مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیو ں کی اہم خبریں

’’ سرسید اور ثقافتی تکثیریت‘‘ موضوع پر اے ایم یو نے کل ہند مضمون نویسی مقابلہ کا اعلان کیا
علی گڑھ 2 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے ’’سر سید اور ثقافتی تکثیریت‘‘ کے موضوع پر اردو، ہندی اور انگریزی تینوں زبانوں میں سالانہ کُل ہند مضمون نویسی مقابلہ- 2022 کا اعلان کردیا ہے ۔
اے ایم یو کے افسر رابطہ عامہ مسٹر عمر سلیم پیرزادہ نے بتایا کہ یہ مقابلہ انگریزی، اردو اور ہندی میں منعقد کیا جا رہا ہے اور الگ الگ تینوں زبانوں میں اوّل، دوم اور سوم انعام دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا ’’مضمون نویسی مقابلہ سبھی ہندوستانی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے مجاز طلباء و طالبات کے لئے ہے ، اور اس میں بارہویں جماعت تک کے طلباء و طالبات حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں‘‘۔
ہر زبان میں تین انعامات ہیں۔ پہلا انعام 25000/- روپے، دوسرا انعام 15000/- روپے اور تیسرا انعام 10000/- روپے پر مشتمل ہے۔ فاتحین کو 17 اکتوبر کو علی گڑھ میں منعقد ہونے والی یوم سرسید تقریب میں انعامات سے نوازا جائے گا۔
مضامین طبع زاد (اوریجنل) ہوں اورکسی کتاب، رسالے، اخبارمیں یا آن لائن پہلے سے شائع شدہ نہ ہوں۔ اگر سرقہ پایا گیا تو مضمون کو مسترد کر دیا جائے گا۔ تقریباً تین ہزار الفاظ پر مشتمل مضمون A4 سائز کے کاغذ پر ایک طرف ڈبل اسپیس میں ٹائپ ہو اور متعلقہ ادارے کے سربراہ سے توثیق شدہ اور کالج/یونیورسٹی کے بونافائیڈ سرٹیفکیٹ کے ساتھ جمع کیا جانا ضروری ہے۔ ہاتھ سے لکھے ہوئے مضمون کو مسترد کر دیا جائے گا۔
مسٹر پیرزادہ نے کہا کہ مضمون کو بذریعہ ڈاک دفتر رابطہ عامہ، اے ایم یو، علی گڑھ-202001 کے پتہ پر ارسال کرنا ہے اور اس کی سافٹ کاپی ای میل آئی ڈی [email protected] پر بھی بھیجنا ہے۔ مضامین موصول ہونے کی آخری تاریخ یکم اکتوبر 2022 ہے ۔
مزید تفصیلات اے ایم یو کی ویب سائٹ www.amu.ac.in پر موجود اعلان سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کی تقریبات
علی گڑھ، 2 ستمبر: ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘ کے تحت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں مختلف پروگرام منعقد ہوئے جن میں مجاہدین آزادی سے متعلق نمائش، ہندوستانی قومی تحریک پر خطبات، گھروں پر ترنگا لہرانے کی مہم، شجرکاری، مضمون نویسی و پوسٹر سازی مقابلے اور دیگر پروگرام شامل ہیں۔
یونیورسٹی کے سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ میں یوم آزادی کی مناسبت سے خطبات، کتابوں کی نمائش، ریسرچ اسکالرز کا سیمینار اور شجر کاری کے پروگرام ہوئے ۔
شعبہ تاریخ کے سلسلہ خطبات میں پروفیسر محمد قمر الہدیٰ فریدی (شعبہ اردو) نے نامور شاعر حسرت موہانی کی خدمات پر گفتگو کی جنہوں نے ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’حسرت موہانی کو انگریزوں نے تحریک آزادی میں ان کے فعال کردار کی وجہ سے جیل بھیج دیا تھا‘‘۔
پروفیسر حسن امام (شعبہ تاریخ) نے جلیانوالہ باغ قتل عام کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ نے ہندوستان کی قومی آزادی کی تحریک کا رخ بدل دیا۔
پروفیسر ایم وسیم راجہ (شعبہ تاریخ) نے ہندوستانی جدوجہد آزادی کے مختلف واقعات پر گفتگو کی۔
خطبات کی صدارت کرتے ہوئے صدر شعبہ تاریخ پروفیسر گلفشاں خان نے حسرت موہانی کی اہلیہ اور بی اماں کی خدمات کا ذکر کیا اور جدوجہد آزادی میں خواتین کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے جلیانوالہ باغ کے قتل عام کو برطانوی راج کے چہرے پر ایک دھبہ قرار دیا۔
شعبہ تاریخ میں دیگر سلسلہ خطبات میں پروفیسر محمد عاشق علی (شعبہ ہندی) نے ‘چودھری یٰسین خاں میواتی اور چودھری عبدالحئی: آزادی کی جدوجہد میں ان کی شرکت’ موضوع پر خطبہ دیا، پروفیسر پرویز نذیر (شعبہ تاریخ) نے ‘سبھاش چندر بوس اور ان کے ساتھیوں’ کے کردار پر روشنی ڈالی اور یوگیش یادو (شعبہ تاریخ) نے ستیہ گرہ اور قومی آزادی کی جدوجہد میں اس کی معنویت پر خطبہ دیا۔
پروگرام کی صدارت پروفیسر گلفشاں خاں نے کی، ڈاکٹر انیسہ اقبال صابر نے شکریہ ادا کیا، جبکہ ڈاکٹر محمد نذرالباری نے دونوں لیکچر سیریز میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
بعد ازاں شعبہ تاریخ میں ریسرچ اسکالرز کے سیمینار میں میر حسین نقوی نے ’سر سید احمد خاں اورجدوجہد آزادی کا ان کا تصور‘ موضوع پر مقالہ پیش کیا، بندوسار نے ‘سواتنترتا سنگرام میں دلتوں کا یوگدان’ موضوع پر اور محمد عمر فاروق نے ’حاشیہ سے مزاحمت: رانی گیڈینلیو اور منی پور میں نوآبادیاتی مخالف تحریک‘ موضوع پر مقالے پڑھے۔
شعبہ تاریخ میں مجاہدین آزادی اور ر ہندوستانی قومی تحریک کے عظیم رہنماؤں کی خدمات پر مبنی سوانح حیات، آپ بیتیوں اور دیگر مطبوعہ کتب کی نمائش بھی منعقد کی گئی ۔ اس میں ہندی، اردو اور انگریزی زبانوں کی کتب شامل تھیں۔
پروفیسر اسمر بیگ (ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز) نے پروفیسر گلفشاں خان کے ساتھ نمائش کا افتتاح کیا۔ نمائش میں شعبہ تاریخ کے ماضی اور حال کے اساتذہ کی جدوجہد آزادی پرتحریر کردہ کتابیں بھی شامل کی گئیں۔
اسی کڑی میں آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت شعبہ تاریخ کے لان میں مختلف پودے بھی لگائے گئے۔
اس کے علاوہ شعبہ تاریخ میں ’ہندوستان کی جدوجہد آزادی‘ کے موضوع پر ایک مضمون نویسی مقابلہ، ’ہندوستانی تحریک آزادی کے پہلو‘ موضوع پر ایک کوئز مقابلہ اور حب الوطنی پر مبنی شعری پروگرام بھی منعقد کیا گیا۔
دوسری طرف جے این میڈیکل کالج (جے این ایم سی) کے شعبہ اینستھیسیالوجی میں ہفتہ آزادی کی تقریبات منعقد ہوئیں۔ سلوگن رائٹنگ مقابلہ میں ڈاکٹر باسط علی اور ڈاکٹر دیکشا سنگھ نے بالترتیب اوّل و دوم انعام حاصل کیا۔مجاہدین آزادی کے پورٹریٹ بنانے کے مقابلے میں ڈاکٹر عمر شیروانی نے اوّل انعام اور ڈاکٹر فرحت باری نے دوم انعام جیتا۔ پروفیسر شہلا حلیم نے فاتحین کو اپنی نئی شائع شدہ کتاب پیش کی۔
پروفیسر قاضی احسان (چیئرمین، شعبہ اینستھیسیالوجی) نے کہا کہ تحریک آزادی پر ڈاکٹر مناظر اطہر کی گفتگو بہت معلومات افزا تھی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر نازیہ توحید نے کی۔
شعبہ طبیعیات میں ہفتہ بھر جاری رہنے والے ’ہر گھر ترنگا‘ پروگرام اور ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کی تقریبات میں فیکلٹی ممبران، طلباء اور عملے کے اراکین پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے گھروں پر قومی پرچم لہرا کر ہندوستانی عوام کی امیدوں اور امنگوں کی نمائندگی کریں۔
فیکلٹی ممبران اور طلباء نے قومی پرچم کے ساتھ اپنی سیلفی بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔
شعبہ کے کانفرنس ہال میں ہندوستانی جدوجہد آزادی پر ایک مباحثے میں پروفیسر بی پی سنگھ (چیئرمین، شعبہ طبیعیات) نے ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کی اہمیت پر بات کی اور ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ سے متعلق سرگرمیوں کا خاکہ پیش کیا۔
پروفیسر بی پی سنگھ نے کہا کہ ‘ہر گھر ترنگا’ پہل کے پس پشت لوگوں کے دلوں میں حب الوطنی کے جذبات جگانا اور قومی پرچم کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔
پروفیسر ایم سجاد اطہر نے ہندوستان کی اقتصادی اور سائنسی ترقی کے موضوع پر خطاب کیا، جب کہ پروفیسر آئی اے رضوی نے ’ہندوستان آزادی سے پہلے اور اس کے بعد‘ موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عباس علی نے ‘آزادی کی جدوجہد اور ملک سے محبت’ موضوع پر گفتگو کی، ڈاکٹر ایس ایس زیڈ اشرف نے حب الوطنی کے موضوع پر جوش ملیح آبادی کے اشعار سنائے، ڈاکٹر ایس کے گپتا نے ‘قومی پرچم ڈیزائن کرنے میں ثریا طیب کی حصہ داری’ پر گفتگو کی، ڈاکٹر این عالم نے رابندر ناتھ ٹیگور کی نظمیں ‘فریڈم’ اور ‘وہیئر دَ مائنڈ اِز وداؤٹ فیئر‘ پیش کیں، جب کہ سچن کمار نے اپنی طبع زاد نظم ‘بھارت’ پڑھی۔ پروگرام کی تکمیل پر ڈاکٹر ایم رفیع عالم نے شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ’کثرت میں وحدت‘ اور ’ہندوستان – 1947 سے پہلے اور بعد‘ کے موضوع پر پینٹنگ/ ڈرائنگ اور مضمون نویسی کے مقابلے بھی منعقد ہوئے۔
تقسیم ہند کی ہولناکیوں کو یاد کرنے کے دن پر صورت حال کی عکاسی کرنے والی تصاویر بھی اسکرین پر دکھائی گئیں۔
شعبہ طبیعیات کے اساتذہ اور طلباء نے بھی یوم آزادی کے موقع پر شعبہ کے احاطے میں اور آس پاس پودے لگائے۔ شجرکاری پروگرام لینڈ اینڈ گارڈن شعبہ کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر ایم رفیع عالم، ڈاکٹر رکتم عبیر اور ڈاکٹر حیدر حسن جعفری نے کی۔
دوسری طرف فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت مجموعی طور سے 122 پروگرام ہوئے۔
پروفیسر ایف ایس شیرانی (ڈین، فیکلٹی آف یونانی میڈیسن) نے بتایا کہ فیکلٹی کے مختلف شعبہ جات کے ذریعہ علی گڑھ کے مختلف اسکولوں اور اے ایم یو کے اسکولوں میں آؤٹ ریچ پروگرام اور صحت کیمپ منعقد کئے گئے۔
پروفیسر روبی انجم (نوڈل آفیسر، آزادی کا امرت مہوتسو اور چیئرپرسن، شعبہ تحفظی و سماجی طب) نے کہا کہ آزادی کا امرت مہوتسو سے متعلق اجمل خان طبیہ کالج کی ادارہ جاتی کمیٹی نے سبھی تقریبات مقررہ وقت کے اندر مکمل کیں۔
٭٭٭٭٭٭
’کیٹامائن فار ڈپریشن‘ موضوع پر سی ایم ای
علی گڑھ، 2 ستمبر: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سائیکیاٹری شعبہ کے زیر اہتمام آن لائن کنٹینیونگ میڈیکل ایجوکیشن (سی ایم ای) پروگرام میں ڈاکٹر عابد رضوی ( بہیویئرل میڈیسن شعبہ، ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی،مورگن ٹاؤن، ویسٹ ورجینیا) نے ’کیٹامائن فار ڈپریشن‘ کے موضوع پر خطبہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈپریشن کے دوران خودکشی کے بار بار خیال کے علاج کے لئے کیٹامائن ایک بہت اہم مالیکیول ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ مالیکیول کس طرح ڈپریشن کے اثرات کو تیزی سے کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
سائیکیاٹری شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر ایس اے اعظمی نے سی ایم ای کا افتتاح کیا اور خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر ایم ریاض الدین (سی ایم ای آرگنائزنگ سکریٹری ) نے تعارفی کلمات ادا کیے اور کیٹامائن کے فوائد کا ذکر کیا ۔ ڈاکٹر فیصل شان نے پروگرام کی نظامت کی اور شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو فیکلٹی ممبر نے اونتی پورہ اسلامک یونیورسٹی کے ویبینار میں خطبہ دیا
علی گڑھ، 2 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ فلسفہ کے استاد پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی نے اونتی پورہ اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی، جموں و کشمیر کے ابن رشد سنٹر فار فلا سوفیکل اسٹڈیز کے زیر اہتمام سائنس و فلسفہ کے رشتے کے عنوان پر منعقدہ بین الاقوامی ویبینار میں ’ فلسفہ، مذہب اور سائنس پر سرسید احمد خاں کے خیالات’ موضوع پر آن لائن مقالہ پیش کیا۔
انہوں نے اے ایم یو کے بانی سر سید کے نقطہ نظر سے زندگی میں فلسفہ، مذہب اور سائنس کی اہمیت اور اطلاق کی وضاحت کی ۔
پروفیسر کاظمی نے کہا’’سر سید کا اسلام اور سیرت نبوی پر غیر متزلزل ایمان تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسفے سے گہرے تعلق اور سائنسی ترقی و مغربی نقطہ نظر کے لیے ان کی فکر نے ان کی اسلامی فکر کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا‘‘۔
پروفیسر کاظمی نے زندگی کے بارے میں سرسید کے عقلی نقطہ نظر پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ فلسفے کی ضرورت صرف زندگی کے مفہوم اور مقصد کو سمجھنے کے لئے نہیں بلکہ مذہب کی اصل روح کو جاننے کے لئے بھی ہے۔
پروفیسر کاظمی نے کہا: ’’سر سید کا مشہور قول نقل کیا جاتا ہے کہ فلسفہ ہمارے دائیں ہاتھ میں اور نیچرل سائنس ہمارے بائیں ہاتھ میں اور کلمہ ہمارے سر کا تاج ہوگا‘‘۔
٭٭٭٭٭٭
تین طلباء مینجمنٹ ٹرینی کے طور پر منتخب
علی گڑھ، 2 ستمبر: سنگاپور کی کمپنی ’بلیو لمیٹیڈ‘ (Believe Pte Ltd) نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تین طلباء کو اپنے کاسمیٹکس ڈویژن میں مینجمنٹ ٹرینی کے طور پر کام کرنے کے لئے منتخب کیا ہے۔ یہ انتخاب ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس جنرل کی کیمپس بھرتی مہم میں عمل میں آیا۔
ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر مسٹر سعد حمید نے بتایا کہ منتخب کئے گئے طلباء کے نام ہیں: ناہید رفیع (ایم بی اے)، نغمہ انیس (ایم بی اے) اور غضنفر ضمیر (ایم بی اے) ۔
Comments are closed.