سروے کی مخالفت سے حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑیگا

مدارس کے سروے کے مخالفت پر بولے ریاستی وزیر: ’ملک علماء کے اصول سے نہیں دستور سے چلتاہے‘
دیوبند،7؍ ستمبر(سمیر چودھری؍بی این ایس)
اتر پردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے غیر سرکاری مدارس کا سروے کرائے جانے کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند اور ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے سمیت نامور علماء کرام اور متعدد دینی تعلیمی اداروں کے ذریعہ اس کی مخالفت کئے جانے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے علاقائی رکن اسمبلی اور ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ نے کہا کہ یہ ملک علماء کے اصولوں وقوانین سے نہیں بلکہ آئین سے چلتا ہے اور علماء یا ان کے کسی لیڈر کے ذریعہ حکومتی فیصلہ کی مخالفت سے حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔آج یہاں اسٹیٹ ہائیوے پرواقع ایک پروگرام میں شرکت کے بعد میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اتر پردیش حکومت میں محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر مملکت کنور برجیش سنگھ نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ یہ ملک علمائے کے اصول وقوانین کے مطابق نہیں چلتا ہے ،بلکہ یہ ملک آئین میں دیے گئے آئینی حقوق کے حکومتی نظام کے مطابق چلتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نہ صرف مدارس بلکہ ریاست کے تمام اسکولوں اور جملہ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حکومت کے بنائے ہوئے قواعد و ضوابط پر عمل کریں اور اس کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک منصوبہ طے کرکے سروے کا فیصلہ کیا اور کچھ اصول و ضوابط بنائے ہیں، جس میں حکومت اپنا کام کرے گی، اگر علماء یا ان کا کوئی رہنما اس کی مخالفت کرتا ہے تو اس کا ریاستی حکومت یا ملک کی حکومت پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے سبب ارباب مدارس میں پیدا ہوئی خوف تشویش کے بعد اس سروے کے طریقہ کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر میں یوپی کے بڑے مدارس کے ذمہ داران اور نامور علمائے کرام کی ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں اس سروے کے طریقہ کار پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی گئی تھی اور 12 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔اس سلسلہ میں آئندہ 24 ستمبر کودارالعلوم دیوبند نے بھی علماء کرام کے ایک اہم اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیاہے، جس میں یوپی کے تمام بڑے مدارس کے ذمہ داران کی شرکت متوقع ہے۔
Comments are closed.