نئی حکومت سے نیوجت اساتذہ کے حق میں تاریخی فیصلہ لئے جانے کی امیدیں : قمر مصباحی / محمد شفیق

نئے وزیر تعلیم پروفیسر چندرشیکھر کو بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے ذمہ داروں نے دی مبارکباد

جالے۔(رفیع ساگر) بہار میں ہوئے حالیہ سیاسی ہلچل کے بعد بی جے پی کو درکنار کرتے ہوئے دیگر تمام پارٹیوں کی حمایت سے نتیش کمار کی نئی حکومت سازی میں پروفیسر چندر شیکھر کو وزیر تعلیم کی ذمہ داری دیئے جانے پر بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات پیش کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر قمر مصباحی و جنرل سکریٹری محمد شفیق نے بدھ کو جاری پریس ریلیز میں مشترکہ طور پر کہا ہے کہ بہار میں مامور نیوجِت زمرہ کے تقریبا ساڑھے چارلاکھ اساتذہ کو اس نئی حکومت سے بیشتر امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ گذشتہ اسمبلی الیکشن میں عظیم اتحاد کے سربراہ اور نوجوانوں کے دل کی دھڑکن تیجسوی یادو نے یکسر انتخابی مہم کے دوران تعلیم ، روزگار اور صحت جیسے بنیادی مسائل کو لیکر ہی بی جے پی سے زائد ووٹ فیصد لانے میں کامیابی حاصل کئے تھے لیکن اس کی بدقسمتی تھی کہ سرکار نہیں بنا پائے لیکن اب جبکہ اس کی پارٹی اقتدار میں ہے اور وہ بہار کے نائب وزیر اعلی کی کرسی پر بیٹھ چکے ہیں تو اپنے عزائم کو ترجیحات میں شامل کریں تاکہ بہار جیسے پسماندہ ریاست کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ آج حکومت بہار نے تعلیم کے شعبہ میں مہارت رکھنے والے پروفیسر چندر شیکھر کو وزیر تعلیم منتخب کر بہار کی تعلیمی نظام کو مضبوط کرنے کے علاوہ اساتذہ کے حق میں بہتر فیصلہ کیا ہے اور ہماری یونین اس بات کیلئے وزیر تعلیم سے امید رکھتی ہے کہ ان کی رہنمائی میں تعلیم کا شعبہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔قمر مصباحی نے کہا کہ جس طرح وزیر موصوف نے چناوی اوقات میں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ٹیچروں کے مختلف مسائل کو ٹاپ لسٹ میں رکھنے کا کام کیا تھا ٹھیک اسی طرح آج عہدہ سنبھالتے ہی ٹیچروں کے مسائل پر مکمل دھیان دے کیونکہ یہاں کے اساتذہ ایک عرصہ سے مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ ، تبادلہ اور قدیم پنشن کے نفاذ سمیت جیسے کئی مسائل کےحل کےلئے کوشاں رہے ہیں لیکن گزشتہ حکومت نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دیا جس وجہ کر آج اساتذہ کو ذہنی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت بننے سے اساتذہ میں کافی امیدیں جگی ہیں کیونکہ نئے وزیر تعلیم خود ایک پروفیسر رہ چکے ہیں اس لئے وہ اساتذہ کے درد کو ضرور سمجھیں گے جبکہ ادھر اساتذہ بھی ان سے پر امید ہے کہ وہ اساتذہ کی بہتری کیلئے نہ صرف ان کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کریں گے بلکہ کچھ نئے عمل بھی کریں گے تاکہ ریاست کے لاکھوں اساتذہ ان کے اقدام نو کو برسوں تک یاد کرتے رہے۔

Comments are closed.