یعقوب میمن کی ’قبر‘ پر مہاراشٹر میں سیاسی ہنگامہ

بی جے پی کا ادھو ٹھاکرے ، شرد پوار اور راہل سے معافی کا مطالبہ ،نائب وزیر اعلی کا انکوائری حکم ، شیوسینا کا بی جے پی پر پلٹ وار ،میمن کی نعش کس کے اشارے پر رشتہ داروں کے حوالے کیا گیا تھا؟تین سال قبل شب برات کی پرانی تصویر وائرل کی گئی ہے ، ٹرسٹی بڑا قبرستان کی وضاحت، بی ایم سی کارپوریشن کے پیشِ نظربی جے پی جان بوجھ کرفرقہ وارانہ کشیدگی پیداکرنا چاہتی ہے:این سی پی
ممبئی ۔۸ ؍ ستمبر (رئیس احمد)ممبئی دھماکہ کیس کے مجرم یعقوب میمن کی قبر کی تزین کاری ، خوبصورتی اور لائٹس لگانے پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر سیاسی حلقوں کی جانب سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف بی جے پی کی جانب سے اس معاملے میںشیوسینا پر الزام لگایا جا رہا ہے تو وہیں شیو سینا نے بی جے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے دوران میمن کی نعش رشتہ داروں کے حوالے کس کے اشارے پر کی گئی تھی ۔ بی جے پی لیڈر رام کدم نے یعقوب میمن کی قبر کی تصویر ٹویٹ کرکے سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو نشانہ بنایاتھا۔انھوں نے کہا کہ کیا یعقوب میمن کی قبر کو ادھو ٹھاکرے کے آشیرواد سے سجایا گیا تھا؟رام کدم نے کہا ہے کہ ادھو ٹھاکرے، شرد پوار اور راہُل گاندھی کو ممبئی کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے الزام لگایا کہ دہشت گرد کی قبر کو خوبصورت بنانا غداری ہے۔ باونکولے نے یہ بتانے کا مطالبہ کیا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کو برقرار رکھنے کے لیے کتنا سمجھوتہ کیاتھا۔ باونکولے نے پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ ادھو ٹھاکرے کو ریاست کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے شندے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبروں کو خوبصورت بنانے کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سنگین جرم درج کیا جائے۔ہم کٹر ہندو ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے بار بار کہا ہے کہ ہمارا ہندوازم کوئی نہیں چھین سکتا۔ تو انہوں نے یہ سمجھوتہ کیوں کیا؟ انہوں نے اس کے خلاف کمان اور تیر کیوں نہیں اٹھائے؟‘‘ باونکولے نے پوچھا۔ اس وقت کے وزیر داخلہ نے قبر کی خوبصورتی کو نظر انداز کیوں کیا؟ اگر وزیر داخلہ نے ادھو ٹھاکرے کو اس کی اطلاع دی تو وہ خاموش کیوں رہے؟ ادھو ٹھاکرے اقتدار کے لیے کس سطح پر پہنچے؟ اس طرح کے کئی سوال باونکولس نے اس وقت اٹھائے ہیں۔سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے اس سلسلے میں بی جے پی پر جوابی حملہ کیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس شخص کو کیوں دفن کیا گیا؟ تم نے اسے دہشت گرد سمجھ کر پھانسی دی تھی جب اسامہ بن لادن کو سمندر میں دفن کر دیا گیا۔ پھر اس کی تدفین کیوں کی؟ نیز تدفین کے وقت این او سی لینا ضروری ہےجبکہ اس معاملے میں این او سی لی ہی نہیں گئی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ قبرستان نجی ٹرسٹ کے حوالے ہے۔ میونسپل کارپوریشن کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ سیاست ہونی چاہیے لیکن اس کی ایک حد ہوتی ہے کہ وہ کتنی نیچے جا سکتی ہے۔ آج جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔ مذہبی تنازعہ پیدا کرنا درست نہیں ہےحقیقی صورتحال کو سامنے لانا ضروری ہے۔ جب اس کی تدفین کی گئی تو زبردست سیکورٹی فراہم کی گئی تھی اور تدفین میں لوگوں کا ہجوم تھا۔ انتخابات قریب ہیںاس لیے اسطرح کے موضوعات سامنے لائے جارہے ہیں ۔این سی پی کے ریاستی چیف ترجمان مہیش تپاسے نے کہا کہ ریاست میں عوام کے اہم اور بنیادی مسائل سے توجہ ہٹاٹے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت میں وزرا ء کی قلت، نگراں وزیروں کی نامزدگی نیز کابینہ کی توسیع میں تعطل جیسے مسائل سے ریاست کے عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔تپاسے نے کہا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کو سامنے رکھتے ہوئے بی جے پی جان بوجھ کر فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یعقوب میمن کو ۳۰؍جولائی ۲۰۱۵؍کو ناگپور میں پھانسی دی گئی، اس وقت حکومت کس کی تھی؟ یعقوب میمن کی لاش بی جے پی حکومت نے ہی لواحقین کے حوالے کی تھی۔بی جے پی جھوٹے الزامات لگا کر مہا وکاس اگھاڑی کی اتحادی جماعتوں کو بدنام کرنے کی سیاسی سازش کر رہی ہے۔ بی جے پی یعقوب میمن کیس میں ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار کے نام کا استعمال کر رہی ہے۔یہ صرف فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کے تحت ہورہا ہے اوربی جے پی ایم ایل اے رام کدم نے جان بوجھ کر پرانی تصویر ٹویٹ کی ہے۔بڑا قبرستان کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے ان تمام تنازعات پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ یعقوب میمن کی قبر پر سنگ مرمر، لائٹیں وغیرہ لگائی گئیں۔ یہ ایک عام عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس قبرستان میں بہت سی قبروں کو سنگ مرمر لگایا گیا ہے ۔جو ویڈیو آپ روشنیوں کے ساتھ دیکھ رہے ہیں وہ ‘بڑی رات شب برات کی ہے جو تین سال پرانی ہے ۔کیونکہ گذشتہ دوسال سے کورونا کی وجہ سے شب برات میں کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ لہٰذاکورونا کی پابندی ختم ہونے کے بعد ممبئی کا بڑا قبرستان ہی نہیں بلکہ ممبئی کے تمام قبرستانوں میں روشنی و دیگر سہولیات کا انتظام کیا تھا ۔ہمارا یعقوب میمن سے کوئی خیر خواہی نہیں ہے۔ اس نے ملک کو بہت نقصان پہنچایاہے۔ ہم ان کی قبر کے لیے یہ تمام سہولیات کیوں فراہم کریںگے؟ یعقوب میمن کی قبر کے علاوہ وہاں ۱۷؍دیگر قبریں ہیں۔ وہاں پر سیاہ سنگ مرمر تھا۔ ۵؍ سے ۷؍سال قبل وہاںقبر کو نقصان ہوا تھا۔ قبر کی مٹی دھنس گئ تھی۔ چنانچہ اس کے کچھ دور کے رشتہ داروں نے ایک درخواست دائر کی اور وہاںقبر کو درست کرنے کا کام کیا گیا تھا ۔ یعقوب میمن کی قبر پر لائٹ کیوں لگائی گئی؟ ایسا سوال پوچھنے پر خطیب نے اس پر وضاحت بھی دی کہ جب رات میں کوئی جنازہ آتا ہےاس کے ساتھ کئی لوگ ہوتے ہیں قبرستان میں اندھیرا ہونے کی وجہ سےوہاں لوگوں کی آسانی کی لیے لائٹ لگائی گئی تھی جسے اب ہٹادیاگیا ہے، وہ لائٹ یعقوب میمن کی قبر کے لیے نہیںلگائی گئی تھی ۔ریاست کے نائب وزیر اعلی دیوندر فڈنویس نے اس معاملے کی انکوائری کا حکم دینے کے بعد ممبئی پولیس حرکت میں آگئی ہے اس معاملے میں انکوائری ڈی سی پی کررہے ہیں وہی ایل ٹی مارگ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر نے قبر پر لگی ایل ای ڈی لائٹس نکال دی ہے ۔دریں اثناءمہاراشٹر سے بی جے پی کے حامی آزاد ایم پی نونیت رانا نے کہا کہ جن لوگوں نے 1993 کے بم دھماکے کے مجرم یعقوب میمن کی قبرپرماربل لگایا اور لائٹنگ لگائی ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے گا جیسا کہ یعقوب کے ساتھ کیا گیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت نے ان لوگوں کو چھوٹ دی اور انہوں نے ایسی حرکت کی۔نونیت رانا نے کہا کہ جب تک مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت تھی تب تک قبر پر اس طرح کی سجاوٹ کرنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی۔ یہ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہوا ہے۔واضح رہے کہ یعقوب میمن کو سنہ ۱۹۹۳کے ممبئی دھماکوں کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا، عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی اور پھانسی کے بعد یعقوب میمن کو ۳۰جولائی ۲۰۱۵ممبئی کے مرین لائنز میں واقع بڑا قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔اے بی پی نیوز پر شائع خبر کے مطابق بی ایم سی کمشنر اقبال چہل نے کہا کہ بڑا قبرستان ہمارے یعنی بی ایم سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، جس کی وجہ سے ہم اس پر کوئی کارروائی یا تحقیقات نہیں کر سکتے۔ یہ ایک نجی مسلم ٹرسٹ کا قبرستان ہے۔ ممبئی میں کئی قبرستان ہیں جو بی ایم سی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اگر ایسا کوئی قبرستان ہوتا تو ہم اس کا تفصیلی جائزہ لیتے۔ یہ بڑا قبرستان ہے جو ممبئی ٹرسٹ کی جامع مسجد کے نام ہے۔
Comments are closed.