مدنی دارالمطالعہ کا عظیم الشان افتتاحی اجلاس اختتام پذیر

دیوبند۔ ۴؍ستمبر: دارالعلوم دیوبند کی مرکزی انجمن مدنی دارالمطالعہ کا عظیم الشان افتتاحی اجلاس ٥/صفر المظفر ١٤٤٤ھ مطابق ٢/ستمبر ٢٠٢٢ءبہ روز جمعرات دارالعلوم دیوبند کی وسیع وعریض قدیم دارالحدیث میں منعقد ہوا ،اجلاس کی سرپرستی انجمن ہذا کے سرپرست مولانا و مفتی راشد اعظمی نے فرمائی جب کہ اجلاس کی صدارت استاد حدیث مولانا مفتی عبداللہ معروفی اور بہ طور مہمان خصوصی مہتمم مولانا ومفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی شریک ہوئے۔اجلاس کا آغاز قاری شفیق الرحمن کی تلاوت سے ہوا جب کہ مولوی محمد معین گونڈوی نے نعت نبی سے محظوظ کیا۔ اس دوران مفتی ابوالقاسم نے "سماج میں مخلوط تعلیم کے اثرات "کے عنوان پر مختصر مگر جامع خطاب فرمایا ،دوران تقریر حضرت نے مخلوط تعلیم کے مفاسد شمار کراتے ہوئے فرمایا کہ دارالعلوم دیوبند نے "طبیہ کالج” کی سرپرستی صرف اس لیے نہیں فرمائی کہ اس میں مخلوط تعلیم کا نظم تھا،حضرت نے دوران خطاب انجمنوں کی اہمیت پر بھی زور دیا اور طلباء کو انجمنوں سے منسلک ہونے کی ترغیب و تحریص فرمائی ۔بعدازاں دو اہم عنوانات پر تقریری مسابقہ بھی ہوا،جس میں "اسلامی تہذیب و فکر کے تحفظ میں دارالعلوم دیوبند کا کردار”کے عنوان پر مولوی محمد ارشد بجنوری ومولوی محمد عمار ہردوئی نے تقریر پیش کی اور "فکری ارتداد کی روک تھام اور برادران وطن کے سامنے اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے کی ضرورت” پر مولوی محمد دلشاد دربھنگوی نے تقریر پیش کی ۔مدنی دارالمطالعہ کے سرپرست مفتی محمد راشد اعظمی دامت نے طلبہ کی حوصلہ افزائی فرمائی اور "اسلامی تہذیب و فکر کے تحفظ میں دارالعلوم دیوبند کا کردار”کے عنوان پر مختصرا خطاب کرتے ہوئے ظریفانہ انداز میں فرمایا کہ دارالعلوم دیوبند کے قیام سے قبل یہ حالت تھی کہ لوگ جنازہ لےکر اپنے سروں پر گھومتے تھے کہ کوئی نماز پڑھانے والا مل جائے ؛لیکن دارالعلوم دیوبند کے قیام کے بعد یہ حالت ہے کہ تم جتنا جنازہ پڑھانا چاہو پڑھا سکتے ہو۔دوران اجلاس مولوی محمد نورالاسلام کٹیہاری نے انجمن مدنی دارالمطالعہ کے مختلف شعبوں کا مختصر تعارف پیش کیا، مولوی محمد ندیم بستوی نے سامعین کی خدمت میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور گلہاے عقیدت کے پھول نچھاور کیے ۔اجلاس میں "سماج میں مخلوط تعلیم کے اثرات تحقیقی وتنقیدی جائزہ”کے عنوان سے ایک دلچسپ علمی مکالمہ بھی ہوا ،جس میں مخلوط تعلیم کی وجہ سے سماج میں پیدا ہونے والی برائیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی اور مخلوط تعلیمی نظام کا متبادل کیا ہو ؟اس پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی۔اجلاس میں نظامت کے فرائض مولوی خبیب میرٹھی اور مولوی محمد اسامہ ہردوئی نے مشترکہ طور پر انجام دے ۔اخیر میں صدر جلسہ حضرت اقدس مفتی عبد اللہ صاحب معروفی دامت برکاتہم العالیہ نے پروگرام کے تعلق سے مختصر خطاب فرمایا اور پھر حضرت صدرِ محترم کی دعا سے اجلاس کا اختتام ہوا۔
Comments are closed.