بی جے پی حکومت گرانے کاکام کررہی ہے،’آپریشن لوٹس‘ کی ملک گیرجانچ کی ضرورت:عام آدمی پارٹی

نئی دہلی(ایجنسی)دہلی کی شراب پالیسی کو لے کر عآپ اور بی جے پی کے درمیان چھڑی ہوئی جنگ ابھی ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی ایم ایل اے اور ترجمان آتشی نے پریس کانفرنس کرکے بی جے پی پر حملہ کیا۔ آتشی نے بتایا کہ آج AAP ایم ایل اے کا ایک وفد سی بی آئی سے ملنے جائے گا اور ایم ایل اے کے ہارس ٹریڈنگ کی ملک گیر جانچ کا مطالبہ کرے گا۔عآپ ایم ایل اے آتشی کے مطابق، سی بی آئی نے ابھی تک وقت نہیں دیا ہے جبکہ ہم نے مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقت نہیں دیا گیا تو 10 ایم ایل اے کا وفد 3 بجے سی بی آئی دفتر جائے گا۔
آتشی نے کہا کہ آج پورا ملک اگست کے مہینے میں آزادی کی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے، ہمیں 75 سالوں میں فخر ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت قائم ہے۔ لیکن ہندوستان کی جمہوریت کو حکمران جماعت بی جے پی سے خطرہ لاحق ہے۔ جب بی جے پی کسی ریاست میں الیکشن ہارتی ہے، دوسری پارٹی کی حکومت بنتی ہے، تب وہاں بی جے پی کا آپریشن شروع ہوجاتا ہے۔ پہلے مرحلےمیں مرکز کی تمام تفتیشی ایجنسیوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ جس ریاست میں حکومت ہو وہاں کے لیڈروں پر سی بی آئی، ای ڈی کے چھاپے مارے جاتے ہیں اور پیغام دیاجاتا ہے کہ آپ کے خلاف تمام تحقیقات روک دی جائیں گی۔ بی جے پی کو جواب دینا چاہیے کہ ان کے پاس ایم ایل اے خریدنے کے لیے پیسے کہاں سے آئے۔
بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے آتشی نے کہا کہ اگر آپ بی جے پی کی حکومت بناتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کو کروڑوں روپے دیں گے، یہ فارمولہ کئی ریاستوں میں پہلی بار استعمال نہیں ہوا ہے۔ بی جے پی نے ایم پی، گوا، مہاراشٹرا، کرناٹک کی حکومت گرادی۔ بی جے پی اسی آپریشن لوٹس فارمولے کو دہلی میں بھی اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پہلے ڈپٹی سی ایم کو آفر دیا جاتا ہے، پھر ایم ایل اے کو 20-20 کروڑ کاآفر کیا جاتا ہے۔ بی جے پی نے اب تک 277 ایم ایل ایز کو آپریشن لوٹس کے ذریعےخرید لیا ہے۔ حساب لگائیں 277پلس دہلی کے 40ایم ایل اے کل 6300 کروڑروپے خرچ کیے ہیں۔
آتشی نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ دہلی میں نہیں بلکہ پورے ملک کی جانچ ہونی چاہئے۔ ان تمام ریاستوں جیسے مہاراشٹر، کرناٹک، گوا، ایم پی کے لیے ملک گیر تحقیقات ہونی چاہیے۔ یہ جانچ کسی ایک ریاست کے ایل جی کےذریعےنہیں ہونی چاہئے بلکہ ملک گیر ہونی چاہئے۔ ای ڈی کے ذریعہ اس رقم کی جانچ ہونی چاہئے۔

Comments are closed.