مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو استاذ کو آئی آئی ٹی کانپور میں اسٹارٹ اپ قائم کرنے کے لیے گرانٹ ملی
علی گڑھ، 18 اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے انٹر ڈسپلنری بایو ٹکنالوجی یونٹ کے پروفیسر اسد یو خان کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT)، کانپور کے اسٹارٹ اپ انکیوبیشن اینڈ انوویشن میں اسٹارٹ اپ قائم کرنے کے لیے بایوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (BIRAC) سے 50 لاکھ روپے کا مالی تعاون فراہم کیا گیا ہے۔
فوٹو ڈائنامک تھیراپی کے ذریعے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پاؤں کے السر کے علاج کے لیے ان کی پیٹنٹ شدہ فارمولیشن اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ذیابیطس کے پاؤں کے السر اب سنگین پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتے جن میں مریض کی موت، مائکروبیل انفیکشنز یا پائوں کا کٹ جانا شامل ہے۔ یہ باوقار بایوٹیکنالوجی اگنیشن گرانٹ 18 ماہ کی مدت میں اس اہم فارمولیشن کو تجارتی بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔
پروفیسر اسد کے مطابق خصوصی طور پر تیار کیے گئے نینو پارٹیکلز اس نئی دوا کا کلیدی جزو ہیں اور ہر نینو پارٹیکل اس دوا کو ذخیرہ کرے گا اور اسے خصوصی حصوں تک پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دوا کو پیروں کے السر والے ذیابیطس کے مریضوں پر ٹرائل کے لیے راجیو گاندھی سنٹر فار ڈائیبیٹز اینڈ اینڈو کرائنولوجی، جے این میڈیکل کالج، اے ایم یو میں استعمال کیا جائے گا، جہاں انہیں سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حامد اشرف کا تعاون حاصل ہے۔
پروفیسر اسد نے زور دیا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کے السر کے علاج کا علاج تیار کرنے کی بہت ضرورت ہے کیونکہ بہت کم ادویات اور علاج کو باقاعدہ منظوری ملتی ہے۔ اس اہم فارمولیشن کی ترقی اور پیداوار کے لیے گرانٹ حکومت ہند کی نیشنل انوویشن اینڈ اسٹارٹ اپ پالیسی کے مطابق ہے، جو اساتذہ اور طالب علموں کے درمیان اسٹارٹ اپس قائم کرنے میں اختراع کرنے والوں کو سہولت فراہم کرتی ہے۔
٭٭٭٭٭
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبوں اور اسکولوں میں یوم جمہوریہ پر تقریبات جاری
علی گڑھ، 18؍اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبوں، اسکولوں اور دفاتر میں ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے تحت پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے۔
فرینک اینڈ ڈیبی اسلام مینجمنٹ کمپلیکس میں بزنس مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام مضمون نویسی، کوئز اور پوسٹر سازی کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا، ای میگزین اور لٹریری کمیٹی نے خصوصی طور پر ترنگے کے رنگوں سے پوسٹرز کو مزین کیا۔
فاطمہ محتشم (ایم بی اے اسپتال بندوبست) نے مضمون نویسی کا مقابلہ جیتا، جس میں دھرم راج آریہ (ایم اے اکنامکس) رنر اپ رہے۔ نمرہ منیر (بی اے آنرز) اور فرحین سبحان (بی اے آنرز) کو حوصلہ افزائی کے انعامات ملے۔ پریا گپتا (پی ایچ ڈی، بزنس ایڈمنسٹریشن) اور اقصیٰ (بی اے آنرز) نے مشترکہ طور پر کوئز مقابلہ جیتا۔ عبداللہ فیض الحسن اور فاطمہ محتشم نے پوسٹر سازی کے مقابلے میں پہلا اور دوسرا انعام حاصل کیا۔
پروفیسر سلمیٰ احمد (ڈین، فیکلٹی آف مینجمنٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ) نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کے موقع پر ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے تحت مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔
شعبہ جغرافیہ میں قومی پرچم لہرانے کے بعد اے ایم یو جیوگرافیکل سوسائٹی کے ارکان نے یوم آزادی کے موقع پر پودا لگایا۔ پروفیسر سید نوشاد احمد (شعبہ جغرافیہ کے سربراہ) نے کہا کہ ‘ہندوستان کی ایک آزاد قوم کے طور پر کامیابی، ابھرتے ہوئے چیلنجز اور مستقبل کے امکانات’ کے موضوع پر مضمون نویسی کا مقابلہ اور ‘ملک کی ترقی کے لیے قدرتی وسائل کا تحفظ’ موضوع پر مصوری مقابلہ تقریب کی اصل کشش تھے۔ ان مقابلوں میں طلباء نے بڑی تعداد میں جوش و خروش سے حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر جابر حسن خاں نے شجر کاری مہم کا آغاز کیا۔
اے ایم یو جیوگرافیکل سوسائٹی کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی نے کہا کہ اساتذہ نے جدوجہد آزادی میں عظیم لیڈروں کے کردار پر تقریریں کیں۔
باٹنی شعبہ کی سربراہ، پروفیسر غزالہ پروین نے کہا کہ شعبہ کے اساتذہ اور طلباء نے یوم آزادی پر پرچم کشائی کی تقریب کے بعد مختلف پھلوں کے اور آرائشی پودے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ کے تمام اساتذہ، طلباء اور غیر تدریسی عملے نے 13 سے 15 اگست تک اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لہرایا تاکہ ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کو جوش و خروش کے ساتھ منایا جا سکے۔
انٹر ڈسپلنری نینو ٹیکنالوجی سینٹر (INC) کے اساتذہ اور طلباء نے ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ منانے کے لیے پودے لگائے۔ اس موقع پر قومی پرچم بھی تقسیم کیے گئے۔ شجرکاری مہم کی قیادت سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اظہر عزیز نے کی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر فائزہ عباسی (ڈائریکٹر، یو جی سی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سینٹر، اے ایم یو) نے جدوجہد آزادی پر تقریر کی۔
وزیراعظم کی اپیل پر جیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طلباء اور اساتذہ نے شعبہ میں اور اپنی رہائش گاہوں پر پرچم کشائی کی تصاویر www.harghartiranga.comپر شیئر کیں۔
پروفیسر ایم ای اے مونڈال (ایونٹ کوآرڈینیٹر) نے اس موقع پر طلباء کی پرجوش شرکت کے ساتھ پینٹنگ اور پوسٹر مقابلے کے بارے میں بتایا۔
پروفیسر مرزا اسمر بیگ (ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز) نے سنٹر آف کنٹینیونگ اینڈ ایڈلٹ ایجوکیشن اینڈ ایکسٹینشن میں 75ویں یوم آزادی اور ‘آزادی کا امرت مہوتسو ہفتہ’ پر ایک لیکچر دیا۔ انہوں نے شہریوں کے حقوق اور فرائض کی اہمیت پر زور دیا۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر محمد گلریز (پرو وائس چانسلر) نے کہا کہ اس موقع پر کثیر تعداد میں طلبہ کی شرکت قوم سے ہماری محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پروفیسر عائشہ منیرا راشد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور ڈاکٹر شمیم اختر نے شکریہ ادا کیا۔
بعد ازاں سنٹر میں پوسٹر سازی کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا۔ شارق ملک، ارشیفہ پروین اور فرین الدین نے بالترتیب پہلا، دوسرا اور تیسرا انعام حاصل کیا۔ کملیش، مسکان یادو، ایم تابش، روہت کمار، نزہت بانو، مسکان جہاں اور شاہین کو حوصلہ افزائی کے انعامات دیئے گئے۔ جبکہ منزہ نے سب سے کم عمر حصہ لینے والے کا انعام حاصل کیا۔ پروفیسر وانی مشتاق اور محمد دانش جج تھے۔
اُنّت بھارت ابھیان کے تحت ڈیجیٹل خواندگی پر دیہی بیداری پروگرام 11 سے 17 اگست تک پرائمری اسکول، ڈیری فارم، مرزا پور گاؤں، علی گڑھ میں منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کا انعقاد محکمہ سوشل ورک نے کمپیوٹر انجینئرنگ شعبہ کے تعاون سے کیا تھا۔
پروفیسر مرزا اسمر بیگ (ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز اور کنوینر،اُنّت بھارت ابھیان، اے ایم یو) نے کہا کہ اساتذہ اور طلبا نے ای بینکنگ اور ای لرننگ جیسی ڈیجیٹل سہولیات کے بارے میں گاؤں والوں کو ضروری آگاہی فراہم کی۔ انہوں نے مختلف شکلوں کے ڈیجیٹل فراڈ سے تحفظ کے بارے میں بھی جانکاری دی۔
پروفیسر نسیم احمد خان (چیئرمین، شعبہ سوشل ورک) نے کہا کہ پروفیسر پتاباس پردھان (چیئرمین شعبہ ابلاغ عامہ)، ڈاکٹر ندیم اختر، حرا جاوید، ڈاکٹر محمد طاہر، ڈاکٹر قرۃ العین علی، ڈاکٹر محمد عارف خان، ڈاکٹر شائنہ سیف، محمد عزیر، محمد انس اور ڈاکٹر سمیرا خانم نے بھی ڈیجیٹل خواندگی پر اظہار خیال کیا۔
ریموٹ سینسنگ اور جی آئی ایس ایپلی کیشنز کے انٹر ڈسپلنری ڈیپارٹمنٹ میں ڈاکٹر حارث حسن خان (چیئرمین) نے ‘خلا میں پائیدار ترقی’ پر ایک خصوصی تقریر کی۔ اس لیکچر کا انعقاد شعبہ میں ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کی یاد میں منائے جانے والے پروگراموں کے سلسلے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح خلائی مشن اور خلائی شعبے کی نجی کمپنیاں کرہ ارض کے قریب فضا کو ملبے سے بھر رہی ہیں۔ ڈاکٹر حارث نے کہا کہ یہ خلائی ملبہ اہم خلائی انفراسٹرکچر کے لیے ممکنہ خطرہ ہے اور خلائی اثاثوں کی تباہی یا نقصان مواصلات، نیویگیشن، تحقیق اور ترقی کو متاثر کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر رضوان احمد نے کہا کہ یوم آزادی کی مناسبت سے مضمون نویسی اور پوسٹر سازی کے مقابلے بھی منعقد کیے گئے۔
ایس ٹی ایس اسکول کے طلباء نے ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ منانے کے لیے حب الوطنی پر مبنی اسٹریٹ پلے اور ایک ڈرامہ پیش کیا۔
اسکول کے پرنسپل جناب فیصل نفیس نے کہا کہ طلباء نے ڈیجیٹل انڈیا، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، میک ان انڈیا، جئے جوان جئے کسان، جئے وگیان جئے انوسندھان، صفائی ستھرائی اور تعلیم سے متعلق قومی پالیسی پر پلے کارڈز بھی دکھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلباء اور اساتذہ نے یوم آزادی کی خوشی میں ایلو ویرا، بوتل، کھجور، امرود، اریکا پام اور دیگر پودے بھی لگائے۔
سر شاہ سلیمان ہال کے طلباء نے پرچم کشائی کی تصاویرحکومت ہند کی متعلقہ قیب سائٹ پر اپ لوڈ کیں۔ پروفیسر شمشاد حسین (پرووسٹ) نے کہا کہ یوم آزادی کی مناسبت سے سر شاہ سلیمان ہال کے احاطے میں پودے بھی لگائے گئے۔
اسی طرح رہائشی ہاسٹل محسن الملک ہال میں یوم آزادی پر پرچم کشائی کے بعد کئی پروگرام منعقد کئے گئے۔پروفیسر محمد علی جوہر (پرووسٹ) نے کہا کہ اساتذہ کی جانب سے حب الوطنی پر مبنی لیکچرز پیش کیے گئے اور جدوجہد آزادی پر گروپ ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔
بھیم راؤ امبیڈکر ہال میں پروفیسر حشمت علی خان (پرووسٹ) نے قومی پرچم لہرایا اور مجاہدین آزادی پر تقریر کی۔
انہوں نے اے ایم یو کے ان طلباء کے تعاون کے بارے میں بھی بات کی جنہوں نے جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔

Comments are closed.