نقدی تنازعہ معاملہ میں برے پھنسے جسٹس یشونت ورما، سپریم کورٹ کی کمیٹی نے صحیح پایا الزام

نئی دہلی (ایجنسی) جسٹس یشونت ورما کی رہائش سے نقد روپے کی برآمدگی کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ سپریم کورٹ کی اِن-ہاؤس کمیٹی نے ان پر لگے الزامات کو درست پایا ہے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ 4 مئی کو چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کو سونپ دی تھی۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جسٹس یشونت ورما سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ اگر وہ استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو یہ رپورٹ صدر جمہوریہ کو بھیجی جائے گی اور ان کے خلاف مواخذہ کی سفارش کی جائے گی۔
بار اینڈ بنچ نے ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ ’’رپورٹ میں ان پر عائد الزامات کو درست قرار دیا گیا ہے۔ ضابطہ کے تحت چیف جسٹس نے انہیں طلب کیا ہے۔ انہیں پہلا اختیار استعفیٰ کا دیا گیا ہے۔ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو ٹھیک ہے، نہیں تو رپورٹ صدر جمہوریہ کو مواخذہ کی سفارش کے لیے بھیج دی جائے گی۔‘‘ جسٹس یشونت ورما کو 9 مئی تک جواب دینے کا وقت دیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ اس نقدی تنازعہ معاملے کی تحقیقات کے لیے سی جے آئی سنجیو کھنہ نے 22 مارچ کو سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیلا ناگو، ہماچل پردیش کے چیف جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور کرناٹک ہائی کورٹ کی جسٹس انو شیورامن شامل تھیں۔ کمیٹی نے 25 مارچ سے تحقیقات شروع کر دی تھی۔
اس پورے معاملے کی ابتدا 14 مارچ کو جسٹس ورما کے دہلی واقع رہائش میں آگ لگنے کے ساتھ ہوا تھا۔ فائر بریگیڈ کے عملوں نے آگ بجھاتے وقت وہاں بڑی تعداد میں پیسے دیکھے تھے۔ واقعہ کے وقت جسٹس ورما اور ان کی اہلیہ دہلی میں موجود نہیں تھے، وہ مدھیہ پردیش گئے ہوئے تھے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں جلے ہوئے پیسے کے بنڈلز دیکھے گئے تھے۔ دہلی پولیس کمشنر نے اس ویڈیو کو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کیا تھا، جس کے بعد اسے سپریم کورٹ بھیجا گیا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے جسٹس ورما کا تبادلہ دہلی ہائی کورٹ سے الٰہ آباد ہائی کورٹ کر دیا تھا۔
Comments are closed.