بی جے پی کا غیر تسلیم شدہ مدارس کے تعلق سے کانفرنس کرنے کا اعلان

 

لکھنؤ۔۸؍ستمبر:  اتر پردیش میں غیر تسلیم شدہ مدارس کے خدشات کو دور کرنے کے لیے، بی جے پی نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعہ سروے کے لیے ایک کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب جمعیۃ علماء ہند نے علماکرام کی قیادت میں دہلی میں ایک میٹنگ طلب کی اور یوگی حکومت کے اس قدم کو تعلیمی نظام کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔ جمعیۃ علماء ہند نے مدارس کے لیے ہیلپ لائن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس وقت ریاست میں کل 16,461 مدارس ہیں جن میں سے 560 کو سرکاری سبسڈی ملتی ہے۔ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے اپنے اقلیتی ونگ سے کہا ہے کہ وہ غیر تسلیم شدہ مدارس کے نمائندوں کو ریاستی حکومت کے حکم پر تبادلہ خیال کے لیے مدعو کریں۔ جس کا مقصد اساتذہ کی تعداد، نصاب، بنیادی سہولیات جیسے پینے کا پانی، فرنیچر، بجلی کی فراہمی اور بیت الخلاوغیرہ اور کسی بھی غیر سرکاری تنظیم سے ان کی وابستگی کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے۔ریاستی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر کنور باسط علی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد مدرسہ کمیونٹی تک پہنچنا اور انہیں سروے کے وسیع پہلوؤں اور مقاصد کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فیصلے سے مثبت نتائج کی امید ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے کہا ہے کہ یہ سروے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی ضروریات کے مطابق کرایا جائے گا، جس میں مدارس کے طلبا کو فراہم کی جانے والی بنیادی سہولیات کا جائزہ لیا جائے گا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بھی غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کے اتر پردیش حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جان بوجھ کر اقلیتی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم جیسی اپوزیشن جماعتوں نے اس سروے کو منی-این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) قرار دیا اور کہا کہ ریاستی حکومت کو آئین کے آرٹیکل 30 کے تحت مدارس کے کام میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Comments are closed.