Baseerat Online News Portal

میں کہ اک معلم ہوں

تم ہو علم کے طالب
تم نے مجھ سے پوچھا ہے
مرتبہ معلم کا
میں کہ اک معلم ہوں
کس طرح خود اپنی ہی
عظمتیں بتاؤں میں
یہ تو خود ستائی ہے
لیکن اک معلم ہوں
سو یہ فرض ہے میرا
تم پہ منکشف کردوں
راز ہائے سربستہ
جانتے ہو کیا ہوں میں
کیا ہے مرتبہ میرا
عظمتیں مرے آگے
سجدہ ریز رہتی ہیں
آسمانِ علم و فن
کاسئہ طلب لے کر
میرے در پہ صبح و شام
سر جھکائے رہتا ہے
میں کہ اک معلم ہوں
جانتے ہو کیا ہوں میں
کیا ہے مرتبہ میرا
وہ پیمبرِ آخر
ایک پیکرِ قرآں
اک مدینئہ عرفاں
وہ بھی اک معلم ہیں
اور اُسی معلم کا
میں غبارِ نقشِ پا
میں کہ اک معلم ہوں
جانتے ہو کیا ہوں میں
کیا ہے مرتبہ میرا
خود خدا معلم ہے
وہ معلمِ آدم
وہ معلم الاسماء
وہ معلمِ قرآں
اور اُسی معلم کا
میں ہوں ذرہء تاباں
میں کہ اک معلم ہوں
یہ جو پوچھتے ہو تم
میں نے کیا دیا تم کو
کیا نہیں دیا آخر
یہ جو بولتے ہو تم
یہ زبان کس کی ہے
یہ جو دیکھتے ہو تم
رنگ و نور کے جلوے
یہ جمالیاتی ذوق
کس نے تم کو بخشا ہے
یہ جو سوچتے ہو تم
اور خلق کرتے ہو
ایک عالمِ تازہ
یہ غضب کی خلاقی
کس کی ہے عطا کردہ
میں کہ اک معلم ہوں
رقص کا حسیں آہو
رنگ کا عجب جادو
حرف وصوت کی خوشبو
ان سبھی مظاہر کا
کس نے رمز سکھلایا
میں کہ اک معلم ہوں
کوہ ودشت وصحرامیں
تم بھٹکتے پھرتے تھے
کس نے اک تمدن سے
آشنا کیا تم کو
میں کہ اک معلم ہوں
اقتدار کی قوت
رزم و بزم کی جلوت
زندگی کی یہ لذت
کس کے دم سے ہے قائم
میں مُحَرّکِ پیہم
میں کہ اک معلم ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر خالد مبشر
شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی
110025
واٹس ایپ نمبر :
9891560624

Comments are closed.