مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

معروف مؤرخ پروفیسر بی شیخ علی کے انتقال پر رنج و غم کی لہر
علی گڑھ، 6 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم، معروف مؤرخ اور گوا یونیورسٹی و منگلور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر بی شیخ علی کا مختصر علالت کے بعد میسور میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 98 برس تھی۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ پروفیسر شیخ علی کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا ۔ اے ایم یو برادری کی جانب سے میں مرحوم کے اہل خانہ اور متعلقین سے گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ہم سب ان کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ ہم ان کی نمایاں حصولیابیوں اور خدمات کو یاد کرتے رہیں گے۔ ایسے عظیم شخص کو جاننا اعزاز کی بات تھی‘‘۔
سنٹر آف ایڈوانسڈا سٹڈی، شعبہ تاریخ کی چیئرپرسن پروفیسر گلفشاں خان نے پروفیسر شیخ علی کے اہل خانہ اور متعلقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’‘ بہت کم لوگ ہیں جنہوں نے تاریخ کو سمجھنے اور تحقیق کرنے کے انداز پر اتنا گہرا اثر ڈالا ۔ ان کی توانائی اور علم و تحقیق کے تئیں ان کی لگن ملک بھر کے مؤرخین کی نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی‘‘۔
پروفیسر شیخ علی نے 32کتابیں تصنیف کیں جن میں ’’اے لیڈر ری اسیسڈ: لائف اینڈ ورک آف سرسید احمد خاں‘‘، اور ’’ڈاکٹر ذاکر حسین – لائف اینڈ ٹائمز، ایک کمپریہنسیو بایو گرافی ‘‘ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کے ’’ترجمان القرآن‘‘ اور سر محمد اقبال کے ’’جاوید نامہ‘‘ کا ترجمہ بھی کیا۔ پروفیسر شیخ علی، میسور کے حکمرانوں حیدر علی اور ٹیپو سلطان پر ایک سند کا درجہ رکھتے تھے، اور انہوں نے برطانوی دور میں میسور سلطنت پر وسیع تحقیق کی۔
انہوں نے 1954 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور 1960 میں لندن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور 1986ء میں انڈین ہسٹری کانگریس کے 47ویں اجلاس کی صدارت کی تھی۔
پروفیسر شیخ علی، کرناٹک ہسٹری کانفرنس کے بانی اور صدر تھے۔
انھیں انسانی اور سماجی علوم میں تحقیق کے لیے میسور یونیورسٹی کے گولڈن جوبلی ایوارڈ، ممتاز ماہر تعلیم کی حیثیت سے راجیوتسووا ایوارڈ، ممتاز مؤرخ کی حیثیت سے میتھک سوسائٹی آف انڈیا ایوارڈ اور 2003 میں مولانا جوہر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
سبکدوشی کے بعد پروفیسر شیخ علی نے سلطان شہید ایجوکیشنل ٹرسٹ، میسورو کا قیام کیا جس نے میسور میں کئی تعلیمی ادارے قائم کئے۔
ان کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹا اور بیٹی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
شعبہ لسانیات میں ’سوچھتا پکھواڑہ‘
علی گڑھ، 6 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ لسانیات کے اساتذہ، طلباء اور غیر تدریسی عملے کے اراکین نے ملک گیر ‘سوچھتا پکھواڑہ’ کے تحت شعبہ کے احاطے اور آس پاس کے علاقہ میں صفائی مہم میں حصہ لیا۔
شعبہ لسانیات کے چیئرمین پروفیسر ایم جے وارثی نے کہا کہ سوچھتا مہم میں زمین کی صفائی کی گئی، کوڑا کرکٹ ہٹایا گیا اور پودوں و درختوں کی کٹائی اور تراش خراش کی گئی۔ انھوں نے ’سوچھ بھارت مشن‘ کو ایک عوامی تحریک بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سینئر استاد مسعود علی بیگ نے کہاکہ صفائی اور حفظان صحت کی مہم میں سبھی کو جوش و خروش کے ساتھ حصہ لینا چاہئے۔ ڈاکٹر ناظرین بی لسکر اور ڈاکٹر عبدالعزیز خان نے پروگرام کی نظامت کی۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر آبھا لکشمی سنگھ کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار
علی گڑھ، 6 ستمبر: معروف جغرافیہ داں اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سبکدوش استاد پروفیسر آبھا لکشمی سنگھ کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا جس سے یونیورسٹی برادری سوگوار ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ’’میں پروفیسر آبھا کے اہل خانہ، اور متعلقین سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ وہ بے مثال اور متاثر کن شخصیت کی حامل تھیں، اور ان سے واقف ہونا ہماری خوش قسمتی تھی۔ پروفیسر آبھا کو عزت و احترام سے یاد رکھا جائے گا‘‘ ۔
تعزیتی قرارداد پیش کرتے ہوئے شعبہ جغرافیہ کے چیئرمین پروفیسر سید نوشاد احمد نے کہا: ’’فیکلٹی ممبران، سابق رفقاء اور پروفیسر آبھا کے طلباء و طالبات ان کے افسوسناک انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں اور سوگوار کنبہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں‘‘۔
اپنی تدریسی زندگی میں پروفیسر آبھا نے اے ایم یو میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ فیکلٹی آف سائنس کی ڈین اور شعبہ جغرافیہ کی چیئرپرسن رہیں۔
پروفیسر آبھا 1978ء میں جغرافیہ کے لیکچرر کے طور پر اے ایم یو سے وابستہ ہوئیں اور بعد میں وہ ریڈر اور پروفیسر مقرر ہوئیں۔ اس دوران انھوں نے جغرافیہ کے میدان میں بہت سے علمی کام انجام دئے۔
پروفیسر آبھا نے سٹی پلاننگ، مقامی منصوبہ بندی، شہری پائیداری، زمین کے استعمال کی منصوبہ بندی، پائیدار ترقی، تعمیر شدہ ماحولیات، ماحولیاتی شہری منصوبہ بندی، شہری ترقی اور ماحولیاتی اثرات کے جائزہ سمیت دیگر موضوعات سے متعلق متعدد تحقیقی مقالے معیاری جرائد میں شائع کئے۔
انھوں نے الہ آباد یونیورسٹی سے گریجویشن ، 1969ء میں پوسٹ گریجویشن، 1970 میں ایم فل اور 1976 میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
پروفیسر آبھا کے طلباء انھیں ایک مشفق، ہمدرد اور فکرمند استاد کے طور پر یاد کرتے ہیں اور ان کے رفقاء کو یہ بات اچھی طرح یاد ہے کہ کس طرح سے فیکلٹی کی ڈین اور شعبہ کی چیئرپرسن کے طور پر انھوں نے پوری محنت ، دیانتداری اور سخت انتظامی نظم و نسق کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں انجام دیں جس سے دوسروں کو بھی تحریک ملتی رہی۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں یوم اساتذہ پر مختلف تقریبات کا اہتمام
علی گڑھ، 6 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مختلف شعبہ جات اور اسکولوں میں یوم اساتذہ کی تقریبات منعقد ہوئیں۔
شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام نیو نارمل کے بعدیونیورسٹیوں میں تدریسی نظام موضوع پر آن لائن خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر دیباتیہ بھٹاچاریہ (قاضی نذرل یونیورسٹی، مغربی بنگال) نے آن لائن لرننگ اور ہائبرڈ کورس ڈلیوری کے بارے میں گفتگو کی ۔
ڈاکٹر بھٹاچاریہ نے کووِڈ وبا اور تعلیم میں ابھرتے ہوئے بحران کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح کووِڈ نے طلباء اور تعلیمی اداروں کو متاثر کیا ہے۔
پروفیسر اقبال الرحمن (چیئرمین، شعبہ سیاسیات) نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا اور طلباء کی زندگی میں اساتذہ کے کردار پر اپنے خیالات پیش کئے۔
کالج آف نرسنگ میںمنعقدہ تقریب میں پرنسپل پروفیسر فرح اعظمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ پر معیاری تعلیم کی بنیاد قائم ہوتی ہے اور جب طلباء ان سے زیادہ کامیاب ہوتے ہیں تو اساتذہ کو بے انتہا خوشی ہوتی ہے۔
پروفیسر فرح نے ڈاکٹر رادھا کرشنن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈاکٹر رادھا کرشنن نے 1962 میں ہندوستان کے دوسرے صدر جمہوریہ کا عہدہ سنبھالا تو ان کے طلباء نے 5 ستمبر کو ایک خاص دن کے طور پر منانے کی اجازت ان سے طلب کی ۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن نے اس کے بجائے اساتذہ کے تعاون کو تسلیم کرنے کے لیے 5 ستمبر کو یوم اساتذہ کے طور پر منانے کی درخواست کی۔
غیر نصابی کمیٹی کی ارکان شیوانی مسیح اور دیپتی مِنک نے طلباء کو اپنے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور اپنے کیریئر میں اساتذہ کے کردار کو ہمیشہ تسلیم کرنے کی ترغیب دی۔
نرسنگ کی طالبہ مہوش معین نے ڈاکٹر رادھا کرشنن کی زندگی اور خدمات پر اظہار خیال کیا ۔پروگرام کی نظامت حبا فاطمہ اور مسکان نے کی۔ ام کلثوم نے شکریہ ادا کیا۔
ایس ٹی ایس اسکول میں یوم اساتذہ کے موقع پر طلباء کے لیے تقریر، کوئز، ممیکری، شعر خوانی اور گلوکاری کے مقابلے ہوئے۔ اسکول کے طلباء نے اپنے اساتذہ کو گلدستے اور ہاتھ سے بنے کارڈ تحفے میں پیش کئے۔
اسکول پرنسپل مسٹر فیصل نفیس نے تدریس کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر زور دیا اور اساتذہ کو یادگاری نشان سے نوازا۔
ڈاکٹر تنویر حسین خان نے سماج میں اساتذہ کی اہمیت پر بات کی۔ وائس پرنسپل محمد طارق نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ پروگرام کی نظامت غزالہ تنویرنے کی۔
نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) دفتر میں پروفیسر نسیم احمد خاں (چیئرمین، سوشل ورک شعبہ) نے ’’قوم کی تعمیر میں اساتذہ کا کردار‘‘ موضوع پر تقریر کی۔ ڈاکٹر ارشد حسین (این ایس ایس پروگرام کوآرڈینیٹر) نے کہاکہ آج ملک و قوم کی ترقی کے لیے وقف اساتذہ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد شاکر (این ایس ایس پروگرام آفیسر) نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے کوئز ڈویژنل راؤنڈ جیتا
علی گڑھ، 6 ستمبر: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ا مراض اطفال کے جونیئر ریزیڈنٹ ڈاکٹروں ڈاکٹر ثنا افسر اور ڈاکٹر مریم فاطمہ کی ٹیم نے لگاتار دوسرے سال 16ویں انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس -پوسٹ گریجویٹ پیڈیاٹرکس کوئز 2022 کے ڈویژنل راؤنڈ میں کامیابی حاصل کی۔
مقابلے میں اتر پردیش میں واقع آئی ایس این میڈیکل کالج (آگرہ)، ایل ایل آر ایم (میرٹھ)، ایف ایچ میڈیکل کالج (اعتماد پور)، شاردا یونیورسٹی (نوئیڈا)، تیرتھانکر مہاویر میڈیکل کالج (مرادآباد) اور ایم ایل بی میڈیکل کالج (جھانسی) کی ٹیمیں شامل تھیں۔
شعبہ امراض اطفال کے چیئرمین پروفیسر کامران افضل نے اے ایم یو ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اگلے راؤنڈ میں فتح حاصل کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
٭٭٭٭٭٭
شنائیڈر الیکٹرک نے اے ایم یو کے تین طلباء کی خدمات حاصل کیں
علی گڑھ، 6 ستمبر: شنائیڈر الیکٹرک کمپنی نے ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو ) کے بی ٹیک( الیکٹریکل انجینئرنگ) کے تین طلباء کو ملازمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ کیمپس پلیسمنٹ مہم، انجینئرنگ کالج کے ٹریننگ و پلیسمنٹ دفتر کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔
کالج کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسر محمد فرحان سعید کے مطابق منتخب طلباء میں آیوشی گوتم ، تیجل وارشنے اور ہمانشو کمار شامل ہیں ۔
Comments are closed.