بلڈوز رکارروائی معاملہ:اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دہلی ریاستوں کے حلف نامہ کے جواب میں جمعیۃ علماء ہند جوابی حلف نامہ داخل کریگی، اگلی سماعت 7/ ستمبر کو

نئی دہلی: 10/ اگست(پریس ریلیز)یوپی کے مختلف اضلاع سمیت دہلی، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، گجرات ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک کی بلڈوز کے ذریعہ غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی لیکن وقت کی تنگی کی وجہ سے عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
اسی درمیان جمعیۃ علماء ہند کی عرضداشت کے جواب میں ریاست مدھیہ پردیش، دہلی اور اتر پردیش حکومتوں نے جواب داخل کیا ہے جس کا جواب دینے کے لیئے عدالت سے اجازت طلب کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ مدھیہ پردیش اور دہلی حکومت کی جانب سے جواب انہیں آخری وقتوں میں دیا گیا جس کا انہیں جواب دینا ہے کیونکہ حلف نامہ میں ایسی باتیں کہی گئی ہیں جن کا جواب دیناضروری ہے۔
دو رکنی بینچ کے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس نرسہما نے معاملے کی سماعت 7/ ستمبر تک ملتوی کردی اور حکم دیا کہ اس درمیان فریقین اپنا جواب داخل کرسکتے ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن کے ساتھ ساتھ دیگر فریق بشمول برندا کرات کی پٹیشن بھی آج سماعت کے لیئے پیش ہوئی تھی۔ دیگر عرض گذاروں کے لیئے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے، ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی جبکہ مرکزی حکومت کے لیئے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا پیش ہوئے۔
آج عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ نظام الدین پاشا، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر پیش ہوئے۔
واضح رہے نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب کانپور، پریاگ راج(الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچایا اور درجنوں مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں جس میں ان تما م ریاستوں کو فریق بنایا گیا ہے جہاں غیر قانونی طریقوں سے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ قابل ذکر بات ہیکہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد سے اتر پردیش، دہلی، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ اور گجرات صوبوں میں مسلمانوں کی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے اور بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگی ہے۔

 

Comments are closed.