خلفائے راشدین سمیت جملہ صحابہؓ سے محبت رکھنا ہی سچی حسینیت: مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی

مولانا محمد عثمان قاسمی کی زیر صدارت انجمن خدام صحابہؓ و جامعہ اسلامیہ سلطانپور کے زیر اہتمام 10روزہ اجلاس شہدائے اسلام کامیابی کیساتھ منعقد
اجلاس کے آخری دن 46حفاظ قرآن کے سروں پر دستار باندھ کر اسناد سے نوازا گیا
سلطانپور(پریس ریلیز) انجمن خدام صحابہؓ و جامعہ اسلامیہ خیرآباد سلطانپور کے زیر اہتمام حضرت مولانا محمد عثمان صاحب قاسمی کی زیر صدارت و مدرسہ ریاض العلوم گرینی جونپور کے ناظم مولانا شاہ عبد الرحیم، مولانا افضال احمد قاسمی اور مولانا سعید احمد خاں کی زیر سرپرستی منعقد کئے جانے والے 10روزہ اجلاس شہدائے اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس کے آخری دن جلسہ میں جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ صاحب قاسمی اور فیروز آباد سے تشریف لائے مولانا آدم مصطفی نے نے بطور مہمان خصوصی شرکت کیا۔جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس موقع پر جامعہ اسلامیہ میں زیر تعلیم رہ کر حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے46حفاظ قرآن کے سروں پر دستار باندھ کر انہیں اسنادسے نوازا گیا۔
جلسہ میں بطور مہمان خصوصی تشریف لائے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے جلسہ میں موجود جم غفیر سے خطاب کے دوران کہا کہ جب ایک شہادت کو لے کر مسلمانوں کے اندر سے شہادت کے جذبہ کو ختم کرنے کی سازشیں کی جانے لگیں توایسے حالات میں اجلاس شہدائے اسلام کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ مولانا نے حضرت حسینؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خلفائے راشدین سمیت جملہ صحابہ کرامؓ سے محبت رکھنا ہی سچی حسینیت ہے، جب حضرت حسینؓ کا نام آئے تو ہمارے دل محبت سے لبریز ہو جانے چاہئے۔ یہ حضرت حسینؓ سے محبت کی نشانی ہے کہ ان کی مظلومانہ شہادت کا تذکرہ سن کر ہماری آنکھوں میں آنسو آجائے۔اگر کسی کا دل حضرت حسین ؓ کی شہادت پر افسوس نہیں کرتا تو اسے اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہئے۔
مولانا نے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ نے قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے فرما دیا کہ حضرت محمدﷺکی زندگی اور آپؐ کی سیرت میں تمہارے لئے نمونہ موجود ہے۔ آپؐ نبوت ملنے کے بعد محض 23سال اس دنیا میں رہتے ہیں۔ اس دین و شریعت، سیرتؐ و کردار،قرآن، نماز، روزہ، حج و زکوٰۃ، داڑھی ٹوپی،مسجد کو حضورؐ کے بعد حضرت حسین ؓ تک پھر اس کے بعد آج ساڑھے چودہ سو سال بعد ہم تک اور ساری دنیاتک کس نے پہنچایا؟ ہم غور کریں اس کو ہم تک پہنچانے میں کس نے قربانیاں دی ہیں؟مولانا نے خلفائے راشدین، حضرات صحابہ کرامؓ، خواتین اسلام و دیگر شہداء کی شہادت اور ان کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس محترم مہینہ میں صرف ایک شہادت کو یاد کرتے ہیں، اسلام کی تاریخ بے شمار شہداء کی قربانیوں کے واقعات سے بھری پڑی ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم تمام شہداء کو یا دکریں۔ مولانا نے کہا کہ نبی ؐکے دین کی خاطر، حضرت حسینؓ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آنے والے وقت میں اگر ہمیں اپنا سب کچھ قربان کرنا پڑے تو ہم سچائی، انصاف اوردین وشریعت سے سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی حکومت آئے یا جائے،ہم مسلمان تھے،مسلمان ہیں، اور مسلمان رہیں گے۔ کل بھی نبیؐ کا نام لیوا تھے، آج بھی نام لے رہے ہیں اور ہمیشہ نام لیتے رہیں گے۔ حضرت ابوبکرؓو عمرؓ ہمارے پیشوا تھے اور پیشوا رہیں گے، حضرت عثمان ؓ و علیؓ ہمارے رہنما تھے، آئندہ بھی رہنما رہیں گے۔
فیروز آباد سے تشریف لائے مولانا سید آدم مصطفی نے اسلام اور کربلا کے واقعہ پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت حسینؓ نے سچائی کیلئے، برائیوں کو مٹانے کیلئے اپنی گردن کٹا کر اسلام کو ماننے والوں کو کئی سبق دے گئے۔ پہلا سبق یہ ہے کہ سجدہ صرف اللہ کیلئے، دوسرا کسی بھی حال میں صبر اور برداشت کا دامن نہیں چھوڑنا ہے، تیسرا کسی بھی حالت میں خواتین پردہ کو برقرار رکھیں۔ اس موقع پر مولانا نے اسلامی کیلنڈر کے حوالہ سے کہا کہ مسلمانوں کے پاس اپنا کیلنڈر ہے، عالم اسلام کے ماننے والے اسی کیلنڈر کے مطابق اپنے معمولات کو طے کیا کرتے تھے، لیکن اب ہم انگیروزوں کے کیلنڈر کے غلام ہو گئے۔ عزم کریں کہ اپنے معاملات ہجری کیلنڈر کے مطابق طے کرنے کا مزاج بنائیں گے۔ آخر میں مولانا نے تاریخ کی روشنی میں کہا کہ ابھی ہمارے لئے کربلا جیسے حالات نہیں آئے لیکن موجودہ وقت میں ہم مکی دور سے گزر رہے ہیں، ہم اگر تعلیمات نبوی کے مطابق صبر اور برداشت سے کام لیتے رہے تو انشاء اللہ مدنی دور بھی آئے گا۔
معروف شاعر اسلام قاری عبد الباطن فیضی نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مدرسہ ریاض العلوم گرینی جونپور کے ناظم اور مذکورہ اجلاس کے سرپرست مولانا شاہ عبد الرحیم کی دعاء پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا محمد اسامہ نے انجام دئے۔ اس موقع پر جلسہ میں مولانا محمد قسیم، مولانا مطہر الاسلام، مولانا مراد قاسمی، حافظ محمد عرفان، سماجی خدمتگار نظام خان، سہیل صدیقی، رضوان احمد، محمد نعمان،القمہ نعمان کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں عوام موجود رہے۔

Comments are closed.