یکطرفہ پیار میں شاہ رخ نے انکتا کو زندہ جلادیا!
جھارکھنڈ کے دمکا میں حالات کشیدہ، بازار بند، دفعہ ۱۴۴ نافذ، ملزم کو پھانسی دینے کا مطالبہ

رانچی۔۲۹؍ اگست: جھارکھنڈ کے دمکا میں انکتا سنگھ کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہے۔ سخت سیکوریٹی کے درمیان اس کا جلوس جنازہ نکلا، اتوار کی صبح جب اس کی موت کی خبر دمکا میں پھیلی تو حالات کشیدہ ہوگئے، دکان ، بازار بند کردیے گئے، مشتعل بھیڑ سڑکوں پر اتر کر ضلع انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرنے لگی۔ ادھر وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے اس معاملے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ اس کا مقدمہ فاسٹ ٹریک عدالت میں چلایاجائے گا، انکتا کے اہل خانہ کو ۱۰ لاکھ روپئے کی امداد دی گئی ہے۔ مظاہرین نے دمکا ، بھاگلپور روڈ کو گھنٹوں جام رکھا، اس مظاہرے میں وی ایچ پی، بجرنگ دل، بی جے پی کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے، لوگوں نے بازار بھی بند کرادئے، حالات کی کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے علاقے میں دفعہ ۱۴۴ نافذ کردیا ہے۔ سوموار کو بھی ایسے ہی حالات رہے، ملزم شاہ رخ کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیاجارہا ہے۔ انکتا نے پانچ دنوں تک زندگی و موت سے لڑتی رہی، اس نے رانچی کے رمس اسپتال میں سنیچر کی دیر شب آخری سانس لی۔ انکتا کا جلوس جنازہ سوموار کی صبح جروآڈیہہ میں اس کے گھر سے نکلا، آخری سفر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے، ضلع کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر کرن ستیارتھی ، ایس ڈی ایم مہیشور مہتو حالات پر نظر رکھے ہوئے تھے، کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو اس کےلیے بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات کی گئی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ ۲۳ اگست کو انکتا دمکا کے جرواڈیہہ محلے میں اپنے گھر میں سوئی ہوئی تھی، تبھی تقریباً پانچ بجے پڑوس کے شاہ رخ حسین نے کھڑکی سے پٹرول ڈال کر آگ لگادی، اہل خانہ اسے دمکا کے پھولو زانو میڈیکل کالج اسپتال لے گئے، ابتدائی علاج کے بعد اسے رمس ریفر کردیاگیا۔ پولس کسٹڈی میں ملزم شاہ رخ ہنستا ہوا دکھائی دیا، اسے اپنے کیے پر کوئی افسوس نہیں ہے، پولس جب ملزم کو گرفتار کرکے لے جارہی تھی تو وہ ہنس رہا تھا، اس کی باڈی لینگوج سے بھی ایسا نہیں لگ رہا تھا کہ اسے اس مکروہ فعل پر کوئی افسوس ہو۔ ادھر پولس نے سوموار کو شاہ رخ حسین کے ساتھ چھوٹو خان کو بھی گرفتار کرلیا ہے، چھوٹو خان پر الزام ہے کہ اس نے ہی پٹرول ملزم کو دیا تھا۔ شاہ رخ انکتا کو تقریباً دو برسوں سے پریشان کررہا تھا، انکتا نے اس کی شکایت والد سے بھی کی تھی، لیکن سماج میں بدنامی کے ڈر سے انہوں نے کوئی قدم نہیں اُٹھایا، اس کے بعد جب شاہ رخ زیادہ پریشان کرنے لگا تو وہ پولس میں شکایت کرنے پہنچے ،لیکن شاہ رخ کے بڑے بھائی نے معافی مانگ لی اور کہاکہ وہ اب ایسا نہیں کرے گا، کچھ دنوں تک خاموشی کے بعد اس کی حرکتیں پھر شروع ہوگئی، گزشتہ ۱۵ دنوں سے وہ انکتا کو کچھ زیادہ ہی پریشان کررہا تھا، اسپتال میں انکتا نے موت سے چند گھنٹوں پہلے اپنے ساتھ ہوئی دردندگی کی پوری کہانی بتائی، اس نے بتایاکہ ۲۳ اگست کی صبح پانچ بجے کے آس پاس میں اپنے کمرے میں سورہی تھی اچانک کمرے کی کھڑی کے پاس آگ کی لپیٹ دیکھ کر میں ڈر گئی جب میں نے کھڑکی کھولی تب دیکھا کہ محلے کا شاہ رخ حسین ہاتھ میں پٹرول کا کین لیے میرے گھر کی طرف سے بھاگ رہا تھا، تب تک آگ میرے جسم میں لگ چکی تھی اور مجھے کافی جلن ہورہی تھی۔ انکتا نے بتایاکہ میں صرف یہی دیکھ پائی کہ بلو ٹی شرٹ پہنے ہاتھ میں پٹرول کا کین لیے شاہ رخ بھاگ رہا تھا یہ وہی شاہ رخ تھا جو گزشتہ دس پندرہ دنوں سے مجھے مسلسل پریشان کررہا تھا، محلے میں اسے آرہ قسم کے طور پر بھی جانتے تھے ، اس کا کام صرف لڑکیوں کو پریشان کرنا اور انہیں اپنے جھانسے میںلے کر ادھر ادھر گھمانا تھا۔ انکتا نے بتایاکہ میں اسکول یا ٹیوشن کےلیے جاتی تو وہ میرا پیچھا کرتا، حالانکہ میں نے کبھی اس کی حرکتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا لیکن اس نے کہیں سے میرے موبائل کا نمبر نکال لیا تھا، اس کے بع داکثر مجھے فون کرکے دوستی کےلیے دبائو ڈالنے لگا۔ انکتا کے مطابق شاہ رخ نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس کی بات نہیں مانوں گی تو وہ مجھے او رمیرے اہل خانہ کو مار دے گا، مجھے اس کی حرکتوں سے خدشہ تو تھا لیکن یہ نہیں سمجھ پائی کہ میرے ساتھ ایسا ہوگا۔ ۲۲ اگست کی شب اس نے مجھے دھمکی دی تھی کہ اگر میں اس کی بات نہیں مانوں گی تو وہ مار دے گا میں نے والد سے یہ بات بتائی تو انہو ںنے کہاکہ صبح ہونے کے بعد اس معاملے کا حل نکالا جائے گا کوئی اس مسئلے کا حل نکل پاتا کہ ۲۳ اگست کی صبح شاہ رخ نے پٹرول چھڑک کر مجھے جلا دیا۔
Comments are closed.