ڈیلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہونا چاہئے!

 

حیدرآباد میں متعصب صارف کا فوڈ کمپنی ’سویگی‘ سے حیران کن مطالبہ

حیدرآباد ، یکم ستمبر: حیدرآباد کے ایک صارف کی طرف سے ایپ پر مبنی فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم پر کی گئی غیر معمولی درخواست نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر پیدا کر دی ہے اور متعدد لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ درخواست متعصبانہ ہے۔ دراصل، صارف نے سویگی کے ذریعے ریستور اں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کھانے کی ڈلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہونا چاہتے! درخواست کا اسکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے، جس پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ حیدرآباد، تلنگانہ میں پیش آیا، جس میں ایک صارف نے 29 اگست کی دوپہر 12 بجے فوڈ ڈیلیوری کمپنی سویگی سے کھانا آرڈر کیا اور اپنے مہادیو پوری کے گھر سے 3 کلومیٹر کے فاصلے سے کھانا منگوایا۔ اس آرڈر کی خصوصی ہدایت میں صارف نے لکھاکہ ڈیلیوری پرسن مسلمان نہیں ہونا چاہئے!ڈلیوری کرنے والے کارکنوں کی ایک تنظیم کے عہدیدار شیخ صلاح الدین نے سویگی آرڈر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پلیٹ فارم پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف موقف اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ہر ایک کو کھانا پہنچانے کے لیے موجود ہیں، چاہے وہ ہندو ہو، مسلم ہو، سکھ ہو یا عیسائی ہوں۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا۔ ساتھ ہی انہوں نے ہیش ٹیگ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ کا بھی استعمال کیا۔ سویگی نے اس معاملہ میں تاحال کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسی ٹوئٹ پر کانگریس لیڈر اور شیوا گنگا کے رکن پارلیمنٹ کارتی پی چدمبرم نے رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے لکھاکہ پلیٹ فارم کمپنیاں مذہب کے نام پر گیگ ورکرز (آزادانہ طور پر کام کرنے والے کارکنان) کے ساتھ مذہب کے نام پر کئے جا رہے اس قسم کے تعصب خاموش نہیں بیٹھ سکتیں۔ یہ کمپنیاں گیگ ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کریں گی؟خیال رہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سال 2019 میں ایپ پر مبنی فوڈ ڈیلیوری سروس ’زومیٹو‘ نے ایک متعصب شخص کے اس مطالبہ پر آرڈر منسوخ کر دیا تھا کہ ڈلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں کسی اور مذہب والا ہونا چاہئے۔ اس اقدام پر زومیٹو کی سوشل میڈیا پر کافی تعریف کی گئی تھی۔

Comments are closed.