بابری مسجد کی شہادت اور گجرات فسادات کے معاملے بند
سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بینچ کا دائر عرضیوں پر فیصلہ، کہا ’اب اس کا کوئی معنی نہیں رہ گیا ہے ‘

نئی دہلی۔۳۰؍ اگست:گجرات فسادات اور بابری مسجد سے منسلک معاملوں پر منگل کو سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ نے کچھ پرانے معاملوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ عرضی گزاروں اور معاملوں میں ملزم شخص یعنی دونوں کی موت ہونے کے بعدلیاگیا ہے۔ چیف جسٹس کی قیادت والی بینچ نے کہاکہ اب صرف گجرات فساد میں نرود ہ پاٹیا معاملہ ہی زیرالتوا ہے۔ اس میں بھی سماعت آخری مرحلے میں ہے، عدالت نے ایس آئی ٹی سے اسے انجام تک پہنچانے کےلیے قدم اُٹھانے کو کہا ہے۔ ایودھیا میں چھ دسمبر ۱۹۹۲ کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد توہین عدالت کے سبھی معاملوں کو بند کردیا ہے، ایس آئی ٹی جانچ کےلیے زیر التوار تمام معاملے بند کردئیے گئے ہیں، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ اور ۲۰۱۹ کے ایودھیا فیصلے کو دیکھتے ہوئے معاملہ کہیں نہیں ٹھہرتا۔ جسٹس شری کرشنا آیوگ کی رپورٹ پر یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس اے ایس اوک اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ کے سامنے تھا، بینچ نے کہاکہ اس معاملے میں آئے فیصلے کی روشنی میں ہم اس معاملے کی کارروائی کو بند کررہے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ گجرات فسادات کو لے کر دائر کئی عرضیوں کا اب کوئی معنی نہیں رہ گیا ہے ایسے میں ان پر کارروائی کو بند کیاجارہا ہے، عدالت نےکہاکہ گجرات فسادات کے ۹ میں سے ۸؍ معاملوں میں ٹرائل پورا ہوچکا ہے ۔صرف نرودا پاٹیہ معاملے میں ہی ٹرائل جاری ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے اُس معاملہ کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جس میں کلیان سنگھ کو سزا ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام سے وابستہ تمام توہین عدالت کی کارروائیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل، سال ۱۹۹۲میں ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کو روکنے میں اتر پردیش حکومت اور اس کے کئی افسران ناکام رہے تھے، جسے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے ۲۰۱۹کے فیصلے کے پیش نظر درخواستوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے اسلم بھورے کی موت ۲۰۱۰میں ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے کی پیروی کے لیے امیکس کیوری مقرر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈوکیٹ ایم ایم کشیپ نے امیکس کیوری کی تقرری کی درخواست کی تھی۔خیال رہے کہ اس معاملہ میں توہین عدالت کے مقدمہ کا سامنا کرنے والے بی جے پی کے لیڈر اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کو ایک دن قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ چھ دسمبر ۱۹۹۲کو ہندو تنظیموں سے وابستہ کارسیکوں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا، اس کے فوری بعد کلیان سنگھ نے یوپی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ اگلے دن یعنی ۷؍ دسمبر ۱۹۹۲کو مرکز کی نرسمہا راؤ حکومت نے یوپی کی حکومت کو برخاست کر دیا تھا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی (اب ریٹائرڈ) کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے ۲۰۱۹میں رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے ۴۰دن کی سماعت کے بعد ۱۰۴۵صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ سنایا، جس کے تحت پوجا کے حق کی منظوری دی گئی تھی۔ نیز مسجد کے لیے پانچ ایکڑ اراضی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے آگے کا عمل شروع ہوا تھا۔
Comments are closed.