پولیس کو صحافی کے کیمرے پر اعتراض کیوں؟

زیدپور،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)تھانہ کوتوالی زید پور پولیس کو صحافی کے کیمرے پر اعتراض کیوں؟ حالانکہ یہ مانا جاتا ہے کہ پولیس صرف عوامی خدمت اور حفاظت کے لیے ہے، لیکن کوتوالی زید پور میں تعینات کچھ پولیس والے اس معاملے پر شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ یہ سارا معاملہ کوتوالی زید پور کا ہے جہاں ہندی روزنامہ "دی سوارڈ آف انڈیا”کےضلع نامہ نگار امام الدین گٸے ہوٸے تھے۔تبھی ان کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا، جب صحافی امام الدین اپنے موبائل فون کے ذریعے خبروں کی اپ ڈیٹ دے رہے تھے، کہ تبھی زید پور کوتوالی میں تعینات پولیس اہلکار ان سے موبائل جیب میں رکھنے کو کہتے ہیں، جب صحافی اپنا تعارف کراتے ہیں تو پولیس والے اپنا پولیسانہ رویہ دکھانے لگتے ہیں۔صاف ظاہر ہے کہ اعتراض صحافی کے موبائل پر نہیں کیمرے پر ہے لیکن جب کوتوالی میں سب کچھ قانونی طور پرہو رہا ہے تو پھر صحافی کے کیمرے سے کیوں ڈرتے ہو؟ موبائل کو جیب میں رکھنے پر اتنا زور کیوں دیا جا رہا ہے؟ زید پور پولس کا یہ رویہ کئی ایسے سوالات کو جنم دے رہا ہے جو پولیس کی شبیہ کو داغدار کر رہا ہے۔اب کیا صحافیوں کو اپنا کام صرف پولیس کی اجازت سے کرنا ہوگا؟پولیس اہلکار خود تھانہ کوتوالی آفس میں ڈیوٹی پر بیٹھتے ہیں اور صحافیوں کو کام کرنے کے لیے ان سے اجازت لینی پڑتی ہے، اسے آپ کیا کہیں گے۔
Comments are closed.