرست بھیجی جا چکی ہے۔ اس درمیان ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سکریٹری وشال سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ابھی تک ۴۰غیر قانونی کالونیوں کو نشان زد کر لیا ہے۔ انھیں منہدم کیا جائے گا۔ یہاں خرید و فروخت کرنے والوں کی شناخت ہو گئی ہے اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ انھوں نے عوام سے غیر قانونی مقامات پر تعمیر نہ کرانے کی اپیل کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ نقشہ پاس کرانے کے ساتھ ہی تعمیری عمل کے لیے ضروری اقدام پر عمل کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سریو ندی کے کنارے ڈوب علاقہ سرکاری نجول اور دیہی رقبے کی زمینوں کے ایک بڑے حصے کو سرکاری افسران کی ملی بھگت سے بڑے پیمانے پر پراپرٹی ڈیلروں نے فروخت کردیا ہے۔ اس خریدو فروخت میں کسی بھی وصول پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔جس کے پیش نظر اجودھیا ڈیولپمنٹ اتھرٹی اجودھیا میں ۴۰‘ایسے پراپرٹی ڈیلروں کی لسٹ جاری کی ہے جنہوں نے غیر قانونی طریقے سے زمین فروخت کی اور پلاٹنگ کی ہے۔ ان پراپرٹی دیلروں کی لسٹ میں اجودھیا کے ایم ایل اے، نگرنگم کے میئر اور ملکی پور کے سابق ایم ایل اے کے نام شامل ہیں۔فیض آباد کے ایم پی للو سنگھ نے تقریبا ایک ہفتے پہلے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا اور اس خط میں انہوں نے الزام لگایا کہ اجودھیا ضلع میں بڑے پیمانے پر سرکاری افسران کی ملی بھگت سے پراپرٹی ڈیلروں نے زمینوں کی پلاٹنگ کی ہے۔اور لوگوں کو فروخت کیا ہے۔ اس معاملے میں ایم پی للو سنگھ نے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے کر جانچ کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ جس کے بعد اجودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی فہرست وائرل ہوگئی۔سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ بھرشٹا چاریوں کو کم از کم ایودھیا کو تو بخش دیناچاہئے تھا، دوسری طرف بی جے پی ایم ایل اے وید پرکاش یادو نے خود کو بے قصور قرار دیا۔ ’’رام جنم بھومی کی توسیع کے لیے اراضی کے سودے میں عقیدت مندوں سے اکٹھے کیے گئے کروڑوں کے عطیہ میں بد عنوانی ہوئی ۔بی جے پی حکومت کے دور حکومت میں اجودھیا کو عظیم الشان اور دیویہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اب وہیں ریاستی حکومت نے سرکاری نزول کی زمین پر قبضہ کرکے پلاٹنگ کے کاروبار میں لیکھ پال سمیت ۴۰لینڈ مافیا پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے آج تک مافیا پر بلڈوزر کارروائی کا کوئی اعلان کیوں نہیں کیا گیا‘‘؟ یہ باتیں کانگریس کے ریاستی ترجمان اشوک سنگھ نے کہیں۔ریاستی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجودھیا کے جم تھرا گھاٹ سے گولا گھاٹ تک ۴۰لینڈ مافیا کے ذریعہ سرکاری نزول زمین پر پلاٹ بنا کر غیر قانونی کالونیاں تیار کی جارہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور ریاستی حکومت کو خبر نہیں ہوئی اور وزیر اعلیٰ بار بار وہاں جا کر تاریخ رقم کرتے رہے ۔ دوسری جانب لینڈ مافیا زمین بیچتے رہے، آخر اس زمین گھوٹالے کے پیچھے کون سا بڑا ہاتھ ہے۔ ریاستی حکومت نے یہ بتانے کے بجائے انہوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔کانگریس کے ترجمان اشوک سنگھ نے کہا کہ مقامی لیکھ پال کی رپورٹ کی بنیاد پر ۴۰لینڈ مافیا کی شناخت کی گئی۔ اس کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Comments are closed.