نہ یو اے پی اے نہ پوٹا پھر کیوں تیسٹا دو ماہ سے بند ہے؟ 

ضمانت عرضی کی مخالفت پر سپریم کورٹ کا سخت تبصرہ، آج پھر سماعت
نئی دہلی۔یکم؍ ستمبر: گجرات فسادات سے منسلک سازش معاملے میں سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیسٹا سیتلواد کی ضمانت والی عرضی پر جمعرات کو سماعت کی، اس دوران عدالت نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ تیسٹا کے خلاف نہ تو یو اے پی اور نہ ہی پوٹا کے تحت کیس درج ہے پھر بھی دو مہینے سے آپ نے انہیں حراست میں رکھا ہے؟ جمعہ کو دو بجے پھر اس معاملے کی سماعت ہوگی۔ تیسٹا کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہاکہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اس لیے آپ وہیں سماعت ہونے دیں، مہتہ نے اس دوران کہاکہ سپریم کورٹ پوری طرح سے آنکھ بند کرکے نہ رکھے لیکن آنکھیں پوری کھولے بھی نہیں۔ سماعت چیف جسٹس یو یو للت کی بینچ میں ہوئی، تیسٹا کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل تو گجرات حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ پیش ہوئے۔ دوران سماعت کپل سبل نے کہاکہ تیسٹا کے خلاف سپریم کورٹ نے ۲۴ جون کو تبصرہ کیا اور ۲۵ جون کو اسے گجرات پولس نے گرفتار کرلیا، بنا جانچ اور ثبوت کے۔ جس پر چیف جسٹس یو یو للت نے کہا دو مہینے میں کیا آپ نے چارج شیٹ داخل کردی ہے یا آپ ابھی بھی جانچ ہی کررہے ہیں، آپ کو اب تک کیا ملا ہے۔ سالیسٹر جنرل نے کہاکہ ریاستی سرکار کارروائی کررہی ہے، جانچ اور اس کے بارے میں ہم ہائی کورٹ میں بتائیں گے، آپ اس معاملے کو ہائی کورٹ کو ہی سننے دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہائی کورٹ میں ۳ اگست کو ضمانت کی عرضی دائر کی گئی، سماعت کی تاریخ ۱۹ ستمبر ہے، ۶ ہفتے بعد کسی کی ضمانت پر سماعت ہوگی؟ گجرات ہائی کورٹ کی یہی اسٹینڈرڈ پریکٹس ہے؟ مان لیجئے ہم تیسٹا کو راحت دے دیتے ہیں اور معاملے کی سماعت ہونے دیتے ہیں تو؟ اس پر تشار مہتہ نے کہاکہ میں اس کی مخالفت کروں گا، گجرات فساد کے بعد تیسٹا سازش میں شامل تھی او ریہ آئی پی سی کی دفعہ ۳۰۲ سے بھی زیادہ سنگین ہے۔

Comments are closed.