مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو وائس چانسلر نے یوم اساتذہ کی مبارکباد پیش کی
علی گڑھ 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے یوم اساتذہ کے موقع پر اساتذہ کے تئیں احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ اساتذہ کسی بھی تعلیمی ادارے کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور وہ ہمیشہ طلباء کی زندگی اور کیریئر کی تشکیل میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ استاد کی مدد کے بغیر کچھ بھی سیکھنا تقریباً ناممکن ہے، چاہے وہ پینٹنگ ہو، لیب میں تجربہ کرنا ہو یا نئی زبان سیکھنا ہو‘‘۔ یوم اساتذہ ہندوستان کے پہلے نائب صدر اور دوسرے صدر جمہوریہ ڈاکٹر سرو پلی رادھا کرشنن کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے، ، جو ایک بہترین استاد تھے اور ان کے رفقاء اور طلباء ان کی تعریف کرتے تھے۔
پروفیسر منصور نے کہا کہ ڈاکٹر رادھا کرشنن نے دو مرتبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا دورہ کیا، پہلی بار 24 جنوری 1953 کو ہندوستان کے نائب صدر کی حیثیت سے وہ یہاں آئے اور جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا، اور دوسری مرتبہ 27 فروری 1966 کو انھوں نے بطور صدر جمہوریہ ہند ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی اور جلسہ سے خطاب بھی کیا۔
وائس چانسلر نے انسانی ذہن کی طاقت کو پروان چڑھانے، طلباء میں عزم و حوصلہ پیدا کرنے اور قوم کی تعمیر میں انمول خدمت انجام دینے پر تدریسی برادری کے تئیں ممنونیت کا اظہار کیا ۔
٭٭٭٭٭٭
قومی غذائیت ہفتہ کے تحت مختلف بیداری پروگراموں کا اہتمام
علی گڑھ، 5 ستمبر: قومی غذائیت ہفتہ (یکم تا 7 ستمبر) کے موقع پر جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، اے ایم یو کے کمیونٹی میڈیسن شعبہ کے اربن ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (یو ایچ ٹی سی) اور رورل ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (آر ایچ ٹی سی) کے ڈاکٹروں نے صحت کو برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا اور تمام غذائی اجزاء سے بھر پور خوراک کی ضرورت پر زور دیا۔
قومی غذائیت ہفتہ کے تحت اے ایم یو اے بی کے گرلز ہائی اسکول، کولمبیا انٹر کالج اور نگلہ قلعہ کے آنگن واڑی سینٹر میں صحت مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔
کمیونٹی میڈیسن شعبہ کی چیئرپرسن پروفیسر سائرہ مہناز نے بتایا کہ اے ایم یو اے بی کے گرلز ہائی اسکول میں ڈاکٹر اسرا ثاقب، ڈاکٹر قیام الدین، ڈاکٹر انشا، ڈاکٹر گورو اور ڈاکٹر ہمانشو نے اپنے خطاب میں کہا کہ متوازن غذا جسم کو صحت مند رکھتی ہے ۔
اسکول کے طلباء کو فٹ اور صحت مند رہنے کے لیے پروٹین سے بھرپور غذا کی اہمیت اور صحت کے مسائل اور کمیوں سے بچنے کے لیے ضروری غذائیت سے آگاہ کیا گیا۔
اسی طرح کولمبیا انٹر کالج کے طلباء کے ساتھ مذاکرے میں ڈاکٹر ایم یاسر زبیر، ڈاکٹر ارم عابد، ڈاکٹر انعام اللہ اور ڈاکٹر انشا نے صحت مند غذا کی اہمیت بیان کی اور فیلڈ اسٹاف کے ساتھ طلباء کے لیے مذاکروں اور دیگر آگہی سرگرمیوں کا اہتمام کرتے ہوئے انسانی جسم اور صحت کے لیے غذائیت کی اہمیت کو بیان کیا۔
کولمبیا انٹر کالج کے طلباء کے ساتھ مذاکرے میں جے این ایم سی کے ڈاکٹروں نے انہیں قومی نیوٹریشن ہفتہ کے بارے میں بتایا ۔انھوں نے بتایا کہ 1975 میں امریکن ڈائیٹیٹک ایسوسی ایشن (اے ڈی اے) نے اس ہفتہ کا آغاز کیا اور یہ ہندوستان میں 1982 میں شروع ہوا ۔
یونیورسٹی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی جعفر عابدی نے کہا ’’آنگن واڑی سنٹر، نگلہ قلعہ میں ڈاکٹر ثمینہ احمد، ڈاکٹر انعام اللہ خاں اور ڈاکٹر ایشان نے مختلف عمر کے لوگوں کی غذائی ضروریات، بچوں کے لیے ماں کا دودھ پلانے کی اہمیت، نوعمر افراد کی غذائی ضروریات، حاملہ خواتین کے لیے غذائیت اور عمر رسیدہ افراد کے لیے متوازن غذا کی اہمیت اجاگر کی۔
٭٭٭٭٭٭
باجرے کی غذائی اہمیت پر ورکشاپ کا اہتمام
علی گڑھ، 5 ستمبر: باجرا اور غذائیت سے بھرپور دیگر اناج کی پیداوار کو عوامی تحریک بنانے کی وزیر اعظم کے فکر کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پلانٹ پروٹیکشن شعبہ، فیکلٹی آف ایگریکلچر سائنسز نے ’باجرے کے غذائی فوائد‘ پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا ۔
وزارت تعلیم کے رہنما خطوط کے تحت منعقدہ پروگرام میں ’باجرے کی کاشت کے فوائد‘ پر خطبہ دیتے ہوئے پروفیسر مجیب الرحمن خان (چیئرمین، شعبہ پلانٹ پروٹیکشن) نے باجرے کے فوائد پر کسانوں اور صارفین کی توجہ دلائی ۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے پس منظر میں باجرے کی کاشت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر مجیب الرحمن نے کہا کہ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے سال 2023 کو باجرے کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا جس میں حکومت ہند کا اہم کردار ہے۔
انھوں نے کہا ’’باجرا قدیم ترین اناج میں سے ایک ہے اور روٹی، دال اور دیگر چیزیں بنانے کے لیے ہزاروں برس سے افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں اس کی کاشت کی جاتی رہی ہے۔ یہ سپر فوڈ ہے جس کی کاشت خراب موسمی حالات میں بھی کی جا سکتی ہے‘‘۔
پروفیسر مجیب الرحمن نے مزید کہا کہ باجرا ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے، خراب کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرتا ہے، گردے اور دل کی صحت کے لئے مفید ہے اور وٹامن اے، وٹامن بی، فاسفورس، پوٹاشیم، اینٹی آکسیڈنٹس، نیاسین، کیلشیم اور آئرن کا بہترین ذریعہ ہے۔
پروفیسر فرزانہ علیم (چیئرپرسن، ہوم سائنس شعبہ) نے ’باجرے کی غذائی قدر‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ باجرا اور جوار غذائیت سے بھرپور ہیں اور یہ پروٹین اور دیگر مائیکرو نیوٹرینٹ کا بہترین ذریعہ ہیں‘‘۔
انہوں نے طرز زندگی سے متعلق صحت کے مسائل جیسے موٹاپے، دل کے مسائل اور ذیابیطس سے دور رہنے کے لیے غذا میں باجرے کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر ارم اسلم ( ہوم سائنس شعبہ) نے باجرے سے تیار ہونے والے پکوان کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ باجرے کا استعمال بڑھ رہا ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مقوی غذاؤں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ پروفیسر مجیب الرحمن نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
شعبہ تعلیم میں ’’ہر گھر ترنگا‘‘ مہم
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تعلیم کے ریسرچ اسکالرز اور طلباء نے ‘ہر گھر ترنگا’ مہم اور آزادی کے 75 برس کے موقع پر منعقدہ مضمون نگاری اور پوسٹر سازی کے مقابلوں، مباحثوں اور حب الوطنی پر مبنی گیتوں کے مقابلے میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔
شعبہ تعلیم کے چیئرمین پروفیسر مجیب الحسن صدیقی نے کہا کہ اس موقع پر ہندوستان کی آزادی میں مجاہدین آزادی کے تعاون کو یاد کیا گیا۔ انھوں نے کہا ’’ملک گیر ترنگا مہم نے قومی پرچم کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے میں اہم کردار نبھایا ہے‘‘۔
پروگرام کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد حنیف احمد نے کہا: ’’ہر گھر ترنگا‘‘ پروگرام نے ہندوستانیوں کو اپنے گھروں پر قومی پرچم لہرانے کی ترغیب دی۔ اس مہم نے قومی پرچم کے ساتھ تعلق کو رسمی رکھنے کی بجائے ذاتی بنا دیااور ہمیں عظیم رہنماؤں کی قربانیوں کو بھی یاد دلایا۔
پروفیسر نسرین نے طلباء کے مضامین اور پوسٹر کا جائزہ لیا اور ڈبیٹ اور حب الوطنی پر مبنی گیتوں کے مقابلے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر حنیف احمد نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
٭٭٭٭٭٭
سنی دینیات شعبہ کے نئے چیئرمین
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سنی دینیات شعبہ کے پروفیسر محمد حبیب اللہ کو شعبہ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے ۔ان کی مدت کار تین برس ہوگی ۔
٭٭٭٭٭٭
جے این ایم سی میں آنکھوں کے عطیہ کا قومی پندرہواڑہ
علی گڑھ، 5 ستمبر: انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی ، جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) نے آنکھوں کے عطیہ کے 37ویں قومی پندرہواڑہ کے تحت بیداری پروگرام کا اہتمام کیا جس میں جے این ایم سی اور پیرامیڈیکل کالج ، اے ایم یو کے طلباء اور عملے کو آنکھوں کے عطیہ کے بارے میں اور کارنیا کی مانگ اور فراہمی کے سلسلہ میں ضروری معلومات فراہم کی گئیں۔
پروفیسر اے کے امیتاوا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’آنکھوں کا عطیہ ایک عظیم مقصد ہے اور لوگوں کو ان افراد کی مدد کرنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے‘‘۔
آنکھوں کے عطیہ کا قومی پندرہواڑہ منانے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد آنکھوں کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور لوگوں کو موت کے بعد اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کا عہد کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بصارت سے محرومی دنیا بھر میں صحت عامہ کے اہم مسائل میں سے ایک ہے۔
پروفیسر ادیب اے خان نے ’ ہاسپٹل کارنیا ریٹریول پروگرام‘ اور جے این ایم سی میں اس کے ممکنہ نفاذ پر گفتگو کی۔
ڈاکٹر ضیاء صدیقی نے شرکاء کے سوالات کے جواب دیئے اور ڈاکٹر ایم ثاقب نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر پرگیہ نے پروگرام کی نظامت کی۔
دریں اثنا نرسنگ کالج، پیرامیڈیکل کالج اور فائن آرٹس شعبہ کے طلباء نے اس موقع پر منعقدہ ایک مقابلے میں عوامی بیداری کے پوسٹر بنائے۔ مقابلے کے فاتحین کا اعلان 8 ستمبر کو کیا جائے گا اور انہیں اعزاز سے نوازا جائے گا۔
Comments are closed.